بدھ ‘ 22؍ رمضان المبارک 1442ھ‘ 5؍مئی 2021ء
جعلی ڈگریوں پر پائلٹ جہاز چلاتے رہے: چیف جسٹس
بات صرف رکشہ ، گاڑی ، بس ، ٹرک اور اس کے بعد جہاز تک ہی رہتی تو لوگ برداشت کر لیتے، جس ملک کا نظام ہی جعلی ڈگریوں والے چلا رہے ہوں اس کا کیا بنے گا۔ اس وقت کئی بڑی سرکاری اہم پوسٹوں اور وزارتوں پر جو لوگ براجمان ہیں، ان کی ڈگریوں کو بھی اگر پی آئی اے کے پائلٹوں کی ڈگریوں کی طرح کسوٹی پر پرکھا جائے تو ایک دو نہیں سینکڑوں نئی کہانیاں جنم لیں گی۔ سینکڑوں نئی داستانیں سامنے آئیں گی۔ پی آئی اے میں سیاسی دبائو پر ہر جگہ ان جعلی ڈگریوں والوں کو بھرتی کیا گیا۔ انہوں نے جو حال اس قومی ائیر لائن کا کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ اسی طرح سفارش ، رشوت اور سیاسی دبائو کی بدولت سرکاری محکموں میں اعلیٰ و ادنیٰ پوسٹوں پر براجمان یہ جاہل جو ستم ڈھا رہے ہیں وہ بھی توجہ کے لائق ہے۔ اس کا بھی حل نکالنا چاہیے۔ اب عالمی سطح پر جعلی ڈگریوں اور لائسنسوں والوں کی فوج ظفر موج بھرتی کرنے پر ہماری قومی ائیر لائن کی جو سبکی ہوئی ہے، اس کا تقاضہ تو یہ ہے کہ اس مکروہ دھندے میں ملوث ہر کردار کو کڑی سزا دی جائے مگر کیا کریں ہمارے ہاں اصلاح کے نام پر باسی کڑی کے اُبال کی طرح وقتی اُبال آتا رہتا ہے مگر کچھ نہیں ہوتا۔ جوں ہی یہ اُبال بیٹھ جاتا ہے، خاموشی چھا جاتی ہے اور گلشن کا کاروبار چلتا رہتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر جرم کرنے والے کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر قانون آرام سے نہ بیٹھے۔ پھر کوئی ’’جاجھ‘‘ (جہاز) اُڑا نہیں پائے گا۔ چلانا تو بڑے دور کی بات ہے۔
٭٭٭٭٭
منتخب وزیر اعظم دورے پر نکلے تو شہر میں کرفیو نہیں لگا ہوتا: مریم
مریم بی بی کا اشارہ وزیر اعظم کے گزشتہ روز کے دورہ اسلام آباد کی طرف تھا جس میں انہیں سب کچھ بند نظر آیا حالانکہ اس پر وہ
دل تو میرا اُداس ہے ناصر
شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے
بھی کہہ سکتی تھیں مگر انہوں نے اس حالت کو کرفیو کہہ دیا ۔ ہو سکتا ہے لاک ڈائون کی وجہ سے شہر سنسان پڑا ہو۔ انہی خالی سڑکوں کو دیکھ کر وزیر اعظم کا جی للچایا ہو اور وہ شہر اقتدار کے دورے پر نکلے ہوں، ورنہ رش والے دنوں میں کہاں نکلا جاتا ہے۔ پروٹوکول اور حفاظت کے نام پر شہریوں کو گھنٹوں خوار کیا جاتا ہے۔ شاید اسی لیے وزیر اعظم نے انہی پریشانیوں سے بچنے کے لیے شہر کی خاموش سڑکوں پر خود گاڑی چلاتے ہوئے نکل گئے۔ ایک آدھ دکان یا ڈھابے پر رک کر بات چیت بھی کی۔ اس پر مریم بی بی کو دل کا غبار نکالنے کا موقع ہاتھ آیا اور وہ وزیر اعظم پر برس پڑیں۔ اسی دوران مریم بی بی کے افطار کے وقت پسندیدہ پودینے کے مشروب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ان کے مخالفین کو بھی جوابی وار کا موقع مل گیا اور انہوں نے جی بھر اپنے دل کی بھڑاس نکالی، کہہ رہے ہیں مریم صاحبہ یہ مشروب پی کر دل و دماغ کو ٹھنڈا رکھیں تاکہ ان کا غصہ اور نفرت کم ہو۔ ویسے بھی پودینہ گرمیوں میں دماغ کو ٹھنڈا رکھتا ہے، ظاہری بات ہے جب دماغ ٹھنڈا ہو گا تو غصہ نہیں آئے گا ۔ ویسے گزشتہ دن ہی وزیر اعلیٰ پنجاب بھی رات کو لاہور کے دورے پر نکلے تھے۔ نجانے وہ کیا ڈھونڈنے نکلے تھے شہر کی ان اُداس سڑکوں پر جہاں دور تک کوئی بندہ بشرنہ تھا۔ حیرت ہے اس طرف مریم بی بی کی نظر نہیں گئی انہیں صرف وزیر اعظم کا دن کے وقت کا دورہ ہی نظر آیا۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد کے نجی سکولوں کا فیسوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان
