سرجیکل سٹرائیکس کا دعویٰ مودی سرکار کے گلے کی ہڈی بن گیا کانگریس نے ثبوت مانگنے شروع کر دیئے
نئی دہلی (نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ) مودی سرکار کے لئے آزاد کشمیر سرجیکل سٹرائیکس کا جھوٹا دعویٰ گلے کی ہڈی بن گیا، بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے سرجیکل سٹرائیکس کے ثبوت مانگنے شروع کر دیئے۔ سابق حکمران جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سورجے والا نے نئی دہلی میں جاری کردہ بیان میں کہا کہ کانگریس پارٹی کو بھارتی فوج کی دفاعی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے لیکن وقت آ گیا ہے کہ مودی سرکار آزاد کشمیر میں کی گئیں سرجیکل سٹرائیکس کے ثبوت پیش کرے۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ پی چدم برم نے بھی مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مودی سرکار سرجیکل سٹرائیکس پر غیر ضروری واویلا کر رہی ہے، حکومت سرجیکل سٹرائیک کے ثبوت فراہم کرے ۔ انہوں نے کہاکہ سرجیکل سٹرائیکس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رہنے چاہئیں، پاکستان ہمارا پڑوسی ہے جو تبدیل نہیں کیا جا سکتا پڑوسیوں سے تعلقات توڑ کر نہیں رہا جا سکتا۔ دونوں ممالک میں مذاکرات ہونے چاہئیں۔ پاکستانی فنکاروں کے خلاف انتہا پسندانہ اقدامات پر انہوں نے کہا کہ صورتحال کیسی بھی ہو بھارت کی اکثریت اس بات کی حامی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان غیر سیاسی روابط بحال رہنے چاہئیں۔ چدم برم نے کہا کہ پاکستانی فنکاروں پر پابندی لگانا کھیلوں کو معطل کرنا یہ اقدامات زیادہ عرصے تک نہیں رکھے جا سکتے۔ کانگریس کے ایک اور رہنما سنجے نروپم نے بھی سرجیکل سٹرائیکس کے ثبوت مانگ لئے۔ نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خلاف سرے سی کوئی سرجیکل سٹرائیکس ہوئی ہی نہیں۔ مجھے تو یہ دعویٰ جھوٹا لگ رہا ہے اور یہ تب تک جھوٹا رہے گا جب تک بھارت کی حکومت اپنی طرف سے ثبوت نہیں دیتی۔ کانگریس کے رہنما ڈگ وجے سنگھ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مبصرین بھی سرجیکل سٹرائیکس کی حقیقت پر سوالات اٹھا رہے ہیں، فوج پر قوم کا اعتماد بحال رکھنے کیلئے مودی سرکار کو جو بھی اقدامات کرنے ہوں کرنے چاہئیں۔ دوسری طرف بی جے پی کے رہنما اور بھارتی وزیر روی شنکر سرجیکل سٹرائیکس کے ثبوت مانگنے پر سیخ پا ہو گئے اور کہا کہ اروند کیجریوال اور پی چدمبرم کو سرجیکل سٹرائیکس کے ثبوت کیوں چاہئیں، کیا انہیں اپنی فوج کی صلاحیت پر شک ہے، ایسے فضول سوالات اٹھانے والے فوج کی بے عزتی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی بتائیں کہ کیا چدم برم کا بیان کانگریس کی پالیسی ہے۔ ادھر سرجیکل سٹرائیکس اور بارہمولا فوجی کیمپ پر حملے کے ثبوت مانگے جانے پر بھارتی فوجی حکام کھسیانی بلی بن گئے۔ بھارتی فضائیہ کے سربراہ ائرمارشل اروپ راہا نے گزشتہ روز نئی دہلی میں سبکی سے بچنے کیلئے صحافیوں سے گفتگو کیلئے شرط رکھ دی کہ سرجیکل سٹرائیکس اور انکے ثبوتوں سے متعلق سوالات نہ پوچھے جائیں اور کہا کہ یہ بہت نازک معاملہ ہے جس پر وہ سوالات کے جوابات نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پٹھانکوٹ حملہ بھارتی فضائیہ کیلئے بہت بڑا دھچکا تھا، اوڑی حملے پر بھارت کا ردعمل ابھی ختم نہیں ہوا، ابھی بہت سی چیزیں کرنی ہیں تاہم اس حوالے سے تفصیلات بتانا انکے لئے مناسب نہیں۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز کے ڈائریکٹر جنرل کے کے شرما نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی افواج کی کارروائیوں سے مظالم کے نتیجے میں کشمیریوں کا ردعمل روکنا ممکن نہیں، حملے بھی کسی صورت نہیں روکے جا سکتے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بارہمولا میں بی ایس ایف کیمپ پر اتوار کو ہونیوالے حملے کے حوالے سے کہا کہ مشکوک حرکت دیکھ کر ہمارا فوجی نتین چوکنا ہوا تو اس پر فائر ہوا پھر اسکی ٹانگ کے پاس بم پھٹا۔ ایک صحافی نے پوچھا کوئی عینی شاہد ہے کس نے گولی چلائی؟ کہاں سے گولی آئی؟ اس پر کے کے شرما نے کہاکہ رات ساڑھے دس بجے گہرا اندھیر ا تھا نہیں دیکھا کہ گولی کہاں سے چلی۔ صحافی نے سوال کیا کہ ڈی جی صاحب میڈیا کہہ رہا ہے کہ نتین فرینڈلی فائر سے مرا اس پر ڈی جی نے کہاکہ بہت کنفیوژن ہے کوئی اس پوزیشن میں نہیں کہ بتا سکے کہ گولی کس نے اور کہاں سے چلائی۔ یہ کہہ کر بی ایس ایف سربراہ مشکل صورتحال کو ٹال گئے۔
سرجیکل سٹرائیکس