میاں محمد رفیق

May 05, 2025

ڈاکٹر ضیاء الحق قمر

آپ 1900ء میں میاں محمد اسماعیل کے ہاں کوچہ ذیلداراں اندرون بھاٹی دروازہ،لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کا گھرانہ دینی و دنیاوی ہر دو اعتبار سے نمایاں حیثیت کا حامل تھا ذیلداری کا منصب بھی انھی کے پاس تھا۔ان کے ہاں اہل علم و اہل دل کی محافل برپا رہتیں۔ شرکائے مجالس میں سے نمایاں ہستیوں میں علامہ محمد اقبال، مولانا اصغر علی روحی، حافظ فتح محمد اچھروی اور میاں شیرمحمد شرقپوری تھے۔ ان کی تعلیم کا آغاز قرآن کریم سے ہوا پھر مقامی اسکول میں داخل ہوئے اور مڈل سٹینڈرڈ تک تعلیم حاصل کی۔اس کے بعد اپنے آبائی کام زمیندارہ کی طرف متوجہ ہوئے ان کی زرعی اراضی کٹار بند،کریم پارک اور اچھرہ میں تھی۔
 میاں محمد رفیق کے بڑے بھائی اور جامعہ فتحیہ کے مہتمم اول میاں قمرالدین کو رئیس اچھرہ کہا جاتا تھا وہ امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری صاحب کے بڑے عقیدت مند تھے انھی کی وجہ سے آپ بھی امیر شریعت کے حلقہ ارادت میں شامل ہوئے۔ 1946ء میں ہونے والے انتخابات میں آپ مجلس احرار اسلام کی حمایت سے ایم پی اے منتخب ہوکر صوبائی پارلیمانی سیکرٹری بنے۔1946ء میں آل انڈیا مجلس احرار اسلام کا ورکرز کنونشن آپ کے ہاں منعقد ہوا اور 1949ء میں مجلس احرار اسلام کی ورکنگ کمیٹی کا وہ اجلاس جس میں معروضی حالات کے تحت انتخابی سیاست سے علیحدگی کا فیصلہ کیا گیا، وہ بھی اچھرہ میں آپ ہی کے ہاں منعقد ہوا۔قیام پاکستان کے بعد جب امیر شریعت نوابزادہ نصراللہ خان کی دعوت پر لاہور سے ہوتے ہوئے خان گڑھ تشریف لے گئے تو میاں محمد رفیق مع اہل و عیال ان کے پاس چلے آئے اور وہیں زمینیں ٹھیکہ پر لے لیں۔  1948ء کے خوف ناک سیلاب کے بعد جب امیر شریعت نے ملتان کو اپنا مسکن بنانے کا فیصلہ کیا تو میاں صاحب خان گڑھ چھوڑ کر لاہور لوٹ آئے۔
آپ کا ڈیرہ اچھرہ کے معروف ڈیروں میں سے تھا وہاں ہر روز بیٹھک ہوا کرتی جس مقامی معززین کے علاوہ امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری، مفکر احرار چودھری افضل حق، نوابزادہ نصراللہ خان، آغاشورش کاشمیری بھی شریک محفل ہوتے۔ قادیانیت کے فتنہ کو بے نقاب کرنے والی کئی کتب بالخصوص قادیانیت کے نام نہاد تقدس کا پردہ چاک کرنے والی کتاب ’شہر سدوم‘ آپ کے تعاون سے ہی زیور طباعت سے آراستہ ہوئی۔ آپ جامعہ فتحیہ کے خازن کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیتے رہے اسی دوران جامعہ فتحیہ میں قاری محمد یوسف صاحب کی زیرنگرانی ازسرنو کل وقتی شعبہ حفظ کا آغاز ہوا۔ آپ کے پوتے میاں محمد اویس مجلس احرار اسلام کے مرکزی نائب امیر ہیں، تحفظ ختم نبوت کی وہ لو جو میاں قمرالدین صاحب سے شروع ہوئی وہ اب اس خانوادہ کی چوتھی پشت میں منتقل ہوچکی ہے۔ آپ ایک بھرپور سیاسی سماجی زندگی گزار کر 1975ء میں خالق حقیقی سے جا ملے۔

مزیدخبریں