جب لوگوں کا نظریہ ہی نہیں ہوگا تو وہ لیڈر کیسے بن سکیں گے،روحانیات سائنس سے آگے ہے، ہم اسلامی رہے نہ فلاحی: وزیر اعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے روحانیات اور سائنس سے متعلق یونیورسٹی 'القادر' کا بنیاد رکھتے ہوئے کہا ہے کہ روحانیت سپر سائنس ہے اور یہ سائنس سے بھی آگے ہے، اور پاکستان کے نظریے کو چھوڑ کر ہم نہ اسلامی رہے اور نہ ہی فلاحی رہے۔
ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں القادر یونیورسٹی کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس یونیورسٹی کی بنیاد روحانیت کے سپہ سالار شیخ عبدالقادر جیلانی کے نام پر رکھی گئی ہے جہاں جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ روحانیات کو پڑھایا جائے گا۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سوہاوہ کو ترقی کا پہاڑ کہا جاتا ہے، یہاں ایک بابا نورالدین تھے جنھوں نے 70 سال چلّہ بھی کاٹا، نبی ﷺ نے شروع ہی سے لوگوں کی تعلیم پر خاص توجہ دی، ہمیں نوجوانوں کو لیڈر بنانا ہے، ریاست مدینہ سے آگاہی دینی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ القادر یونیورسٹی ایک پرائیویٹ تعلیمی ادارہ ہے جسے نمل یونیورسٹی کی طرح میرٹ پر چلائیں گے۔ بعد ازاں اس کے کیمپسز کو ملک کے دوسرے شہروں تک بڑھایا جائے گا۔ اس جامعہ میں 30 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم دیں گے۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ القادر یونیورسٹی سے بڑے بڑے لیڈر سامنے آئیں گے۔
اس جامعہ کے لیے حکومت فنڈ نہیں دے گی یہاں ذہین طالب علموں کو داخلہ دیں گے اور میرٹ کی بنیاد پر ملک بھر سے طالب علموں کو یہاں لائیں گے ۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں روحانیات کے حوالے سے کوئی یونیورسٹی موجود نہیں لیکن ہم روحانیات کو سپر سائنس بنائیں گے اور اب اس یونیورسٹی میں روحانیات کو باقاعدہ طور پر پڑھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ روحانیات کو ہم سپرسائنس سے سمجھتے ہیں اور یہ سائنس سے بھی آگے ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میں آج بہت خوش ہوں اس لیے کہ جب میں نے 23سال پہلے جب سیاست شروع کی تھی تو میرا ایک مقصد تھا، میں یہ سمجھتا تھا کہ جس مقصد کے لیے پاکستان کو بنایا گیا، اس کے پیچھے ایک بڑی تاریخ ہے، یہ کوئی عام ملک نہیں ہے اس کے پیچھے دو بڑے ذہن علامہ اقبال اور قائد اعظم تھے، علامہ اقبال نے فلاحی ریاست کے تصور کو تقویت دی۔ نائن الیون کے بعد اسلام پر حملے کیے گئے تھے، اس یونیورسٹی سے ایسے سکالر سامنے آئیں گے جو دنیا کو جواب دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے مدینے کی ریاست قائم کرکے حکم الہیٰ کا نفاذ کیا اور ‘ہمیں حکم ہے ان کے راستے پر چلنے کا اور ان کا حکم تھا مدینے کی ریاست، اور وہ تھی اسلامی فلاحی ریاست جس کو پاکستان نے بننا تھا لیکن نہ ہم اسلامی رہے اور نہ ہی فلاحی بس ایک ریاست بن گئے’۔
