جمعۃ المبارک 20رجب المرجب 1442ھ‘ 5؍مارچ 2021ء

عمران خان‘ شہریار آفریدی اور زرتاج گل کے ووٹ مسترد شدہ میں شامل ہیں: نوید قمر
معلوم نہیں پیپلزپارٹی کے نوید قمر کے پاس ایسی کون سی ٹیکنالوجی ہے جس سے انہیں معلوم ہوگیا کہ وزیراعظم اور شہریارآفریدی کے علاوہ زرتاج گل کا ووٹ بھی مسترد ہوا ہے۔ ابھی تک تو صرف شہریارآفریدی کے ووٹ مسترد ہونے کا میڈیا نے بتایا تھا۔ انہوں نے خدا جانے جذبات میں یا نجانے کس ترنگ میں آکر ووٹ پر مہر لگانے کی بجائے دستخط کردیئے تھے۔ ان کے اس فعل پر اسمبلی کے انتخابی سیشن میں وزیراعظم نے برہم ہوکر انہیں سخت سست بھی کہا اور اس کے ساتھ ہی انہیں دوبارہ بیلٹ پیپر جاری کرنے اور ووٹ ڈالنے کی درخواست دینے کا کہا مگر یہ درخواست منظور نہیں ہوئی۔
اب سوال یہ ہے کہ خود وزیراعظم بھلا جو دوسروں کی غلطی پر انہیں روکتے ٹوکتے ہوں ایسی غلطی کیسے کریں گے۔ اس طرح زرتاج گل صاحبہ ہی اب بتا سکتی ہیں کہ کیا واقعی ان کا ووٹ بھی مسترد شدہ ووٹوں میں شامل ہے یا نہیں۔ اگر ہے تو کیوں۔ کیا یہ سب ووٹ ڈالنے کے عمل اور معلومات سے بے بہرہ تھے۔ ایک آدھ ووٹ مسترد ہوتا تو کوئی بات نہیں ہوتی یہاں تو پورے سات ووٹ مسترد ہوئے ہیں۔ جن میں سے اگر تین وہ ہیں جن کا نوید قمر نے ذکر کیا ہے تو یہ بذات خود حیرت انگیز بات ہے باقی چار بھی پتہ نہیں کہ انہوں نے ایسی کیا غلطی کی کہ ووٹ مسترد ہوئے۔ اب معلوم نہیں یہ سب کچھ غلطی سے ہوا یا جان بوجھ کر کیا گیا ‘کسی اور سبب۔
٭٭٭٭٭٭
نئی ابابیل فورس کے اہلکار اور موٹرسائیکلیں پرانی نکلیں
سٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کیلئے پنجاب حکومت نے لاہور میں ’’ابابیل فورس‘‘ کے نام سے نیا شعبہ بنایا۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس میں نئے لوگ اور نیا خون لایا جاتا۔انہیں جدید بہترین اسلحہ اور گاڑیوں سے مزین کیا جاتا تاکہ وہ سماج دشمن عناصر کیخلاف فوری کارروائی کرکے سرخرو ہوتے مگر یہاں تو معاملہ ہی الٹ نظر آرہا ہے۔ دروغ برگردن راوی نام تو ضرور نیا ہے ابابیل فورس مگر اس میں وہی پرانے لوگ رکھے گئے ہیں۔ ان کو استعمال کیلئے جو موٹرسائیکلیں دی گئی ہیں وہ بھی ناکارہ اور کھٹارہ قسم کی ہیں۔ اب بھلا یہ پرانے تھکے ہارے گھوڑے کیا خاک ریس جیتیں گے۔ یہ بھلا پھرتیلے برق رفتار ڈاکوئوں چوروں کو کیسے پکڑیں گے۔ یہ نہ تو خود دوڑ سکتے ہیں نہ ان کی موٹرسائیکلوں میں اتنا دم خم ہے کہ یہ تیز رفتار بائیکوں کا مقابلہ کریں۔
اگر حکومت واقعی نئی فورس سے کرائم پر قابو پانے میں سنجیدہ ہے تو پھر اسے قابل پھرتیلے صحت مند نوجوانوں کو اس کو ئیک رسپانس فورسز میں بھرتی کرنا ہونگے۔ پرانے اہلکار اور ناکارہ موٹر سائیکلوں سے کچھ نہیں ہوگا۔ گزشتہ روز ان کے فلیگ مارچ سے ہی پتہ چل رہا تھا کہ یہ پرانے مال کی نئی پیکنگ ہے۔
