پو ٹھوار کی پہنچان،حبیب الر حمن مرزا
پیپلز پار ٹی کے رہنماء با نی روحانی تحریک عبد الرحمن مرزا بتا رہے تھے کہ جب حبیب مرزا ثناخوانی کر تے تو ان کے انداز حسن سے مر حو م ومغفور والد شر یف مرزا کی یا دو ں کے چر اغ پوری طر ح رو شن ہو جا تے،جس طر ح والد محتر م کی آ نکھیں ذ کر رسول محتشم ؐسے تر ہوجاتیں اسی طر ح حبیب مرزا بھی رسول کل جہاں ؐکے مبار ک تذ کر ے سے خو د بھی اور دوسروں کو بھی رلادیتا، اللہ کر یم ہمارے بردار اصغر کو جنت کا مکیں بنا ئے اور انھیں دامان محبو ب خدا ؐ کی ٹھنڈی ٹھنڈی چھا ئو ں سے استفادہ کر نے کی با ر بار تو فیق دے آ مین،عبد الر حمن مرزا اپنے چھو ٹے بھائی کی با تیں سنا تے، بتاتے با ر بار آ بد یدہ ہو تے،وہ دوستو ں اور احباب سے گفتگو کے دوران یہ جملہ ضرور بو لتے ,, بھائی کی رحلت سے یارو میر ی کمر ٹو ٹ گئی …گو جر خان کے دیہی علاقہ برکی جد ید سے متعلق شر یف مرزا خا نوادے کا چشم چر اغ51سا لہ ھنس مکھ،انسان دوست،ملنسار،دلنواز ،جا نثار اور پو ٹھوار پرست حبیب الر حمن مرزا پا نچ شوال 28 مئی 2020 کو دارالفنا ء سے دارالبقاء منتقل ہو ئے۔اللہ پاک غر یق ر حمت کر ے ۔دسمبر2019کو با ر بار اور مسلسل بخار کی کفیت نے کینسر کے حملے کا اعلان کیا، تکلیف دہ امر یہ رہا کہ لو احقین اور وارثان کے ساتھ ساتھ خو د مر یض بھی بلڈ کینسر کی پہلی،دوسری تیسری اور چھوٹی اسٹیج سے لاعلم رہا جب موذی مرض کی نشاندہی اور تشخیص ہوئی تو اس وقت پانی سر سے اونچا ہوچکا تھا۔ دسمبر 2019کے ابتدائی ہفتے سے مئی 2020کے آخری عشرے تک پوٹھوار اور راولپنڈی اسلام آباد کے ہسپتالوں اور طبی مراکز میں احباب اپنے پیارے اور مونس حبیب مرزا کے ساتھ صحت کی لکشمی تلاش کرتے رہے مگر مختصر اور عارضی وقت ریلیف کے سوا ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا ۔حبیب مرزا جیسے ہی صحت کے میدان کی طرف قدم بڑھاتا ویسے ہی اہل خانہ اور احباب سے مطمئن ہوکر کہتا ہم جو مرضی کرلیں ہوگا ہوگا وہی جو میرے رب کی منشاء ہے۔ پوٹھوار کا یہ شہزادہ 1990-91ء کے دوران گوجرخان کچہری میں ملازم ہوا، ملازمت کا چلہ کاٹتے ہوئے وہ ریڈر ٹو سیشن حج کی ذمہ داری تک پہنچا ۔وہ فن وثقافت کی دنیا کا حصہ رہا اپنے کزن فلم سٹار جہانگیر مغل کی طرح اداکاری اور گلوکاری میں علیحدہ ومنفرد پہنچان بناچکا تھا تاہم ان کی اصل پہچان میلاد کمیٹی اور اس کی پاکیزہ سرگرمیاں رہیں، وہ میلاد کمیٹی کے بانی صدر کے ساتھ جامع مسجد نورانی برکی جدید کی انتظامی کمیٹی کے چیف آرگنائزر رہے۔ مباحثوں ‘ میلاد اور محافل نعت میں ان کی آواز کے پرستار اسوہ حسنہ اور ثناء خوانی کی فرمائشوں سے انہیں رلادیتے۔ محمد رمضان مرزا ایڈووکیٹ کہتے ہیں وہ بھی اپنے والد محترم کی آواز کی کاپی کرنے کی کوشش کرتے لیکن بھائی حبیب کو آواز کے اتار چڑھاؤ پر جو ملکہ حاصل تھا وہ خال خال نصیب ہوتا۔ 28 مئی 2020ء کو حبیب صاحب نے دنیا سے منہ موڑا، اتوار کو رسم قل ہوئی اس کے بعد سے ابتک ارد گرد دیہات اور قصبات سے سینکڑوں افراد مرحوم کی یادیں تازہ کرنے اور دعاؤں کی شمع جلانے کے لیے برکی جدید میں مرزا ہاؤس کا رخ کررہے ہیں۔ فیصل پروڈکشن ہاؤس کے سی ای او فیصل کیانی کا کہنا تھا کہ مرحوم حبیب مرزا فن وثقافت سے وابستہ کمیونٹی کی سرپرستی وراہنمائی کرکے خوشی وطمانیت حاصل کرتے یہی نہیں اس میدان میں نئے چہروں کی حوصلہ افزائی کرنا ان کا معمول رہتا۔ وہ اپنی ان عادات اور خوبیوں کی بناء پر گوجرخان کی یوتھ برادری کو مدتوں یاد رہیں گے۔ انہیں رخصت ہوئے ہفتہ عشرہ ہوگیا دل ودماغ اس تک یہ بات ماننے کے لیے تیار نہیں کہ وہ اب دنیا میں نہیں ہیں
جیو تو ایسے کہ خود زندگی کو رشک آئے
مرو توموت کہے کون مر گیا یارو…!
اہل پوٹھوار خصوصا برکی جدید کے باسی دکھ، غم اور رنج کی ان گھڑیوں میں عبدالرحمان مرزا
عبدالرز اق مرزا‘ عتیق الرحمان مرزا اورمحمد رمضان مرزا کے ساتھ دعاگو ہیں۔ خدائے بزرگ وبرتر شریف مرزا کے صاحب زادے کو حبیب کل جہاںؐ کے پیاروں میں شامل اور شریک رکھے، آمین آخر میں احسان دانش کا بے مثال شعر
دانش میں خوف مرگ سے مطلق ہوں سے بے نیاز
میں جانتا ہوں موت ہے سنت رسولؐ کی