اسلام آباد‘ مظفر آباد ریلوے لائن منصوبہ منظوری کے 4 سال بعد بھی شروع نہ ہو سکا
اسلام آباد (مسعود ماجد سید؍خبر نگار) اسلام آباد سے مظفر آباد کو ملانے والی کشمیر ریلوے لائن منصوبہ مئی 2014سے لے کر مارچ 2018تک میں بھی شروع نہ ہوسکا جبکہ منصوبے پر مامور ریلوے کا ایک ریٹائرڈ افسر چار سالوں سے ایم پی اسکیل کے لاکھوں روپے ماہوار مراعاتی پیکج کے مزے لوٹنے میں مصروف ۔ وزیراعظم کی جانب سے ڈھائی ارب روپے کی کثیر رقم کا کوئی حساب کتاب ہی نہیں۔منصوبہ پہلے دن سے لے کر آج تک فزیبلٹی سٹڈی کے پہلے مرحلے پر ہی کھڑا ہے ۔ملنے والی تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کو مظفر آباد سے بذریعہ ریلوے لائن ملانا اور ایک پٹڑی بچھاناسابق وزیر اعظم نواز شریف کا ایک انتخابی نعرہ یا خواہش تھی اس لئے اس عظیم منصوبے کا 21جولائی 2013 کو ٹینڈر جاری کیا گیااور اس منصوبے پر ریلوے کے ایک ریٹائرڈ افسر اشفاق خٹک کو سپیشل ایم پی اسکیل کے ماہانہ لاکھوں روپے کے پیکج پر منصوبے کا چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کیا گیا ،110کلومیٹر لمبی ریلوے لائن بچھانے کیلئے مئی2014میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے منصوبے کی منظوری دی۔21جولائی 2014کو فزیبلٹی سٹڈی بنائی گئی۔جس میں 15ریلوے اسٹیشن تجویز کئے گئے ان میں مارگلہ ریلوے اسٹیشن،روز اینڈ جیسمین گارڈن(آبپارہ)بارہ کہو، بحریہ گلف سٹی،کامنر ز سکائی گارڈن ،گھوڑا گلی، جھیکا گلی،پنڈی پوائنٹ،لوئر ٹوپہ،بھوربن،کوہالہ، مظفر آباد شامل تھے۔ ابتدائی منصوبے کا مری تک کیلئے تخمینہ پندرہ ارب روپے لگایاگیا لیکن بعد میں جب اس منصوبے کو مظفر آباد تک لے جانے کا پروگرام بنایاگیاتو اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 250ارب روپے ہوگیا۔پاکستان ریلویز کے انجینروں اور چینی فنی ماہرین نے مشترکہ طور سے اس کی فزیبلٹی تیار کی اور بتایا گیا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے دو سے تین ہزار روزانہ مسافر سفر کریں گے جس سے ملکی سیاحت کو فروغ ملے گا،پہاڑی علاقوں کی حالت بدلے گی اور اس ریلوے لائن کو دفاعی ترسیل کے لئے بھی استعمال کیاجاسکے گا۔ٹرین اسلام آباد سے مری کا ایک گھنٹے میں سفر طے کر ے گی جبکہ مظفر آباد تک کا سفر پونے تین گھنٹے میں مکمل کیا جائے گا۔