شریف خاندان ریفرنسز‘ سپریم کورٹ کی دی گئی ڈیڈ لائن میں 7 د ن باقی
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز میں سپریم کورٹ کی دی گئی ڈیڈ لائن میں صرف سات دن رہ گئے ہیں جج محمد بشیر کے ریٹائر ہونے میں نو دن باقی ہیں، ریفرنسز اہم مراحل میں داخل ہو چکے ہیںجبکہ دوسری جانب ریفرنسز کی کارروائی میں ایک اہم مسئلہ پید ا ہو گیا ہے،سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے اسلام آباد کی احتساب عدالت کو ان ریفرنسز کو نمٹانے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن 14مارچ ہے لیکن عدالت کے فاضل جج محمد بشیر12مارچ کو ریٹائر ہو رہے ہیںجس سے ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے کہ ان ریفرنسز کا فیصلہ 12مارچ تک سنانا عدالت کے لیے ممکن ہو سکے گا؟نیب کی جانب سے شریف خاندان اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں چار ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے جاچکے ہیں ،ان ضمنی ریفرنسز میں نئے گواہ بھی شامل ہیں جن کے بیان ریکارڈ کرنے اور ان پر جرح کا عمل تاحال جاری ہے جبکہ جج محمد بشیر کی ریٹائرمنٹ کو صرف سات دن باقی رہ گئے ہیں۔ادھر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں ایک بار پھر توسیع کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے سفارش کر دی ہے۔حکومت کی طرف سے اگراس سفارش پر عمل کیا جاتا ہے تو جج محمد بشیر کو آئندہ تین سال کی توسیع دی جائے گی جبکہ اس سے پہلے بھی جج محمد بشیر کو2015ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمت میں تین سال کی توسیع دی جا چکی ہے،اگر اس بار بھی انہیں توسیع دی گئی تونو سال تک احتساب جج کے طور پر ان کی ملازمت ہو جائے گی ۔احتساب عدالت میںنئے جج کی تعیناتی کے لیے گزشتہ ماہ21فروری کو وزارت قانون و انصاف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو نام تجویز کرنے کا کہا ہے جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے 24فروری کو اپنے خط میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میںایک دفعہ پھر توسیع دینے کی سفارش کی ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے حکومت کو بھجوائے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے بتایا تھا کہ کورٹ میں جوڈیشل افسر خصوصا ڈی اینڈ ایس جے (بی پی ایس۔ 21)کی بہت کمی ہے، صرف 13ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز آئی ایچ سی میں کام کررہے ہیں۔وزارت قانون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد ارشد ملک کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر2میں تعینات کرنے کے لیے سمری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ارسال کردی ہے تاہم محمد بشیر کی ملازمت میں توسیع کا معاملہ تاحال وزارت قانون میں زیر غور ہے۔قومی احتساب آرڈیننس کے مطابق احتساب عدالت کے ججوں کی تقرری وزارت قانون و انصاف کے ذریعے صدر مملکت، وزیراعظم یا وفاقی حکومت کرتی ہے، جس کیلئے متعلقہ اداروں کو ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کرنی ہوتی ہے،21فروری کو حکومت کی طرف سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے نام لکھا گیا خط اسی مشاورت کا آغاز ہے۔اگر حکومت نے جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع کردی تو شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ سنا سکیں گے ورنہ سات دن کے اندر ریفرنسز کی کارروائی نمٹانا ممکن نظر نہیں آتا۔