پاکستان بھارت کی گیدڑ بھبکیوں میں نہیں آئے گا ملک کے دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔سیاسی عسکری قیادت
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نواز شریف کی صدارت میں سیاسی اور عسکری قیادت کے دو اجلاسوں میں قومی ایکشن پلان پرعملدرآمد، قومی سلامتی کے معاملات، لائن آف کنٹرول اور مقبوضہ کشمیر میں قابض افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں سے پیدا شدہ صورتحال پر غور کیا گیا۔ پہلے اجلاس میں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا جبکہ دوسرا اجلاس قومی سلامتی کمیٹی کا تھا جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بھی شریک ہوئے۔ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے اجلاس میں گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا، چاروں صوبوں کے وزراءاعلی، وزیراعلی گلگت بلتستان، خزانہ، داخلہ، دفاع، اطلاعات کے وفاقی وزرائ، بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، سیکرٹری خارجہ اعزازاحمد چودھری، قومی سلامتی کیلئے مشیر ناصر خان جنجوعہ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی ایم او ساحر شمشاد مرزا، ڈی جی ایم آئی میجر جنرل ندیم ذکی منہاج اور دوسرے سول حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم کے مشیر ناصر خان جنجوعہ نے شرکاءکو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے مختلف پہلوﺅں پر بریفنگ دی۔ ایکشن پلان کے ہر نکتہ پر الگ الگ بات چیت کی گئی اور اس پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق رائے کیا گیا دہشت گردوں کے عزائم سے نمٹنے اور انہیں شکست دینے کے لئے انٹیلی جنس جمع کرنے، تجزیہ اور انٹیلی جنس کے استعمال کے امور کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ شرکاءنے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ قومی ایکشن پلان کے ہر نکتہ پر بیک وقت یکساں پیشرفت ہونی چاہئے۔ قومی اور صوبوں کی سطح پر اجتماعی کوششیں ہونا چاہئیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ صوبوں میں قومی ایکشن پلان پر موثر عملدرآمد کی بہت اہمیت ہے۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اہداف اور ان کے حصول کا نظام الاوقات مقرر کیا جائے گا۔ وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد نے اجلاس میں ملک کے اندر فوجداری انصاف کے نظام میں اصلاحات کے بارے میں بریفنگ دی۔ دہشت گردی کے جرائم کے متعلق مقدمات کی تفتیش مقدمات کی پیروی اور فوجداری معاملات سے منسلک دوسرے امور کے قوانین میں اصلاحات کی تجاویز پر اجلاس میں غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندر سلامتی کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کر رہے ہیں اور ہماری متشدد انتہا پسندوں کے خلاف جنگ قومی پالیسی کا لازمی جزو ہے۔ قوم یہ توقع کرتی ہے کہ معاشرے کو ان برائیوں سے مکمل چھٹکارا دلایا جائے اور ہم کسی بھی صورت میں قوم کو ناکام نہیں ہونے دیں گے۔ بعدازاں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں تمام عسکری اور سیاسی قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ وفاق اور صوبوں میں رابطے بڑھائے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حالات کچھ بھی ہوں دہشت گردوں کو دوبارہ پنپنے نہیں دینگے، معاشرے کو شیطانوں سے چھٹکارا دلائیں گے۔ اجلاس میں سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی انٹیلی جنس اداروں کی خدمات کو سراہا گیا۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کےخلاف جنگ ہمارے بقاءکی جنگ ہے،ہم نے ہر قیمت پر نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے، ملک سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، سکیورٹی اداروں کے عزم اور قربانیوں سے امن امان قائم ہوا، قوم دہشتگردی اور انتہا پسندی کے مکمل خاتمے کیلئے ہم سے توقعات رکھتی ہے، ہم ہر صورت میں قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے۔ اجلاس کے دوران چاروں صوبوں کے حکام نے بتایا کہ ملک میں شدت پسندی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے باعث شدت پسندی اور سنگین نوعیت کے واقعات میں 70 سے75 فیصد کمی آئی ہے جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی کم ہوئے ہیں۔اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے قومی ادارے نیکٹا کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں انسداد دہشت گردی کے قانون کے فورتھ شیڈول کے تحت 2000 سے زائد افراد کے بینک اکاونٹس منجمد کرنے کے بارے میں بتایا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے اپنے اپنے صوبوں میں امن و امان کی صورت حال کے علاوہ ہائی پروفائل مقدمات کی تفتیش میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔اجلاس میں اس پلان کے تحت شدت پسندوں کے خلاف کی گئی ٹارگٹیڈ کارروائیوں سے متعلق بھی بتایا گیا۔وزرائے اعلیٰ نے اپنے علاقوں میں مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق کیے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جبکہ وزیر داخلہ چودھری نثار نے اس ضمن میں مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے علمائے دین کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں بھی شرکا کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس سے قبل وزیراعظم نواز شریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کے اجلاس میں پاک فضائیہ‘ پاک بحریہ‘ بری فوج چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے شرکت کی۔ سیکرٹری خارجہ نے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے اقدامات پر بریفنگ دی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان نے ضرب عضب سے دہشتگردی کیخلاف جنگ کامیابی سے لڑی۔ یورپی یونین اور پاکستان باہمی تعلقات کے فروغ کےلئے رضا مند ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت جڑ پکڑ رہی ہے۔ پاکستان میں عدلیہ‘ آزادی صحافت‘ قانون کی حکمرانی‘ جمہوریت کے تمام عناصر موجود ہیں۔ سارک کانفرنس کو سبوتاژ کرنا‘ بلوچستان میں مداخلت جارحانہ اقدامات ہیں۔ پانی روکنے کی دھمکی بھی نام نہاد جمہوریت کے جارحانہ اقدامات ہیں۔ عسکری حکام نے سرحدی نگرانی کے نظام‘ بھارتی جنگی عزائم کے مقابلے کےلئے پاک فوج کی تیاریوں پر بریفنگ دی۔ عسکری حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ بھارت کا سرجیکل سٹرائیک کا جھوٹا اور بے بنیاد دعویٰ بے نقاب ہو چکا ہے۔ پاک فوج بھارت کے کسی بھی ایڈونچر کے مقابلے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کا موثر جواب دیا جائیگا۔ قومی سلامتی کمیٹی کا مسلح افواج کی تیاری پر اظہار اطمینان کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بھارت کے کسی بھی ایڈونچر کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ اجلاس میں پاک فوج کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ سیاسی و عسکری قیادت نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر اتفاق کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پوری قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ملک کے دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس میں عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کشیریوں کی ہر سطح پر سفارتی، اخلاقی، سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان اور کشمیریوں کو الگ نہیں دیکھا جا سکتا۔ پاکستان بھارت کی گیدڑ بھبکیوں میں نہیں آئے گا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاک فوج سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے، ہم امن پر یقین رکھتے ہیں لیکن ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف کسی قسم کے جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔ خطے سمیت دنیا میں قیام امن کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ سرحدوں کے دفاع کیلئے سیاسی و عسکری قیادت اور قوم متحد ہے، بھارت خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر حل کرے۔ کشمیریوں پر مظالم بند کرنا ہونگے۔
سیاسی اور عسکری قیادت