٭٭٭٭٭
لاہور سے کچرہ اٹھانے کا کام ٹھپ۔ جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگ گئے
اب انتظامیہ اس بارے میں بار بار وہی روایتی جملہ دوہرا رہی ہے کہ جس ترک کمپنی سے صفائی کے کام کا معاہدہ تھاوہ ختم ہو گیا وہ مہنگا معاہدہ تھا۔ دوسری طرف لاہور میونسپل کارپوریشن اور لاہور ویسٹ مینجمنٹ کا عملہ صرف ہاتھ میں جھاڑو تھام کر ویڈیو شاٹ لے کراطمینان سے اپنی موٹر سائیکلوں پر بیٹھ کر کچرے کو ہاتھ لگائے بغیر اڑن چھو ہو جاتے ہیں۔ ان کا ٹھیکیدار اور افسران یہ موبائل فوٹوز دکھا کر انتظامیہ کو الو بناتی ہے کہ جناب دیکھ لیںفلاں فلاں جگہ صفائی ہو رہی ہے اور انتظامیہ یہ تصاویر دیکھ کرمطمئن ہو جاتی ہے۔ اسی دھوکہ دہی کی وجہ سے عوام کو جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر نظر آ رہے ہیں جو انتظامیہ اور عملہ صفائی کو نظر نہیں آ رہے۔ صرف کچرا ہی کیا شہر کے کئی علاقوںمیں گٹر بھی ابل ابل کر اور نالیاں اچھل اچھل کر عرصے کے بعد اپنی موجودگی اور خوشی کا اظہار کر رہی ہیں۔ نالوں پر جمع کچرے کا یہ عالم ہے کہ معلوم نہیں ہوتاکہ اس کچرے کی تہہ کے تلے ایک عدد نالہ بھی دبا ہوا ہے۔ موسم بھی بدل رہا ہے جس کی وجہ سے لاہور میں مکھی اور مچھروں کی افزائش زوروں پر ہے۔ یہی حالت رہی تو ملیریا ، ڈینگی ، ہیضے اور یرقان سے شہریوں کو بچانا مشکل ہو جائے گا۔ اس لیے صوبائی حکومت شہریوں پر ترس کھاتے ہوئے صفائی کا نظام بہتر بنائے۔
٭٭٭٭
سفید ڈبل روٹی اور میکرونی کا زیادہ استعمال امراض قلب کا سبب بنتا ہے
اب کیا کیا جائے ہمارے ہاں فاسٹ فوڈ اور بیکری آئٹم کے طور پر ہر چیز کو خوراک کا حصہ بنانے کا کام ملٹی نیشنل کمپنیوںنے نہایت خوشنما طریقے سے شروع کیا ہے۔ اچھے بھلے لوگ اب فاسٹ فوڈ اور بیکری آئٹم کو بڑے فخر سے اور چائو سے استعمال کرنے لگے ہیں۔ گندم کے سرخ آٹے کی بجائے سفید آٹا اور میدہ آہستہ آہستہ ہمارے معدوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ مگر ہم ہیں کہ ہنستے مسکراتے یہ سفید زہر اپنے حلق میں انڈیل رہے ہیں۔ اشتہارات کی بھرمار نے ہماری عقل پر پردہ ڈال دیا ہے۔ ہم سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔ میکرونی ‘ پاستا اور نجانے کیا کیا ہم مزے لے لے کر کھا رہے ہیں۔ ناشتے میں نان اور سفید ڈبل روٹی کے بنا ہمیں مزہ نہیں آتا۔ اب میڈیکل ریسرچ کے مطابق یہ اشیاء ہمارے دل کیلئے نہایت خطرناک ہیں۔ ہم خود یہ چیز کھا کھا کر امراض قلب کو دعوت دیتے ہیں۔ جب بیمار ہوتے ہیں تو پھر روتے پھرتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ ہم قدرتی اجزاء سے تیار اشیاء استعمال کریں۔ اشتہارات دیکھ دیکھ کر مزے مزے کے نت نئے کھانوں کو استعمال کرنے سے پہلے ان کے مضر اثرات پر بھی نظر ڈالیں…