سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ میں مسلم لیگ ن کا حصہ نہیں ہوں، پارٹی نے عہدوں کی تقسیم کس بنیاد پر کی اس پر بات کرنے کا اب میرا حق نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں مسلم لیگ ن کاابھی حصہ نہیں ہوں،کوئی عہدےکسی کودیےگئےہیں تواس پربات نہیں کرسکتا، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ن لیگ کے دروازے کھلے رہنے سے متعلق سوال چوہدری نثار نے کہا کہ میں شاہد خاقان عباسی کا مشکور اور میرا ان کے خاندان کے ساتھ ایک تعلق ہے لیکن بار بار کہہ چکا ہوں کہ میں ن لیگ کا حصہ نہیں ہوں۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ نے پنجاب میں نافذ ہونے والے نئے بلدیاتی نظام پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح بلدیاتی اداروں کو گھر نہیں بھیجا جاسکتا، یہ جنگ ہم عدالتوں میں لڑیں گے۔
پنجاب اسمبلی کا حلف اٹھانے سے متعلق چوہدری نثار نے کہا کہ کیسے صوبائی اسمبلی کا حلف اٹھا لوں، اگر میں نے پنجاب اسمبلی کا حلف اٹھایا تو یہ منافقت ہو گی۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ آج کل پاکستان میں سیاست مصر کی منڈی کا منظر پیش کر رہی ہے، معیشت سمیت دیگر حوالوں سے پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔
حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ ہر ایک کو چور اور ڈاکو کہنے سے کام نہیں چلتا، قوم کو اعتماد میں لے کر جنگیں لڑی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا اکتوبر میں پوچھوں گا، اس قدر مہنگائی آئے گی کہ قوم چیخ آٹھے گی۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عام آدمی کی کمر توڑ دے گا، پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کم کرکے عوام کو ریلیف دیا جا سکتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح خطرناک حد کو پہنچ گئی، مستقبل میں مزید مشکل ترین حالات آنے والے ہیں، حکومت اشیاء میں اضافے سے بہتر ہے کہ خود بھی اخراجات برداشت کرے، آئی ایم ایف امریکا کے کہنے پر چلتا ہے اور بھارت نے ٹرمپ انتظامیہ کے ہمارے خلاف کان بھر دیے ہیں، جب تک انڈیا میں بی جے پی کی حکومت ہے کسی بھی اچھی چیز کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ نےجس طرح کارکردگی دکھائی اس طرح اظہارنہیں ہوا، انٹیلی جنس رپورٹ ہےپاکستان کے حوالےسے دیگر ممالک کیا پالیسی اختیار کرنے جارہے ہیں، لہذا سیاسی مخالفین کے بجائے اس بات پر خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ اب پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے اور اس مسئلے سے باہمی اتحاد و اتفاق سے ہی نمٹا جاسکتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں تواقلیتوں پرظلم کےپہاڑتوڑےجاتےہیں، وہاں لوگوں کو زندہ جلا دیا جاتا ہے، پاکستانی فنکار ، کھلاڑی اور عام لوگ بھارت نہیں جاسکتے، وہاں کوئی اسلام کی بات کرے تو اُس کی زندگی تنگ کردی جاتی ہے لہذا بھارت یا وہاں کے حکمرانوں کے لیے خیر خواہی کا جذبہ رکھنا حماقت ہے۔