سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مظاہرین اور حکومت کے درمیان معاہدے کو متنازعہ قرار دے دیا
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مظاہرین اور حکومت کے درمیان معاہدے کو متنازعہ قرار دے دیا ,سنگین الزام تراشی کی گئی ,وزیر اعظم کے حوالے سے بھی مظاہرین میں بہت کچھ کہا گیا کاروائی کیا ہوئی ہے. پیر کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ملک میں بڑا بحران آیا جانیں بھی ضائع ہوئیں, مالی نقصان کروایا, لوگوں کو پریشانی ہوئی موٹرویز ، ٹرینیں بند رہیں پروازیں متاثر ہوئیں, ہمیں توقع تھی کہ آج وزیر اعظم اور وزیر داخلہ قوم کو یہاں اعتماد میں لیں گے ,ہمیں وزیر اعظم کے خطاب سے معلوم ہوا کہ مظاہرین نے پاک فوج اور عدلیہ کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کیے ,وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ اس حوالے سے کاروائی کی جائیگی ,ہم سے حکومتی ٹیم نے رابطہ کیا ,تجویز دی کہ حکومت معاملات کو خود سنبھالے اور فہم و فراست سے یہ معاملات حل کیے جائیں . آج توقع تھی کہ کوئی وزیر خود تو بتائیں گے رات کی تاریکی میں جو معاہدہ ہوا وہ کیا ہے ؟حکومتی ارکان کا معاملہ تھا سنگین الزام تراشی کی گئی, معاہدہ متنازعہ ہے کیسے عملدرآمد ہو گا ,ملک پر اثرات کیا ہوں گے, حکومت رٹ کو بحال کرنے کا کیا ہوگا, سوشل میڈیا میں وزیراعظم پر اٹیک کیا گیا تھا مگر انہوں نے قوم کو اس بارے میں آگاہ نہ کیا ,معاہدے کے بارے میں قوم منتظر ہے کہ کیا حکومت بڑے مسائل کے بارے میں غیر سنجیدہ ہے ,جمعہ کو سارا ملک بند رہا معمولی بات نہیں ہے۔