شفاف الیکشن : اعتماد منزلزل ہو چکا‘ عمران بتائیں آگے لے جانے کی باس کس نے کان میں ڈالی : نوازشریف
اسلام آباد‘لاہور (وقائع نگار خصوصی‘نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم الیکشن میں ایک دن ایک منٹ بلکہ ایک گھڑی کی تاخیر برداشت کریں گے اور نہ ہی پاکستان کے 22 کروڑ عوام اس کی اجازت دےں گے، اس ملک میں جنہوں نے بری نہیں بھی ہونا ہوتا وہ بری ہو جاتے ہیں اور جنہوں نے کچھ نہیں کیا وہ عدالتیں بھگتتے ہیں، یہ کبھی پاکستان بنانے والوں نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ اس ملک کے اندر آئین کی حکمرانی کے علاوہ کسی اور کی حکمرانی آئے گی قانون کی جگہ لاقانونیت آئے گی اور رول آف لاءکبھی ختم ہوگا، 28 جولائی کے فیصلہ کے بعد ملک میں جو انتشار پھیلا ہے اس سے ہماری اقتصادی ترقی سبوتاژ ہو گئی ہے مجھے تو اپنی بیوی کی تیمارداری کے لیے جانے کی اجازت نہیں ملتی۔ انہوں نے ےہ بات جمعہ کو احتساب عدالت کے باہر صحافےوں سے غےر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ مےاں نواز شرےف نے کہا کہ دنیا میں میڈیا کی آزادی آگے بڑھ رہی ہے جبکہ پاکستان میں آزادی پر پابندی لگا دی گئی ہے ماضی میں جو فوجی ادوار گزرے ہیں اس طرح کی پابندی ان ادوار میں بھی نہیں تھی جو آج ہم دیکھ رہے ہیں اور میڈیا جانتا ہے کہ یہ پابندی کہاں سے لگ رہی ہیںصرف نواز شریف کی وجہ لے کر آپ نواز شریف کی زبان بندی کرنا چاہتے ہیں اس لیے پریس اور میڈیا کا بھی گلا گھونٹ دیں یہ بڑی زیادتی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ کبھی پاکستان بنانے والوں نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ اس ملک کے اندر آئین کی حکمرانی کے علاوہ کسی اور کی حکمرانی آئے گی قانون کی جگہ لا قانونیت آئے گی اوررول آف لاءکبھی ختم ہو گا اور کبھی اظہار رائے کی آزادی اور بنیادی حقوق اور سول آزادیوں پر پابندی لگے گی لیکن آج یہ سارا کچھ ہو رہا ہے یہ کبھی جمہوریت میں سنا ہے اور دیکھا ہے دوسرے ملکوں کی طرف دیکھیں اپنے ملک کی طرف دیکھیں شرم سے سرجھک جاتا ہے جو ہمارا اقتصادی حال اس انتشار کی وجہ سے ہو رہا ہے جو 28 جولائی کے فیصلے کے بعد ملک کے اندر پھیلا ہے اس کی وجہ سے ہماری اقتصادی ترقی سبوتاژ ہو گئی ہے ڈالر کے مقابلہ میں روپیہ گر رہا ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر گر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بھی کہا ہے کہ الیکشن میں ایک ڈیڑھ ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے یہ بات دو صاحبان پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔ عمران بتائیں انتخابات آگے لے جانے کی بات کس نے ان کے کان میں ڈالی ہے۔ عمران خان نے لاہور جلسے کے بعد یہ بات کہی ہے کیونکہ ان کو عوام کا رسپانس نہیں ملا وہ امپائروں کی انگلیوں پر اعتقاد کر کے بیٹھے ہوئے تھے اور ان کو پتہ ہے کہ عوام کے انگوٹھے ان کے حق میں نہیں لگنے اس لیے وہ التوا کی بات کر رہے ہیں۔ میں عمران خان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ایک دن کیا ایک منٹ اور ایک گھڑی بھی الیکشن میں تاخیر کو برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی پاکستان کے 22 کروڑ عوام کریں گے ایک سوال پر کہ مریم نواز کے پاس کوئی سرکاری عہدہ بھی نہیں پھر بھی عمران خان مریم نواز کے خلاف بات کرتے ہیں اس پر نواز شریف نے کہا کہ اس سوال کا جواب عمران خان سے ہی لیا جائے ہمارے کئی لوگوں کو توہین عدالت میں سزا ملی ہے اور پتہ نہیں اور کتنوں کو دینا چاہتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر صاف اور شفاف الیکشن کرائیں گے میرا تو اعتماد متزلزل ہو چکا ہے کہ یہ باتیں کرنے والے واقعی اب صاف اور شفاف الیکشن نہیں کروا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے محافظوں پر تشدد کرنے والوں کو بری کرنے سے کیا تاثر جا رہا ہے، صاف اور شفاف الیکشن کرائیں گے تاہم اب صاف اور شفاف الیکشن والی باتوں سے دل اٹھ گیا۔ انہوں نے کہا کہ عجیب منطق ہے، ایٹمی دھماکہ کرنے، موٹرویز بنانے اور بجلی کے کارخانے لگانے والا نااہل ہے، کون اہل اور کون نااہل،کون کرپٹ ہے کون نہیں، عوام فیصلہ آئندہ الیکشن میں سنائیں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ جن کو سزا ملنی چاہیے وہ بری ہورہے ہیں اور جن کو بری ہونا چاہیے وہ پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا مجھے تو اپنی بیوی کی تیمار داری کےلئے جانے کی اجازت نہیں دی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے عمران خان کے ایس ایس پی تشدد کیس میں بری ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا اوپر سے حکم آیا ہو گا۔ میڈیا سے مریم نواز کی گفتگو کے دوران صحافی نے مریم نواز سے موقف لینے کیلئے سوال کیا کہ عمران خان بری ہو گئے جس کا مریم نواز نے جواب دیا کہ اوپر سے حکم آیا ہو گا۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت موجود تھی۔ نواز شریف نے کہا کہ جہاں بھی گیا جذبہ نظر آیا۔ شہباز شریف مردان اور کراچی گئے تھے وہاں انہیں بھرپور جذبہ ملے گا۔ مجھے سرنگ کے آخر میں ایک روشنی نظر آ رہی ہے۔ ہم حق پر ہیں۔ لغزشیں اور گناہ انسان کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان تمام لغزشوں اور گناہوں کو معاف فرمائے گا۔ ہمارا مقابلہ عمران یا زرداری سے نہیں کسی اور سے ہے۔ عمران خان کو کس نے کہا تھا بڑی وکٹ گرنے والی ہے۔ ستر سال سے بہت کچھ ہو چکا۔ اب آئندہ نہیں ہونے دیں گے۔ الیکشن تاخیر کا شکار کہیں ہونے دیں گے۔ میں یقین سے کہتا ہوں مسلم لیگ ن خیبر پی کے سے بھی کامیاب ہو ی۔ جن امیدوں سے آپ کو ووٹ دیا گیا تھا آپ نے لوگوں کو مایوس کیا۔ اگر موازنہ ہی کوئی معیار ہے تو عمران خان پشاور کا مقابلہ لاہور سے کر لو۔ لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ کہاں کام ہوا ہے۔ آپ کو یہ بھی پتہ لگ جائے گا کہ کراچی آئے ہے یا لاہور آگے ہے۔ بلوچستان میں غیرفطری تبدیلی لائی گئی ہے۔ سینٹ کے ساتھ آپ نے یہ سلوک کیا ہے۔ سینٹ انتخابات میں اربوں روپے چلے۔ آپ نے کس کے کہنے پر سینٹ جا کر پیپلز پارٹی کے تیر پر مہر لگا دی۔ عمران خان! آپ کو قوم کو جواب دینا پڑے گا۔ عمران خان بتائیں کس نے انہیں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں۔ آپ نے تو کہا تھا کہ زرداری سب سے بڑی بیماری ہے۔ لاہور میں آپ نے طاہرالقادری کے ساتھ مل کر ڈرامہ کیا۔ عمران خان آپ نے کہا زرداری جہاں جائے گا آپ وہاں نہیں جائیں گے۔ وہ الگ بات ہے۔ آپ ایک گھنٹہ پہلے گئے یا بعد میں گئے آپ وہاں گئے تھے۔ یہ سارا کچھ پلان تیار تھا کہ وہ پہلے آئے گا اور آپ بعد میں آئیں گے۔ ہمارا جن کے ساتھ مقابلہ ہوتا رہا ہے کیا ان کا ٹریک ریکارڈ اچھا ہے۔ آپ نے جھوٹے وعدے کیے اور خیبر پی کے میں ڈلیور نہیں کیا۔ انشااللہ ہم ضرور کامیابی حاصل کریں گے۔ عمران خان ہمارا مقابلہ تمہارے ساتھ نہیں ہے۔ قوم کو کیا دھوکہ دے رہے ہو؟ عمران خان آپ تو بڑے اصول لے کر نکلے تھے کہ نیا پاکستان بنائیں گے۔ عمران خان آپ نے پاکستان میں وہ کلچر دیا ہے جس پر مجھے شرم آتی ہے۔ پاکستانی قوم نے آپ کا جو کردار دیکھا ہے اس پر قوم کو بھی شرم آتی ہے۔ عمران خان آپ نے جمعرات کو کہہ دیا مہینہ ڈیڑھ مہینہ الیکشن آگے ہو سکتے ہیں۔ آپ کو الیکشن کے التواءکی بات نہیں کہنی چاہیے تھی۔ آج کوئی ہمسایہ ہم سے خوش نہیں ہے۔ کوئی پاکستان کی بات سننے کو تیار نہیں۔ دہشت گردی کی جنگ میں ہزاروں قربانیاں دیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جوانوں کی شہادتیں ہوئیں۔ افغانستان، ایران، بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات ٹھیک نہیں۔ چین بھی ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنے کا کہہ رہا ہے۔ چین ہمارا دوست ہے ہمیں اس کی بات سننی چاہیے۔ عمران خان کی خیبر پی کے میں کوئی کارکردگی نہیں۔ عمران خان نے کوئی کام کیا ہوتا تو خیبر پی کے میں خود بول رہا ہوتا۔ بلوچستان میں مصنوعی تبدیلی لائی گئی ایسے شخص کو چیئرمین سینٹ بنایا گیا جسے کوئی نہیں جانتا۔ یہ کون سی طاقتیں ہیں جنہوں نے یہ کام کیا ہے۔ سینٹ الیکشن میں عمران خان کے لوگ بکے۔ تمام سیاسی حکومتیں جوق در جوق مسلم لیگ ن میں شامل ہو رہے ہیں۔ کارکن میری ٹیم کا ہراول دستہ ہیں۔ مخالفین کی تنقید سے مجھ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ عمران خان نے دھرنوں اور بدتمیزی کے علاہو کچھ نہیں کیا۔ عمران خان نے کہا بڑی وکٹ گرنے والی ہے۔ اگلے دو روز میں خواجہ آصف کی وکٹ گر گئی۔ عمران خان کو کس نے بتایا خواجہ آصف نااہل ہونے والے ہیں۔ الیکشن میں ایک منٹ کی تاخیر نہیں ہونے دیں گے۔ کسی کو جیل اور پھانسی چڑھا دیا گیا۔ کسی کو ملک بدر اور کسی کو مقدموں میں الجھا دیا گیا۔ مجیب الرحمن کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔ بنگلہ دیش کی کرنسی پاکستانی روپے سے آگے ہے۔
نواز شریف