خدا کرے یہ اعلان صرف اعلان کی حد تک نہ رہے۔ اس پر عمل درآمد بھی ہو۔ اس طرح لاکھوں والدین ان تعلیمی اداروں کو دعائیں دیں گے۔ کرونا نے صرف تعلیمی اداروں کو ہی نہیں غریب والدین کو بھی نچوڑ کر رکھ دیا ہے۔ کئی لوگ بچوں کو سکولوں سے اٹھانے لگے ہیں۔ ہزاروں والدین فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ ان حالات میں ان نجی تعلیمی اداروں کی طرف سے اتنی رعایت بھی ایک بڑی نعمت ہے۔ یہ ا گرچہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے مگر اس وقت ڈوبتے کو تنکا کا سہارا بھی بہت ہے۔ کم از کم کچھ رعایت تو انہیں حوصلہ دے گی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ خود بھی اس سلسلے میں کوئی اقدام کرے اور فیسوں میں رعایت کا اعلان کر کے لوگوں کے معاشی بوجھ کو کم کرے۔ یہاں ایک اور بات بھی قابلِ غور ہے اس پر محکمہ تعلیم حکومت اور مقامی انتظامیہ کو بھی توجہ دینا ہو گی۔ اطلاعات عام ہیں کہ کئی نجی سکول ابھی بھی چھپ کر چل رہے ہیں۔ کلاسیں ہو رہی ہیں۔ طلبہ سکول آ رہے ہیں۔ ان سکولوں میں نہ تو حفاظتی انتظامات پر عمل ہوتا ہے نہ ہی سماجی فاصلوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ان حالات میں کرونا کیا ستم ڈھاتا ہے، اس کے تصور سے ہی خوف آنے لگتا ہے۔ حالات کا شکار اساتذہ بھی مالی مجبوریوں کی وجہ سے مالکان کی نوکری سے نکالنے یا تنخواہ کاٹنے کی دھمکیوں کے خوف سے روزانہ سکول آ رہے ہیں۔ 90 فیصد نجی سکولوں میں حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس طرح ہزاروں زندگیاں خطرے میں ہیں۔ صوبائی حکومتیں لاپروائی کا مظاہرہ نہ کریں نہایت سختی سے تعلیمی اداروں کی بندش پر عملدرآمد کرائیں اور بچوں اور ا ساتذہ کی زندگیوں سے نہ کھیلیں۔
٭٭٭٭٭
دو کا پہاڑہ نہ سنانے پر دلہن نے شادی منسوخ کر دی
علم دوستی کا یہ ثبوت گزشتہ دنوں بھارت کے صوبے اترپردیش میں دیکھنے کو ملا جہاں ایک دلہن نے شادی سے انکار اس بات پر کیا کہ اس کا دولہا پڑھا لکھا نہیں۔ منڈپ میں بیٹھی اس لڑکی کی جرأت کی داد دینی پڑتی ہے جس نے اس روایتی سخت گیر ماحول میں ورمالا پہناتے وقت اتنا خطرناک فیصلہ کیا۔ اس دلہن کو نجانے کیوں شک ہوا کہ اس کا دولہا اتنا پڑھا لکھا نہیں جتنا بتا رہا ہے۔ بس اس بات پر اس کے دل میں جو شک اٹھا اس نے زبان پر آ کر مدعا کی شکل دھار لی۔ اس نڈر لڑکی نے دولہا سے تعلیم کے حوالے سے بات چیت کی مگر وہ تسلی بخش جواب نہ دے سکا جس کے بعد اس لڑکی نے دنیا کا سب سے آسان سوال کرتے ہوئے کہا کہ دولہا دو کا پہاڑہ ہی سنا دے۔ غبی سے غبی بچہ بھی جو ابتدائی کلاس کا طالب علم ہو گا وہ بھی یہ ’’اک دونی دونی دو دونی چار‘‘ والا پہاڑہ لہک لہک کر فرفر سُنا دے گا مگر یہاں اس چٹے ان پڑھ دولہا کی لگتا ہے دھوتی گیلی ہو گئی اور اتنا آسان پہاڑہ نہ سنا سکا۔ جس پر اس لڑکی نے شادی سے انکار کر دیا اور بارات واپس چلی گئی۔ اس علم دوست لڑکی کو اب سوشل میڈیا پر سات توپوں کی سلامی کے ساتھ زبردست پذیرائی جو ملنی ہے وہ تو ملے گی مگر گھر والوں اور خاندان والوں کی طرف سے جو کچھ سننا اور سہنا پڑے گا اس کا اندازہ وہی لگا سکتی ہے جس کے ساتھ گزر رہی ہے۔
وہ میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پر گزر گئی
دنیا تو لطف لے گیمرے واقعات سے
٭٭٭٭٭