پس پردہ ریاستی قوتیں عوام سے ووٹ کا حق چھین رہی ہیں : فضل الرحمن
ملتان (نامہ نگار خصوصی)جمعےت علماءاسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اےم ایم اے ایک سیاسی قوت بن چکی ہے جس کے مدمقابل اگر کوئی مذہبی قوتیں اکٹھی ہو تی ہیں توہم انہیں بھی اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے ایم ایم اے یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے جو آنے والے وقتوں میں فعال کر دار ادا کرے گی جے یو آئی (ف ) آئندہ الیکشن ایم ایم اے کے نشان پر لڑے گی اس سلسلے مےں 13مئی کو مینار پاکستان پر ایم ایم اے کا جلسہ تاریخی ہو گاجس مےں ہزارو ں کی تعداد مےں کارکنان شرکت کرےںگے اگرسیاستدان عوام کو کچھ ڈیلیور نہیں کر سکے تو پھر عدلیہ مارشل لاءلگا دے کچھ ادارے ملک کو لبرل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں نواز ، زرداری ہمارے دوست ہیں لیکن ہمارا سیاسی پلیٹ فارم ایم ایم اے ہے پاکستان خارجہ پالیسی کے حوالے سے مشکلات میں گھرا ہوا ہے الیکشن بروقت ہونے چاہیئں لیکن داخلی بحران کی وجہ سے میں یہ بات حتمی طور پر نہیں کہہ سکتا کہ الیکشن مقررہ وقت پر ہوں گے پانچ سال تک اقتدار کے مزے لیکر الگ صو بہ بنانے والے اب نئی دکان سجا رہے ہیںان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ دارا بنی ہاشم اےم ڈی اے چوک اور جامعہ قاسم العلوم میں مےڈےا سے گفتگو کرتے ہوئے کےا اس موقع پر سید کفیل شاہ بخاری سید عطاءاﷲ ثالث بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی اسمبلی میں حالیہ تقریر پر تشویش ہے اور تحفظات ہیں فاٹا کے عوام سے پوچھا جائے وہ بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں یقینا فاٹا میں اصلاحات اور ترقیاتی کام ہو ئے ہیں پس پردہ ریاستی قوتیں عوام سے ووٹ کا حق چھین رہی ہیں 13مئی کا مینا ر پاکستان پر ایم ایم اے کا جلسہ عوامی طاقت کا مظاہرہ اور ہماری انتخابی مہم کا آغاز ہو گا جس میں ناچ گانے کا مظاہرہ نہیں ہو گا البتہ پنجاب سمیت ملک بھر کے کارکن شریک ہوں گے انہوں نے کہا افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ عوام اور سیاستدان بھی نہیں جانتے کہ پس پردہ کیا ہورہا ہے اور کون کر رہا ہے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ والے پانچ سال کہاں سوئے رہے ہیں وہ اصل میں اب اپنی سیاسی دکان سجانا چاہتے ہیں جمیعت علماءاسلام (ف ) پہلے ہی سرائیکی اور بہاولپور صوبے کی حمایت کر چکی ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اسمبلی میں فاٹا کے حوالے جو خطاب کیا ہے ہمیں اس پر سخت تشویش ہے فاٹا کی عوام سے پوچھا جائے کہ وہ کے پی کے میں ضم ہونا چاہتے ہیں کہ نہیں پارلیمانی قوتوں کو حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ زرداری اور نواز شریف یقینا ہمارے دوست ہیں جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے اس سے تعلقات رکھنا ایسے ہے جیسے اسرائیل سے تعلقات رکھنا ہیں عمران خان اگر ملک کے وزیراعظم ہوئے تو یہ ملک کی بدقسمتی ہو گی چیف جسٹس کے اقدامات سیاستدانوں کو ڈی گریڈ کرنا اور ان کی اہمیت ختم کرنے کے مترادف ہے میں عوامی نمائندے کی حیثیت سے چیلنج کرتا ہوں کہ ایک سال تک مارشل لاءلگایا جائے اور پھر مارشل لاءلگانے والوں کو عوام میں بھیجا جائے انہیں آٹے دال کا بھاﺅ معلوم ہوجائے گا آج میڈیا کے زریعے سیاستدانوں کا استحصال کیاجارہا ہے موجودہ حکومت نے 100جگہ اچھے کام بھی کئے ہوں گے وہ کیوں نظر نہیں آرہے اور صرف چند کمزوریوں کو کیوں اچھالا جارہا ہے جبکہ حکمرانوں کی اچھائیاں چھپائی جاتی ہیں اور برائیاں میڈیا کے زریعے دکھائی جاتی ہیں جو یہ سب کچھ کرواتے ہیں ہم ان مکار دوستوں کے شر سے پناہ مانگتے ہیں انصاف کی کرسیوں پر بیٹھنے والے خدارا انصاف فراہم کریں ۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے آنے والے عام انتخابات میں مستحکم سیاست کے امکانا ت کم ہیں عوام کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہو گا کسی بھی ادارے کو دیوار سے نہ لگایا جائے توحالات بہتر رہیں گے انہوں نے کہا کہ شکیل آفریدی کو اگر امریکہ کے حوالے کیا گیا تو ادارے ذمہ دار ہوں گے انہوں نے کہا کہ الیکشن بروقت ہونے چاہیئں لیکن داخلی بحران کی وجہ سے میں یہ بات حتمی طور پر نہیں کہہ سکتا کہ الیکشن مقررہ وقت پر ہوں گے بعدازاں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات میں مولانا فضل الرحمن سے سوال کیا گیا کہ کیاپیپلز پارٹی اور ایم ایم اے میں اتحاد ہو سکتا ہے تو مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فی الحال تو ایم ایم اے کا اپنا اتحاد موجود ہے البتہ سیاست میں مینڈیٹ کو دیکھا جاتا ہے جب الیکشن قریب ہوں گے تو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا انہوں نے کہا کہ جب حکمران عدالتوں کے کٹہرے میں ہوں گے تو ادارے کیا خدمت کریں گے ۔
فضل الرحمن