فتح جنگ : گاڑی پر خودکش حملہ‘ 2 لیفٹیننٹ کرنل‘ 3 راہگیر جاں بحق‘ باجوڑ : افغانستان سے شدت پسندوں کی فائرنگ‘ سات سیکورٹی اہلکار شہید‘ پاکستان کا شدید احتجاج
راولپنڈی+ فتح جنگ+ اسلام آباد+ لاہور (سٹاف رپورٹر+ نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) ضلع اٹک کی تحصیل فتح جنگ میں حساس ادارے کی گاڑی پر خودکش حملے میں دو فوجی افسروں سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔ فتح جنگ روڈ پر ریلوے پھاٹک کے قریب پاکستان اٹامک انرجی کمشن کی ڈبل کیبن گاڑی پر خودکش حملہ میں کرنل ظاہر شاہ اور کرنل ارشد اور تین راہگیر جاں بحق ہوگئے۔ بدھ کی صبح 9 بجکر 20 منٹ پر حساس ادارے کی گاڑی جیسے ہی راولپنڈی کے علاقے فتح جنگ، ترنول کے قریب پہنچی تو ایک مبینہ خود کش حملہ آور نے قریب آ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حملے میں سکیورٹی فورسز کی ڈبل کیبن گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ ایک پیدل خود کش حملہ آور نے پھاٹک کے قریب گاڑی کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے قریب سے گزرنے والا ایک رکشہ بھی اس کی زد میں آ گیا۔ پولیس کے مطابق حساس ادارے کے یہ اہلکار معمول کے مطابق اپنے دفاتر جا رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق حملے کے وقت سکیورٹی کی گاڑیاں ان کی گاڑی کے ہمراہ نہیں تھیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے۔ واقعہ کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ترنول فتح جنگ کے قریب سکیورٹی فورسز کی ڈبل کیبن گاڑی گشت پر مامور تھی کہ اس دوران ریلوے پھاٹک پر ایک بھکاری نے جوکہ خودکش حملہ آور تھا سکیورٹی فورسز کی گاڑی کی پاس آکر خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس میں لیفٹیننٹ کرنل ظاہر شاہ اور لیفٹیننٹ کرنل ارشد جاں بحق ہوگئے جبکہ حملے میں تین راہ گیر بھی مارے گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور کافی دیر سے ریلوے پھاٹک پر بھکاری کا روپ دھارے ہوئے موجود تھا اور وسط ایشیائی معلوم ہوتا تھا جبکہ بم ڈسپوزل سکواڈ کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے۔ صدر ممنون حسین‘ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے فتح جنگ میں حساس ادارے پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیراعظم نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے واقعہ کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ دریں اثناء وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے چوبیس گھنٹوں میں آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ گورنر پنجاب نے بھی فوجی افسروں اور دیگر افراد کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ فوج کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگی۔ ادھر تحریک طالبان کے ترجمان شاہداللہ شاہد نے ترنول میں ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی اور کہا کہ 2 روز قبل ہمارے 7 ساتھیوں کو مارا گیا، ترنول اور باجوڑ کے حملے اسی کا ردعمل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے نیک نیتی سے مذاکرات کا آغاز اور جنگ بندی کی تھی مگر حکومت بے اختیار تھی اور ہمیں لاشیں ملتی رہیں۔ خودکش حملہ اور فائرنگ ہم نے کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ باجوڑ میں اب تک 20 سکیورٹی اہلکار مارے گئے، 10 کی نعشیں اب بھی ہمارے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دروازے اب بھی کھلے ہیں۔ دریں اثناء خودکش حملے میں شہید ہونے والے افسران کی نماز جنازہ جوائنٹ سٹاف ہیڈکوارٹر راولپنڈی میں ادا کر دی گئی۔ وزیراعظم نواز شریف، وزیر دفاع خواجہ آصف، وائس چیف آف آرمی سٹاف، ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے شہید فوجی افسروں کے اہل خانہ اور اعلیٰ فوجی حکام سے تعزیت کی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے باجوڑ ایجنسی میں افغانستان سے ہونے والے شدت پسندوں کے حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کے اہل خانہ سے بھی تعزیت کی ہے۔ فتح جنگ سے نامہ نگار کے مطابق خودکش بمبار شکل سے غیرملکی اور عمر تقریباً اٹھارہ سال ہے۔ گاڑی کے پیچھے آنے والے رکشا میں سوار تین بھائیوں سے ایک محمد سلیم (رکشہ ڈرائیور) جاں بحق جبکہ اس کے دو بھائی نور سلیم اور گل سلیم اور محمد خان، غلام شبیر، اکبر علی، نجیب، شبیر زخمی ہو گئے۔ وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ باجوڑ اور فتح جنگ میں عسکری اہلکاروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا بزدلانہ کارروائی ہے۔ عسکری ادارے ہر طرح کے حالات میں ملک و قوم کی خاطر قربانیاں دے رہے ہیں۔ پوری قوم ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ملک میں امن واما ن کا قیام اولین ترجیح ہے، دہشتگردی کی خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کراچی میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے حکمت عملی پر بریفنگ دی۔ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے صوبائی بجٹ کی تیاری پر بریفنگ بھی دی۔ راولپنڈی اور باجوڑ کے حملوں کے بعد کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے پاک فضائیہ کے سربراہ ائرمارشل طاہر رفیق بٹ سے ٹیلی فون پر بات کی اور تربیتی طیارے کے حادثے میں پائلٹ اور سکوارڈن لیڈر کی شہادت پر اظہار افسوس کیا۔ پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے فتح جنگ میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے اب واضح پالیسی کا تعین کرنا ہو گا۔ مولانا فضل الرحمن نے خودکش دھماکے کی مذمت کی اور دھماکے میں پاک فوج کے دو افسران سمیت دیگر افراد کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے خود کش حملہ کی مذمت کرتے ہوئے شہید افسروں کے لئے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔ عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی افسران اور شہریوں کی شہادت قومی المیہ ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے خودکش حملے کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ملک کے حساس ادارے کی گاڑی کو خودکش بمبار کے ذریعے نشانہ بنانا ملک کی سالمیت پر حملے کے مترادف ہے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق امیر جماعۃالدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید نے راولپنڈی میں پاکستانی فوج کی گاڑی پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام دشمن قوتیں منظم منصوبہ بندی کے تحت پاک فوج کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
اسلام آباد (اے ایف پی+ بی بی سی) افغانستان سے شدت پسندوں نے باجوڑ کے سرحدی علاقے میں قائم پاک فوج کی چیک پوسٹوں پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجہ میں 7 سکیورٹی اہلکار شہید اور 7زخمی ہو گئے۔ زخمی ہونے والوں میں ایک افسر بھی شامل ہے۔ حکام کے مطابق گزشتہ روز صبح کے وقت مانوز نگل اور مخہ ٹاپ کے علاقے میں افغانستان سے شدت پسندوں نے حملہ کیا۔ دریں اثناء دفتر خارجہ نے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں سرحد پار سے شدت پسندوں کے حملے کی مذمت کی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دس دنوں میں یہ اس قسم کا تیسرا واقعہ ہے۔ بیان کے مطابق بدھ کی صبح سرحد پار سے مسلح عسکریت پسندوں نے باجوڑ ایجنسی کے علاقے مانوز نگل اور مخہ ٹاپ میں قائم پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملہ کیا۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ان حملوں کی مذمت کرتا ہے اور یہ معاملہ کابل میں افغان حکومت اور اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ بیان کے مطابق اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔ اس سے پہلے عسکری ذرائع نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ عسکریت پسندوں نے پاکستانی سرحدی چوکیوں پر خودکار بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔ اس سے پہلے بھی ہونے والے ایک حملے میں ایک سکیورٹی اہلکار جاںبحق اور دو زخمی ہو گئے تھے۔ اے پی پی کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی سے متعدد حملہ آور ہلاک و زخمی ہو گئے۔ واضح رہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے رہنما مولوی فضل اللہ افغانستان کے صوبے کنڑ میں روپوش ہے اور اکثر افغانستان سے سرحد پار فائرنگ کے واقعات ہو رہے ہیں۔ بی بی سی نے 3فوجیوں کے مارے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ دریں اثناء باجوڑ میں سڑک کنارے نصب بارودی مواد پھٹنے سے 4فوجی جوان زخمی ہو گئے۔