صحافیوں پر لاٹھی چارج نہیں ہوا‘ بغیر این او سی جانے پر روکا گیا:مریم اورنگزیب
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی ‘ نمائندہ خصوصی ‘صباح نیوز) وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ صحافیوں پر لاٹھی چارج نہیں کیا گیا، صحافی بغیر این او سی کے ریڈ زون میں داخل ہو رہے تھے جس پر پولیس والوں نے انہیں روکا۔ واقعہ پر مکمل رپورٹ وزارت داخلہ والے سینیٹ کو دیں گے۔ ایوان کو میڈیا میں سنسرشپ پر بھی بات کرنی چاہئے،ہم کب تک منے کے ابو کے ڈر سے استعفیٰ دیتے رہیں گے۔ 70 سال سے جمہوریت کا مقدمہ جہاں تھا وہیں کھڑا ہے۔ ہمیں ڈنڈے کے ڈر سے استعفیٰ دینے کی روایت کو ختم کرنا ہو گا اور اپنے دفاتر سے جمہوریت کا مقدمہ لڑنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سینیٹ میں صحافیوں پر تشدد کے حوالے سے اپنے جواب میں کیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عالمی یوم آزادی صحافت پر صحافیوں پر تشدد کے خلاف چیف جسٹس نے بھی انکوائری کا حکم دیدیا ہے جبکہ میں نے پی آئی او کو انکوائری کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ جمعرات کو 35 صحافی ریلی نکال کر پارلیمنٹ کی طرف آ رہے تھے۔ ان کے پاس ریڈ زون میں داخل ہونے کے لئے این او سی نہیں تھا جس پر پولیس نے انہیں روکا ان پر کسی قسم کا لاٹھی چارج نہیں کیا گیا لیکن اس کے باوجود یہ واقعہ افسوسناک ہے۔ ملک میں بدترین سنسر شپ ہو رہی ہے۔ جس طرح بھٹو کی پھانسی کی خبر کو سنسر کیا گیا اور سفید اخبار چھاپتے رہے۔ آج چالیس سال بعد اخباروں کو گونگا کیا جا رہا ہے۔ ملک میں خوف کی فضا ہے جو دیکھ کر شرمندگی ہوتی ہے۔ بولنا سب کا حق ہے مگر ٹی وی پر تقریروں کو گونگا کر دیا جاتا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اخبارات گونگے چھپ رہے ہیں اور ٹی وی چینلوں کی آواز کو گونگا کیا جا رہے ہے،جمہوریت آکسیجن ٹینٹ میں کبھی مضبوط نہیں ہو گی ،حکومت اپاہج اور مفلوج ہو کر نہیں چلائی جا سکتی ،پاکستان کی تاریخ کی بھیانک سنسر شپ ہو رہی ہے ،جمہوری آوازوں کو گونگا کیا جا رہا ہے،ملک کے تین مرتبہ منتخب وزیراعظم کی آواز MUTEکر دی جاتی ہے۔جمعہ کو اپنے ٹوئٹر پیغام میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد میںصحافیوں سے بدسلوکی کاافسوسناک واقعہ پیش آیاجسکی مذمت کرتی ہوں۔ واقعے کی ابتدائی رپورٹ سینیٹ میں پیش کی ہے، مکمل رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی جائے گی اور ذمہ دارروں کا تعین کیا جائے گا ۔