فارسی کی کہاوت ہے ، ’’ دیر آید درست آید ‘‘جو کہ اردو میں مستعمل ہے ، کہ جو کام دیر سے ہوتا ہے وہی ٹھیک ہوتا ہے ، یاجو نتائج تاخیر سے نکلیں وہی اچھے ہوتے ہیں ، ایران اور پاکستان کی سرحد پر دہشت گردوں کی مبینہ کاروائیوں سے دونوں ممالک میں کھینچائو ضرور رہا لیکن برادارنہ تعلقات ہمیشہ ملحوظ، خاطر رہے ، حالانکہ 2016 ء میں انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو ایران کے راستے پاکستان کے صوبہ بلو چستان سے گرفتار ہوا ، جو کہ برادر ممالک میں رخنہ ڈالنے کی ایک گہری سازش تھی ، وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر کی موجودگی میں اس واقع کو دہرا کر ایران کو باور کرایا کہ بھارت ہمارے دشمنوں میں سر فہرست ہے ، بھارت ایران کے ساتھ دوستی کی آڑ میں ایران سے دشمنی بھی کرتا رہا ، پاکستان میں دہشت گردی کے لئے ایران کی سر زمین استعمال کی گئی ، بھارت کلبھوشن جیسے دہشتگردسے پاکستان میں دہشت گردی کرواتا رہا ،پاکستان اور مسلم امہ کے دشمنوں نے دونوں برادر ممالک میں دڑاریں ڈالنے کی کوششیں کیں لیکن ان فاشٹ ممالک انڈیا اور امریکا کی یہ گھنائونی سازشیں کامیاب نہیں ہوئیں، یہاں تک کہ پاکستان کے ازلی دشمن انڈیا نے گوادر بندگاہ کی اہمیت کم کرنے اور اپنی تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کے لئے ایران کی چاہ بہار بندر گاہ تک رسائی حاصل کرکے دونوں ممالک میں بدگمانیاں پیدا کرنے کی ایک بھونڈی سازش کی تھی ۔
گذشتہ سالوں میں پاکستان اور ایران کے تعلقات میں خاصی کشیدگی بھی رہی اس کے ساتھ ہی حالیہ مشرق ِ وسطیٰ میں شدید کشیدگی اور اسرائیل سے جنگ کے خطرات کے باوجود ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا دورہ پاکستان دیر آید درست آید کی مصداق، دیرینہ برادارانہ تعلقات کا غماز ہے ،ایرانی صدر ابرہیم رئیسی کا یہ دورہ امریکہ بھارت اور یورپی ممالک کے لئے غیر متوقع زلزلے کا جھٹکا ہے ، جس کی وجہ سے خصوصاً امریکہ اور بھارت سکتے کی سی حالت میں ہیں ، دنیا کے وہ ممالک جو ایران کو امریکی پابندیوں کی وجہ سے تنہا کر چکے تھے ان کو یہ گمان بھی نہیں تھا کہ ایران برادارنہ تعلقات کو کسی قسم کی دنیاوی پابندیوں کی بھینٹ نہیں چڑھائے گا ۔
لہذا ایران اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت کو فراغ اور تعلقات میں قربت کو تقویت دینے کے غرض سے حالیہ ایرانی صدر ابرہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ہیلتھ ، سیکورٹی، تجارت ، ویٹر نری،سائنس و ٹیکنالوجی ، ثقافت اور عدالتی امور میں تعاون کو فروغ دینے سمیت مختلف شعبوں میںدلچسپی لیتے ہوئے 8معاہدوں کے علاوہ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں ، جس کے تحت پاکستان اور ایران نے اصولی اتفاق کیا اوردو طرفہ تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا اعادہ کرتے ہوئے موجودہ حالات میں ایران اور پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کو وقت کا تقاضہ قرار دیا ۔
