سیدنا نبی رحمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!!!!

دیدار خداوندی کے وقت اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تین عطیے رحمت عطا فرمائے، پانچ نمازیں، آپ ؐکی امت میں سے جو اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک نہ گردانے اللہ تعالی اس کے کبائر سے درگزر فرمائے گا یعنی ہمیشہ جہنم میں نہ رہے گا۔ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کلام فرماتے ہوئے سیدنا نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بھی فرمایا۔ میں نے آپ ؐ کو اپنا خلیل اور حبیب بنایا اور تمام لوگوں کے لیے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا اور آپ ؐ کا سینہ کھولا اور آپ ؐ کا بوجھ اتارا اور آپ ؐ کی آواز کو بلند کیا۔ میری توحید کے ساتھ تیری رسالت اور عبدیت کا بھی ذکر کیا جاتا ہے اور تیری امت کو خیر الامم اور امت متوسطہ اور عادلہ اور معتدلہ بنایا۔ شرف اور فضیلت کے لحاظ سے اولین اور ظہور اور وجود کے حساب سے آخرین بنایا اور آپ ؐ کی امت میں سے کچھ لوگ ایسے بنائے جن کے دل اور سینا ہی انجیل ہوں گے یعنی اللہ کا کلام ان کے سینوں میں اور دلوں پر لکھا ہوا ہو گا اور آپؐ کے وجود نورانی اور روحانی کے اعتبار سے اول النبیین اور بعثت کے اعتبار سے آخرالنبیین بنایا اور آپ ؐ کو سورہ فاتحہ، سورہ بقرہ عطاء کیے جو آپ ؐسے پہلے کسی نبی کو نہیں دئیے اور آپ ؐکو حوض کوثر عطا کی اور آٹھ چیزیں آپ ؐ کی امت کو دیں۔ اسلام اور مسلمان کا لقب، ہجرت،جہاد، نماز، صدقہ،صوم رمضان اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر۔ آپ ؐ کو فاتح اور خاتم بنایا۔ یعنی اول الانبیاء اور آخر الانبیاء۔
اللہ تعالی نے اپنے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مقام قرب میں گوناگوں عنایات و الطاف سے نوازا اور طرح طرح کی بشارات سے مسرور کیا۔ خاص خاص احکام و ہدایات دیئے۔ سب سے اہم حکم یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پچاس نمازوں کا حکم ہوا۔ سیدنا حبیب رب العالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ تمام احکامات و ہدایات لے کر بصد ہزار مسرت و ابتہاج واپس ہوئے۔ واپسی میں حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام سے ملے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان احکام و ہدایات اور فریضہ نماز کے متعلق کچھ نہیں فرمایا۔ سیدنا رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم وحی اور پچاس نمازوں کا حکم لے کر جب واپس چھٹے آسمان پر تشریف لے آئے تو حضرت سیدنا موسی علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے پوچھا آپؐ کے رب نے کیا فرض فرمایا ہے سیدنا رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پچاس نمازوں کا حکم دیا گیا ہے اس پر حضرت موسی علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے کہا اپنے رب کے پاس واپس جائیے اور اس میں کمی مانگیے کیونکہ آپ ؐکی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ میں بنی اسرائیل میں عمر گزار آیا ہوں بخاری شریف میں ہے آپ ؐ کی امت روزانہ پچاس نمازیں پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتی خدا کی قسم میں آپؐ سے پہلے کے لوگوں کا تجربہ کر چکا ہوں میں نے بنی اسرائیل کو راہ راست پر لانے کے لیے سارے ہی جتن کیے تھے۔ ان پر صرف دو نمازیں فرض ہوئیں تھیں مگر وہ ان کی بھی پابندی نہیں کر سکے دو رکعتیں صبح کی دو رکعتیں شام کی فرض ہوئی تھیں۔ سیدنا نبی رؤف و رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت موسی علیہ السلام کی بات سن کر اپنے پروردگار کے پاس تشریف لے گئے بارگاہ خداوندی میں درخواست کی میری خاطر اس میں آسانی عطا فرمائی جائے۔ اللہ تعالی نے پچاس نمازوں میں سے پانچ کم کر دیں موسی علیہ السلام نے پھر کہا اپنے رب کے پاس جائیے اور کمی مانگیے۔ سیدنا رسول رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس بارگاہ رب العزت میں گئے پھر درخواست پیش کی اس طرح پانچ نمازیں اور کم ہوگئیں۔ اس طریقہ سے سیدنا رسول عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت موسی علیہ السلام کے درمیان آتے جاتے رہے۔