پاکستان کی نظریے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب پاکستان ٹوٹا اور ایسٹ پاکستان ہم سے علیحدہ ہوا تو وہ اس لیے تھا کہ جب پاکستان کا نظریہ پیچھے چلا گیا اور ایسٹ پاکستان کے لوگوں نے کہا کہ ہم کیوں اس ریاست کا حصہ بنیں’۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشی بحران آتے جاتے ہیں لیکن نظریہ چلا جائے توقوم ختم ہوجاتی ہے جب کہ ملک کو فوج نہیں عوام متحد رکھتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘میں آج پیش گوئی کررہا ہوں کہ اگر ہم نے اپنے ملک کو واپس اس نظریے پر نہ لے کر گئے جس کے لیے ملک بنا تھا، یہ یاد رکھیے فوج ملک کو اکٹھا نہیں رکھتی ہیں، ملک کو عوام اکٹھا رکھتے ہیں کیونکہ عوام اس ریاست کا حصہ بننا چاہتے ہیں، ریاست عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرتی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ریاست لوگوں کوانصاف دیتی ہے تو ایسٹ پاکستان کے لوگوں نے کہا ہمیں انصاف نہیں مل رہا ہے، ان میں احساس محرومی آگئی اور انہوں نے کہا کہ ویسٹ پاکستان میں جس طرح کی طاقت ہے وہ ہمیں نہیں مل رہی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہندوستان نے تو کوشش کی لیکن ملک ٹوٹنے کی غلطی ہماری تھی کیونکہ ہم نے اپنے لوگوں کو انصاف نہیں دیااور آج بھی ہم لوگوں کو انصاف نہیں دیں گے، فاٹا کے لوگوں کے برے حالات ہیں ہمیں ان کی مدد کرنی ہے، بلوچستان میں کئی علاقے ہیں جہاں لوگ بہت پیچھے رہ گئے ہیں، اندرون سندھ میں 70 فیصد 75 فیصد غربت کی لکیر سے نیچے ہیں غریب نیچے ہے اور امیر، امیر ہے’۔
ان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ نوجوانوں کو پاکستان کے نظریے کا ہی نہیں پتا، بڑی سوچ تب آئے گی جب اسے نظریے کا پتا ہوگا۔ تیس سال پہلے میں نے سوچا پاکستان کا نظریہ قوم میں لیکر آؤں گا۔ بھٹو کے بعد ملک میں لیڈر نہیں بن رہے۔ ہم نے نوجوانوں کو لیڈر بنانا ہے۔ نوجوان لیڈر تب بنیں گے جب انہیں مدینہ کی ریاست کے اصولوں کا پتا چلے گا۔ اس یونیورسٹی میں نوجوانوں کو مدینہ کے اصول بتائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ روحانیت سائنس سے آگے ہے جسے پڑھنے کی ضرورت ہے۔ ہم روحانیت کو سپر سائنس بنائیں گے۔ القادر یونیورسٹی میں جدید تعلیم پڑھائی جائے گی جبکہ چین سے بھی اس حوالے سے مدد مانگیں گے کیونکہ ہمارا ہمسایہ ملک چین ٹیکنالوجی میں بہت آگے نکل چکا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد سب حکمران عوام کے خیر خواہ بن گئے لیکن عوام پر توجہ دینے کی بہ جائے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں، نظریہ ختم ہو جاتا ہے تو قوم بھی ختم ہو جاتی ہے، علامہ اقبال اور قائد اعظم کی سوچ کو ملک کی قیادت نے دفن کر دیا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی ایک وجہ نظریے کا پیچھے چلے جانا بھی ہے، ریاست عوام کی ضرورت پوری کرتی ہے اور انصاف فراہم کرتی ہے، مشرقی پاکستان کے لوگوں کو انصاف نہیں ملا ان میں احساس محرومی آ گئی، ملک ٹوٹا تو غلطی ہماری تھی بھارت نے فائدہ اٹھایا۔
انھوں نے کہا کہ جو شخص تعلیم سے ذہنی شعور حاصل نہ کرے وہ آگے نہیں بڑھتا، یہ وہ ریاست نہیں جس کا وعدہ پاکستان بنانے والوں نے کیا تھا، فاٹا کے حالات خراب ہیں، ان کی مدد کرنی ہے، بلوچستان میں 70 فی صد لوگ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