پنجاب کی فیملی، گارڈین عدالتوں میں 2ماہ کے دوران 4322مقدمات دائر
لاہور(ایف ایچ شہزاد سے)رواں سال بھی نئے عائلی مقدمات اور تنسیخ نکاح کی ڈگریوں میں اضافے کا رجحان برقرار رہا۔اعلی عدلیہ کو بھجوائی گئی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے36اضلاع کی فیملی عدالتوں میں پہلے دوماہ کے دوران تنسیخ نکاح،جہیز کی واپسی ،خرچے اور گارڈین شپ کے 4,322جبکہ صوبائی دارالحکومت کی فیملی عدالتوں میں5سو سے زائدمقدمات دائر کئے گئے ۔رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہر ماہ عائلی مقدمات کی شرح میں اضافے سے سینکڑوں گھر، ہزاروں بچے اور سماجی نظام کا بنیادی ڈھانچہ متاثر ہو رہا ہے۔ لاہور کی فیملی و گارڈین عدالتوں میں اس وقت زیر سماعت مقدمات کی تعداد12,407اور پنجاب بھر میں45,342ہے۔ صوبائی دارالحکومت کی فیملی عدالتوںسے جنوری میں24،فروری میں33خواتین نے خلع کی ڈگریاں حاصل کیںیہ تعداد گزشتہ سال انہی مہینوں میں حاصل کی گئی ڈگریوں سے 8فیصد ذیادہ ہے۔عدالتی ریکارڈ کے مطابق تنسیخ نکاح کے70فیصد مقدمات میں بے روز گاری کے باعث نان نفقہ کی عدم فراہمی اور 25فیصد میں تشدد کو بنیاد بنایا گیا جبکہ خاندان کی مداخلت،تعلیم کی کمی سمیت دیگر عوامل کی بناءپر صرف پانچ فیصد تنسیخ نکاح کے مقدمات دائر کئے گئے۔تنسیخ نکاح میں ایک فیصد سے بھی کم مقدمات میں مصالحت ہوتی ہے۔جہیز کی واپسی اور نان نفقہ میں پچاس فیصد مقدمات اجراءکے بعد پایہ تکمیل تک پہنچتے ہیں۔گارڈین مقدمات میں بچوں کی براہ راست شمولیت کے باعث مصالحت کے امکانات ذیادہ اور خاندانی مداخلت کے باعث تنسیخ نکاح کے مقدمات میں مصالحت کے امکانات سب سے کم ہیں۔ گزشتہ چھ ماہ کے اعدادوشمار کا مجموعی جائزہ لیا جائے تو خلع کی ڈگری جاری کرنے کی شرح چھ فیصد تک بڑھ گئی۔
مقدمات دائر