اپوزیشن کی تنقید،قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی

قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تنقید اور ہنگامہ آرائی سے بچنے کے لیے ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا،ڈپٹی سپیکر کی ’’حاضر دماغی‘‘نے اپوزیشن کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی،اجلاس صرف آٹھ منٹ ہی جاری رہ سکا،ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا تو ایجنڈے کے مطابق تلاوت ،نعت اور قومی ترانہ کے بعد جیسے ہی کارروائی کو ایجنڈے کے مطابق آگے چلانے کا عمل شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے ’’جمہوریت زندہ باد‘‘ کے نعرے لگانے شروع کر دیئے جس پر اپوزیشن کے دیگر ارکان بی ان کے ساتھ شامل ہو گئے اس کے جواب میں حکومتی پینچوں سے بھی ’’ووٹ چور ووٹ چور‘‘کے نعرے لگنے شروع ہو گئے جو چند منٹ تک جاری ر ہے،ڈپٹی سپیکر قاسم سوری حالت کو ’’پھانپ‘‘گئے اور فوری طور اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر نے کا صدارتی حکم نامہ پڑھنا شروع کر دیا جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا لیکن اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔سلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی آغا رفیق اللہ نے قومی اسمبلی میں’’ کھینچ کے رکھ، تان کے رکھ، بوریا بستر باندھ کے رکھ ‘‘کے نعرے لگا دیے۔ اجلاس کے دوران حکومتی ارکان بظاہر’’ بجھے بجھے ‘‘نظر آئے ان کے چہروں سے سینیٹ انتخاب میں اسلام آباد کی جنرل نشست سے حکومتی امیدوار کی شکست کے ’’اثرات‘‘نمایاں تھے جبکہ اپوزیشن ارکان اجلاس شروع ہو نے سے پہلے ہی ’’ہشاش بشاش اورجارحانہ‘‘موڈ میںنظر آتے تھے۔تاہم ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی ’’حاضری دماغی ‘‘نے اپوزیشن کی ’’منصوبہ بندی‘‘کو ناکام بنا دیا ،اپوزیشن نے بعد ازاں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر کے ’’دل کی بھڑاس ‘‘نکالی اور وزیر اعظم عمران خان سے مستعفی ہو نے کا مطالبہ کیا۔یہ اجلاس 19فروری کوشروع ہوا تھا اس دوران سینٹ کا الیکشن بھی ہوا جس کے بعد 4مارچ کو اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