راز سینے میں نہ رکھیں‘ افشا کرکے قوم کی خدمت کریں
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہوش کے ناخن نہ لئے تو ملک کیسے چلے گا، ریاست پر ایک ستون کا قبضہ ہے، سینے میں بہت راز ہیں، چاہتا ہوں سدھر جائیں۔
میاں نوازشریف وزیراعظم جیسے اعلیٰ ترین منصب پر تین بار فائز ہوئے بلاشبہ انکے سینے میں بہت راز ہیں۔ ان سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ قومی مفاد میں کس راز کو آخری سانس تک راز رکھنا ضروری ہے اور کس راز کو افشا کرنے سے قومی مفاد پر زد نہیں پڑ سکتی۔ جمہوری دور میں اختیارات منتخب حکومت کے پاس ہونے میں دورائے نہیں، پارلیمنٹ ہی آئین کے تحت سپریم ہے جس کی نمائندہ جمہوری حکومت ہوتی ہے۔ عدلیہ مقننہ اور انتظامیہ ریاستی عمارت کے ستون ہیں، ان کا اپنا اپنا دائرہ کار ہے اگر یہ آئین کے دائرے میں رہ کر کام کریں تو اختلافات کی نوبت نہیں آ سکتی۔ دوسرے کی توسیع کی نوبت اسے خود سپیس دینے سے آ سکتی ہے۔ بادی النظر میں جس طرف خلائی مخلوق کے اشارے کئے جا رہے ہیں وہ تو انتظامیہ کے ماتحت ادارہ ہے جس کے ”مقتدر“ ہونے میں بھی شک نہیں، اس کے بارے میں کچھ جمہوری حلقوں کے تحفظات بھی سامنے آتے ہیں ۔اسے بدقسمتی ہی قرار دیا جانا چاہئے ۔ میاں نوزشریف کے پاس کسی بھی حوالے سے کوئی راز ہیں تو ان پر اس انداز سے بات نہ کی جائے جس سے بلیک میلنگ کا تاثر پیدا ہو۔ اگر کسی نے بھی قومی مفاد کے خلاف کام کیا ہے اسے اخفا میں رکھنے کی ضرورت نہیں اس حوالے سے راز اُگلنا ضروری ہے۔ میاں صاحب ایسے رازوں کو روگ نہ بنائیں۔