قرآن کو نصاب تعلیم کا لازمی حصہ نہ بنانا آئین سے انحراف ٗحافظ نعیم
کراچی (نیوزرپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ سندھ حکومت کا صوبے میں پہلی تادسویں جماعت کے بچوں کے لیے سرکاری و نجی اسکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم کو نصاب کا لازمی حصہ نہ بنانااور اس حوالے سے ملک کے دیگر صوبوں کی طرح قانون سازی نہ کرنا ملک کے آئین سے انحراف ہے ۔سندھ حکومت ہوش کے ناخن لے اور خود کو لبرل اور سیکولر ثابت کرنے کے لیے ملک کی اکثریت کے احساسات و جذبات مجروح کرنے کی بجائے فوری طور پر سرکاری و نجی اسکولوں میں قرآن پاک لازمی پڑھانے کے حوالے سے قانون سازی کرے ۔حافظ نعیم الرحمن نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن سید عبد الرشید کی جانب سے اس حوالے سے قرارداد بھی جمع کرائی جاچکی ہے ،سندھ حکومت فوری طور پر عملی اقدامات کرے اور لیت و لعل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاخیری حربے اختیار نہ کرے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری ،پیپلزپارٹی اور ملک کا سیکولر طبقہ بار بار ملک میں آئین کی عملدرآمد کی بات کرتا ہے ،پیپلزپارٹی اور بلاول بھٹو1973کے آئین کی بہت بات کرتے ہیں ،اسی آئین کی شق31(2)کے مطابق ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مسلمانوں کو قرآن پاک اور اسلامیات لازمی پڑھائی جائے گی اور عربی زبان سکھانے کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی ۔شق31کے مطابق ریاست ایسے اقدامات اٹھائے گی کہ پاکستان میں رہنے والے مسلمان اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیاں اسلام کے اصولوں کے مطابق گزار سکیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ اس کے باوجود پیپلزپارٹی اور بلاول بھٹو کا آئین کے بنیادی ڈھانچے کو نظر انداز کرنا نہ صرف آئین بلکہ ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلوں سے انحراف ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ صوبہ سندھ کے عوام اسلام سے گہری اور والہانہ وابستگی رکھتے ہیں ،سندھ کو باب الاسلام کہا جاتا ہے یہاں کے مسلمانوں کا حق ہے کہ ان کے بچوں کو قرآن پاک کی بنیادی تعلیم دی جائے ،پورے ملک میں وفاق کی سطح پر اور پنجاب ، کے پی کے ،بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سب اس پر اتفاق کرچکے ہیں کہ اگست سے شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال سے تمام اسکولوں خواہ نجی ہو یا سرکاری میں زیر تعلیم بچوں اور بچیوں کو قرآن پاک لازمی پڑھایا جائے گا مگر بدقسمتی سے واحد صوبہ سندھ ہے جو اس پر عمل درآمد سے گریزاں ہے اور اس نے ضروری قانون سازی بھی نہیں کی ہے۔