آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ: نوازشریف استعفیٰ دیں یا احتساب کے لئے پیش ہوں: عمران
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف مستعفی ہوجائیں اور مسلم لیگ (ن) کے کسی دوسرے رکن کو وزیراعظم نامزد کر لیا جائے یا وہ ہمارے ٹی او آرز کے تحت خود کو احتساب کیلئے پیش کردیں، نوازشریف کے استعفے سے جمہوری کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، پانامہ لیکس نے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے، آئنس لینڈ کے وزیراعظم نے استعفیٰ دیا جبکہ ڈیوڈ کیمرون نے خود کو پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ 5 اکتوبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں، ہم مشترکہ اجلاس میں نہیں جائیں گے، اگر گئے تو اسکا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے نوازشریف کی حکومت پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ عمران نے ان خیالات کا اظہار بنی گالہ میں کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، شیریں مزاری، فیصل جاوید اور عثمان ڈار بھی موجود تھے۔ عمران نے کہا کہ ہم نوازشریف کی موجودگی میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں شریک نہیں ہونگے۔ وزیراعظم اپنی کرپشن بچانے کیلئے اداروں کو کمزور کر رہے ہیں۔ میں نے 6 اکتوبر کو بنی گالہ میں تحریک انصاف کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں اسلام آباد میں اپنے اگلے احتجاج کے بارے میں فیصلہ کرینگے۔ ہمارا اگلا مارچ اسلام آباد میں ہوگا۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر پر متحد ہیں، کشمیری عوام کے حقوق کے ساتھ ہیں، انہیں سکیورٹی کونسل نے اپنے مستقبل کا جو حق دیا تھا وہ کشمیریوں کو دیا جائے۔ پیر کو میں نے شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری کو آل پارٹیز کانفرنس میں شدید تحفظات کے باوجود بھیجا تھا تاکہ نریندر مودی کو پیغام مل سکے کہ وہ بھارتی مظالم بند کریں، ہم کشمیری عوام کے ساتھ ہیں، رائیونڈ کے جلسہ میں بھی مسئلہ کشمیر پر اپنا کھل کر اظہار کیا اور بھارتی وزیراعظم کو سخت پیغام دیا۔ اب نوازشریف کے بارے میں پانامہ لیکس پر ہماری واضح لائن ہے، وہ اپنی وزارت عظمیٰ کیلئے اپنی اہلیت کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس پر نوازشریف نے خود کو احتساب کیلئے بھی پیش کرنے کا اعلان کیا لیکن اس کیلئے ہمارے ٹی او آرز نہ مانے اور حکومت کے ٹی او آرز چیف جسٹس آف پاکستان نے مسترد کردیئے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ان سے تو احتساب ہو ہی نہیں سکتا۔ عمران خان نے کہا کہ قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق اب غیرجانبدار نہیں، انہوں نے میری نااہلیت کا کیس الیکشن کمشن کو بھیج دیا لیکن نوازشریف کے خلاف ہمارا کیس نہ بھیجا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نیب، سکیورٹی ایکشن پلان پر کام نہیں کیا۔ جب بھارت پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کر رہا تھا اس وقت وزیراعظم نواز شریف لندن گوسی میں شاپنگ کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس پر پوری قوم یرغمال بنی ہوئی ہے، پانامہ لیکس پر آئس لینڈ کے وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا۔ علاوہ ازیں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے فون پر بات کی اور ان کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے اعلان کیا کہ عوامی مسلم لیگ بھی کل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا مکمل بائیکاٹ کرے گی۔ عمران کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو 2 آپشن دے رہے ہیں، استعفیٰ دیکر قیادت کسی اور کے سپرد کریں یا فوری طور پر خود کو احتساب کیلئے پیش کریں۔ سی پیک جس میں چھوٹے صوبوں کے تحفظات کو دور نہ کرنا اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا نہ ہونا شامل ہے جبکہ اوڑی حملے کے وقت بھی نوازشریف کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اپنی کرپشن اور پاناما سے بچنے کیلئے کشمیر ایشو کو استعمال کررہے ہیں اور اداروں کا استعمال کرتے ہوئے ملک، جمہوریت اور پارلیمنٹ کو کمزور کررہے ہیں لہٰذا ہم احتجاجاً پارلیمنٹ میں تب تک نہیں جائیں گے جب تک نوازشریف مستعفی ہوکر کسی اور کو عہدہ نہ دیدیں یا فوری طور پر اپوزیشن کے ٹی او آرز کے مطابق خود کو احتساب کیلئے پیش کریں۔ دریں اثناء وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر کے عمران نے قومی مفادات پر ذاتی سیاست کو ترجیح دی۔ عمران نے فیصلہ سے ذہنی پستی کا ثبوت دیا۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی جارحیت کیخلاف بلایا گیا۔ گزشتہ روز پارلیمانی کانفرنس میں قومی قیادت نے کشمیر اور بھارت کے معاملے پر یکجہتی کا پیغام دیا مگر کل جب تمام قیادت کشمیر کے معاملے پر متحد تھی عمران خان نتھیا گلی میں سیر سپاٹے اور موسیقی سننے میں مصروف تھے۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کو پوری قوم نے منتخب کیا ہے فرد واحد کیسے استعفے کا تقاضا کرسکتا ہے، عمران قومی معاملات کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ خان صاحب نے اپنے آپ کو تفریق کی علامت بنا دیا، اسلام آباد موم کا بنا ہوا شہر نہیں کہ خان صاحب شکل تبدیل کردیں گے، خان صاحب پہلے بھی شرمندہ ہوئے اور آئندہ بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں سیاسی شعور رکھنے والے لوگ بھی موجود ہیں، قومی سلامتی کے اجلاس میں عمران کو بھی شریک ہونا چاہئے تھا۔
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی اور سینٹ کا دو روزہ مشترکہ اجلاس (آج) بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں شروع ہوگا ،جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی نہتے کشمیریوں پر مظالم اور بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کی مذمت اور موجودہ صورتحال کے حوالے سے بحث کی جائیگی ۔تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس (آج) بدھ کی شام ساڑھے 4 بجے شروع ہوگا، جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی نہتے کشمیریوں پر مظالم اور بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کے حوالے سے بحث کی جائیگی ۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم اور لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کے خلاف مذمتی قرار داد بھی منظور کئے جانے کاامکان ہے ،قراردداد میں مطالبہ کیا جائیگا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے ۔قرار دا د میں مطالبہ کیا جائیگا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