عدلیہ پانامہ پرفیصلہ دےتوغلط، حدیبیہ اورخواجہ آصف پر فیصلہ دےتوٹھیک ہے،اب وہ عدلیہ نہیں رہی جوٹیلی فون پرفیصلےکرتی تھی: لاہورہائیکورٹ
لاہورہائیکورٹ کےجسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نےسابق وزیرداخلہ احسن اقبال کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی .احسن اقبال کےوکیل نےدرخواست میں اس بات اعادہ کیا کہ احسن اقبال عدلیہ کا احترام کرتےہوئےسرتسلیم خم کرتےہیںاس لیےان کیخلاف توہین عدالت کےنوٹس کوخارج کیا جائے.وکیل نے استدعا کی کہ احسن اقبال کے بیان کی فوٹیج عدالت میں نہ چلائی جائے جس پرعدالت نےاستفسارکیاکہ کیا اس میں غیراخلاقی مواد ہے؟ جس مواد کا ہمیں عمل نہیں اس پرفیصلہ کیسےکرسکتےہیں .فل بنچ کےرکن جسٹس عاطرمحمودنےریماکس دیےکہ کیا آپ نےاپنےساتھیوں کیساتھ بھی عدلیہ کےاحترام کی بات کی انہوں نے اس پرعمل کیا ؟بنچ کےسربراہ جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نےنشاندہی کی کہ کیا عدالتوں نے یہ سب کچھ شروع کیا؟دانیال،طلال چودھری عدلیہ بارے کیاکہتےہیں اور مریم اورنگزیب صبح شام کیا بولتی رہی ہیں،جوسبق آپ دےرہےہیں کیا وہ سبق اپنے ساتھیوں کوبھی دیا ہے، مقدمات میں گالیاں دی گئیں،جوڈیشل سسٹم کابیڑہ غرق کردیا.فل بنچ نے سابق وفاقی وزیر کےعدالت میں فون استعمال کرنےپرڈانٹ پلادی اورباورکروایاکہ وہ عدالت کےسامنے ہیں،تین رکنی فل بنچ نےاحسن اقبال کیخلاف کارروائی گیارہ جون تک ملتوی کرتے ہوئےآئندہ سماعت پراحسن اقبال کےعدلیہ مخالف بیان کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