انتخابات اور خدشات
پاکستان میں گیارہویں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوچکا ہے۔ قوی امید ہے کہ تمام خدشات کے باوجود انتخابات ہوکر رہیں گے۔ انتخابات کی تاریخ طے ہونے سے پہلے سیاسی نجومی شیخ رشید نے انتخابات بروقت نہ ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس کے بعد دور اندیش سیاستدان اور سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت نے بھی انتخابات میں تاخیرکا خدشہ ظاہر کیا۔ حتیٰ کہ آیندہ انتخابات کے سب سے بڑے بینیفشری عمران خان نے بھی انتخابات کے ملتوی ہونے کا اظہار کیا۔ دہائیاں دیتی مسلم لیگ ن انتخابات کے التوا کے پیچھے بھی خلائی مخلوق کا ہاتھ قرار دیتی رہی اور اپنی آئینی مدت پوری کرے رخصت ہوگئی۔ جیسے ہی مسلم لیگ ن کی حکومت کی مدت پوری ہوئی اور انتخابات کی تاریخ کا اعلان بھی ہوگیا تو انتخابات کے بروقت ہونے کی امید بر آئی۔ مگر ایک بار پھر انتخابات پر التوا یا تاخیر کے بادل منڈلانے لگے جب سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے انتخابات موخر کرنے کی قرار داد بلوچستان اسمبلی میں پیش کی جو کہ منظور کر لی گئی۔ قرار داد میں موسم اور حج سیزن کو جواز بنایا گیا۔ ان خدشات میں مزید اضافہ ہوا جب کچھ حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ کروانے کا عدالتی حکم نامہ سامنے آیا لیکن پھر الیکشن کمیٹی اور نگران وزیر اعظم نے الیکشن مقررہ وقت پر ہونے کا کہا جس سے انتخابات ملتوی ہونے کی افواہیں ہوا ہونے لگیں۔ اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس آف پاکستان بھی کہہ چکے کہ انتخابات میں ایک دن کی تاخیر نہیں ہوگی۔
کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا جس میں لاہور ہائی کورٹ نے یکم جون کو کاغذات نامزدگی فارم میں ترامیم کالعدم قرار دے کر الیکشن کمیشن کو نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔ کاغذات نامزدگی فارم میں غیر ملکی آمدن، زیرِ کفالت افراد کی تفصیلات، ٹیکس، یوٹیلٹی بلز، قرض نادہندگی، دہری شہریت، پاسپورٹ کی نوعیت، مقدما ت کا ریکارڈ کے خانے نکالے گئے تھے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نئے کاغذات نامزدگی میں آئین کے آرٹیکل 62اور 63کے تقاضے دوبارہ شامل کیے جائیں جس پر ایک حلقے کی جانب سے پھر الیکشن کو ملتوی کرنے کا راگ الاپا گیا مگر پھر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس میں سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات 25جولائی کو ہی ہوں گے۔ انتخابات التوا میں جانے کی سازش کی بو آ رہی تھی وہ بھی دم توڑ گئی مگر نجانے کون لوگ، کونسے عناصر ہیں جو یہ خواہش رکھتے ہیں کہ الیکشن ملتوی ہو جائیں اور تیسرا جمہوری دور شروع نہ ہوسکے۔
انتخابات کی دوڑ میں دو بڑی جماعتیں مسلم لیگ ن سمجھتی ہے کہ اُن کی حکومت کی کارکردگی اور سیاسی موقف اتنا پختہ ہے کہ آئندہ انتخابات بھی مسلم لیگ ن ہی جیتے گی اور دوسری جماعت پاکستان تحریک انصاف جو آیندہ اقتدار کے خواب سجائے بے چین ہے کہ وزیر اعظم کا تاج عمران خان پہنیں گے ۔نجانے وہ کونسی قوتیں ہیں جو انتخابات کے ماحول میں التوا کا شوشہ چھوڑ کر کچھ حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ مگر ابھی تک جو بھی الیکشن کو ملتوی کرنے کی شرلی چھوڑی گئی وہ چلی نہیں جب تک عام انتخابات ہو نہیں جاتے یہ خدشات برقرار رہیں گے مگر دعا ہے کہ آئینی ضرورت کو پورا کرکے ملک کو ہیجانی بحران سے نکالا جائے۔ اسی میں ملک وقوم کی بھلا ئی ہے۔