گذشتہ سال اکتوبر میں ا قوام متحدہ نے ایران پر عائد 8سال سے پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کیا ، جس پر یورپین یونین امریکہ تلملا اٹھے اور یکطرفہ پابندیوں کی دھمکیوں کا واویلا کرنے لگے جب کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کے سیکشن ’’ بی ‘‘ کے تحت 8سال پر محیط عرصہ تک جاری رہنے کے بعد خود کار طریقے سے ختم ہو ئیں ، پابندیوں کے ختم ہوتے ہی امریکہ اور مغربی ممالک نے الزام تراشیوں کے ذریعے عالمی اتفاق رائے پیدا کرنے کی ناکام کوششیں کیں تاکہ مذکورہ پابندیوں کو کو جاری رکھنے کا راستہ ہموار کیا جاسکے ، لیکن اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والے رسمی مراسلے نے ان ممالک کی امیدوںپر پانی پھیر دیا۔
امریکہ کے خلاف عالمی سطح پر گذشتہ چند سالوں سے نفرت اور بدگمانیوں نے تیزی سے جنم لیا ہے ، حالیہ فلسطین غزہ میں امریکہ کی حمایت اور مدد سے اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کی جس پر امریکہ اور مغربی ممالک میں شدید نفرت کا اظہار ہوا اور ہو رہا ہے ، لہذا رواں سال پاکستان کے امریکہ سے درآمدات پر انحصار میں 50فیصد کمی دیکھنے کو ملی، دوسری طرف عالمی منظر نامہ یکسر تبدیل ہوتا نظرآ رہا ہے ، پاکستان نے سعودی عرب ، ازبکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے شراکت داری کا اہم معاہدہ طے کر لیا ۔
سر دست ایران کے صدر ابرہیم رئیسی کے دورہ پاکستان پر امریکہ نے حسبِ روایت اپنے ردِ عمل میں تنبیہ کی ہے کہ پاکستان اور دوسرے ممالک کو ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے ، لہذ ا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو ممکنہ پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیا ، پاکستان کے وزیرخارجہ اسحاق ڈار کاامریکی محکمہ خارجہ کی تنبیہ پر دلیرانہ رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر کا پاکستان آنا ہی اہم ہے ، امریکہ کی جانب سے پابندیوں کی پرواہ نہیں وہی کریں گے جو قومی مفاد میں ہوگا ۔
ملکی حالات گو کہ معاشی بحران کا شکار ہیں اس کے باوجود امریکہ پر انحصار کم کرنے اور پابندیوں کو خاطر میں نہ لانے کی حکمت عملی ظاہر کرتی ہے کہ ریاست پاکستان نے اپنا قبلہ درست کر لیا ہے یہ بھی ’’ دیر آید درست آید‘‘ کی پر مسرت نوید ہے ، کاش کہ مقتدر حلقے اس حکمت ِعملی کو وطن کی ترقی اور خوشحالی کے لئے انتہائی مربوط طریقے سے عملی جامہ پہنانے کا کشت کریں ۔
سرسبز رکھیو کشت کو اے چشم تو مری
تیری ہی آب سے ہے بس اب آبرو
ایرانی قیادت کی دور اندیشی قابلِ صد ستائش ہے ، کاش کہ ہمسایہ برادر ملک افغانستان بھی ایران کی طرح اپنی سر زمین سے پاکستان کی حدود میں دہشت گردی کے معاملات پر معذرت کرتے ہوئے ایران کے نقشِ قدم پر چلے تو یہ خطہ امن کا گہوارہ بن جائے گا ، مسلم اتحاد سے خطے کے مسلمانوں کو جبر کی زندگی گزارنے سے نجات ملے گی ، بھارت اس اتحاد سے بھا رتی مسلمانوں پر ظلم و جبر کی پالیسی ترک کرنے پر مجبور ہو گا اور غریب عوام سکھ کا سانس لے سکیں گے ۔
عدلیہ اور پارلیمنٹ میں بڑھتی تلخیاں۔
May 17, 2024