کشمیر کونسل کے خاتمے سے متعلق کشمیر بار کونسل کو آن بورڈ لیا جائے
راولپنڈی ( نوائے وقت رپورٹ) آزاد جموں وکشمیر بار کونسل نے وزیراعظم آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر کونسل کو ختم کرنے کی تجویز سمیت ایکٹ 74ء میں آئینی ترامیم کے پیکج پر آزاد جموں و کشمیر بار کونسل کو آن بورڈ کیا جائے یہ خالصتاً آئینی معاملہ ہے اس لیے اس پر بار کونسل کی آن بورڈ کرنا ضروری ہے جو حکومت آزاد کشمیر نے اب تک نہیں کیا۔ بارکونسل کا اجلاس اتوار کو مقامی ہوٹل میں وائس چیئرمین چوہدری شوکت عزیز ایڈووکیٹ کی صدارت میں منعقد ہوا جو تین گھنٹے سے زائد جاری رہا اجلاس میں پندرہ ارکان نے شرکت کی اجلاس نے صدر ریاست سے مطالبہ کیا کہ آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی تقرری میرٹ پر کی جائے اس سلسلے میں صدر ریاست سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کے مشورے سے پینل کشمیر کونسل کو ارسال کریں ایک اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے آزاد کشمیر کے شہری اور دیہی علاقوں میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کو ظالمانہ اقدام کو قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ دستاویزات کی رجسٹریشن وکلاء کے ذریعے کی جائے اور تمام بینک اور مالیاتی ادارے اور کمپنیاں آزاد کشمیر کے وکلاء کو لیگل ایڈوائزر مقرر کریں۔دریں اثناء آزاد جموں وکشمیر بار کونسل کے اجلاس میں فیصلے کیا گیا کہ مظفر آباد‘ میرپور اور راولاکوٹ کے چار نجی لاء کالج جو پہلے ہی ڈی ریکگنائز ہو چکے ہیں اگر ایل ایل بی کے تین سالہ پروگرام کے تحت داخلے کریں گے تو اس کے لیے بار کونسل سے اجازت لینا پڑے گی‘ بار کونسل نے واضح کہا ہے کہ 2017ء سے 2020ء تک ایل ایل بی کا تین سالہ کورس تین سال کا ہوگا اس کے بعد یہ پانچ سالہ کورس ہو جائے گا 2017ء کے آخری تین سالہ سیشن کے لیے داخلے 15 اپریل 2018ء تک مکمل کرلیے جائیں گے۔ یہ بات بار کونسل کے وائس چیئرمین چوہدری شوکت عزیز نے اجلاس کے بعد بتائی ۔