فضول خرچیاں
امیر تیمور نے ایشیائے وسطیٰ کو تاراج کیا تو ”اہل علم و دانش زیر زمین چلے گئے یا حُلیے تبدیل کر لئے۔ حافظ شیرازی گرفتار ہوئے اور پابجولاں امیر کے روبرو پیش کئے گئے۔ ننگے پاﺅں، بے تحاشا بڑھے بال، میلے کچیلے کپڑے، غرض بے حد خستہ حال۔ امیر نے یہ شعر پڑھا:
اگر آں ترک شیرازی بدست آرد دل مارا
بخالِ ہندوش بنجشم سمرقندوبخارا را
اور حافظ شیرازی سے پوچھا، کیا یہ شعر تمہارا ہے؟ موصوف نے سر جھکا کر عرض کی جی حضور! یہ گستاخی مجھ سے ہوئی۔ امیر چنگھاڑا ہم نے سمر قند اور بخارا کیلئے جنگیں کیں اور خون بہایا اور تمہاری یہ جسارت کہ محبوب کے رخسار کے تل پر قربان کرنے پر آمادہ ہو۔ حافظ بولے، انہی فضول خرچیوں کی وجہ سے تو اس حال کو پہنچے ہیں۔ امیر کو جواب پسند آیا اور حافظ کی جان بخشی کر دی۔