طالبان کا قندوز کے بڑے حصے پر پھر قبضہ، شدید لڑائی، 32فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ
میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب مختلف علاقوں میں حملوں کا آغاز کیا اور شمالی افغانستان کے شہر قندوز کے قریب اہم چوکیوں، گورنر ہاﺅس اور پولیس ہیڈ کوارٹرز کا کنٹرول سنبھال لیا اور اہم عمارتوں پر طالبان پرچم لہرادیا گیا۔ جبکہ نیٹو اور افغان ترجمان کے مطابق طالبان کو پسپا کر دیا گیا ہے اور شہر کا کنٹرول حکومتی فورسز کے پاس ہے تاہم اس دعوے کے ساتھ اس امر کا اعتراف بھی کیا ہے کہ نواحی علاقوں میں شدید لڑائی جاری ہے طالبان لوگوں کے گھروں کو اپنی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ طالبان نے گزشتہ سال بھی ستمبر میں حملہ کر کے مختصر مدت کیلئے قندوز پر قبضہ کر لیا تھا نیا حملہ ایسے وقت کیا گیا جب افغان صدر برسلز میں ہیں جہاں وہ ملک کی معیشت اور انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے عالمی رہنماﺅں سے مالی امداد کیلئے ملاقاتیں کررہے ہیں۔
طالبان کی کارروائیاں افغانستان کے دوسرے علاقوں میں بھی جاری ہیں۔ آج کے اخبارات میں کابل، ہلمند اور مزار شریف میں بم دھماکوں کی خبریں چھپی ہیں جن میں ایک ضلعی پولیس چیف سمیت کئی ہلاکتیں ہوئیں۔ یہ صورت حال امریکہ اور اس کے اتحادیوں کیلئے لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔ نیٹو فورسز کی افغانستان میں موجودگی اور تمام تر وسائل، احتیاطی اور حفاظتی تدابیر کے باوجود طالبان کی کارروائیاں ان فورسز کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہیں۔ پاکستان سے ڈومور کا تقاضہ کرتے ہوئے اسے بھی ذہن میں رکھنا چاہئیے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024