ربّ رحیم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر دن اور رات میں یہ پانچ نمازیں ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کا اجر و ثواب دس کے برابر ہوگا اور اس طرح یہ پانچ نمازیں پچاس نمازوں کے برابر ہو گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو شخص بھی نیکی کا ارادہ کرے اور پھر اسے نہ کر سکے تو میں اس کے حق میں صرف ارادہ کرنے پر ایک نیکی لکھوں گا اور اگر اس نے عمل کر بھی لیا تو میں ایک کے بجائے دس نیکیاں لکھوں گا اور جو شخص کسی بدی اور برائی کا ارادہ کرے اور پھر اس کو نہ کرے تو میں اس کے لئے ایک نیکی لکھ دوں گا اور اگر اس نے وہ بدی کر لی تو اس کے نتیجہ میں ایک ہی بدی لکھوں گا۔ سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ پانچ نمازوں کے فرض ہونے کے بعد پھر حضرت موسی علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پھر اپنے رب کے پاس جا کر اس میں اور کمی مانگیے مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے جواب میں ارشاد فرمایا میں اتنی بار اپنے پروردگار کے پاس جا کر کمی مانگ چکا ہوں کہ اب مزید کمی مانگنے کے لیے جاتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے۔
حضرت سیدنا آدم علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں۔ "میں تمام آسمانوں میں گھوما، میں نے آسمانوں میں کوئی ایسا مقام نہیں دیکھا اور نہ ہی جنت میں مجھے کوئی ایسا محل یا کھڑکی نظر آئی جہاں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا نام لکھا ہوا نہ ہو۔اسی طرح سیدنا حبیب کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا اسم گرامی حورعین کی گردنوں پر اور جنت میں بانس کے درختوں پر لکھ ہوا پایا ہے۔
لوح محفوظ وہ تختی ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے کائنات کے احوال وجود میں آنے سے پہلے تحریر فرما دئیے ہیں قلم ربانی نے سب سے پہلے جو کلمات لکھے وہ یہ ہیں۔ آغاز ہے اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔ میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ محمد رسول اللہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم میرے رسول ہیں۔جو شخص میری تقدیر پر راضی رہا اور جس نے میری بھیجی ہوئی سختیوں پر صبر کیا اور جس نے میری بھیجی ہوئی نعمتوں پر شکر ادا کیا اور جو میرے فیصلوں پر سر جھکاتا رہا میں اس کا نام صدیقین میں لکھوں گا اور میں قیامت کے دن اس کو صدیقین کے ساتھ اٹھاؤں گا۔
حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حق تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو فرمایا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم میری عزت اور میرے جلال کی قسم میں نہ اپنی زمین پیدا کرتا اور نہ آسمان، نہ میں یہ سبز چھت آویزاں کرتا اور نہ یہ فرش خاک بچھاتا۔سیرت انتہائے کمال آقائے لاجواب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو مکتبہ سراجیہ نے شائع کیا ہے۔ صوفی اشفاق اللہ واجد کو اللہ تعالیٰ جزا دے انہوں نے بہت محبت کے ساتھ تاجدارِ انبیاء خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتیں ہم تک پہنچانے کے لیے بہت محنت کی ہے۔ اپنی اصلاح کے لیے ہمیں ضرور اس کے مطالعے کی عادت بنانی چاہیے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک اور آقائے دو جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین آپ سب کو جمعہ مبارک۔ کوشش کریں کہ اخلاق سے پیش آئیں، سچ بولیں، حق کا ساتھ دیں، ظلم کے خلاف کھڑے ہوں۔