کوہ ماڑی …جنوبی پنجاب کا ’’کوہ مری‘‘ نظر انداز کیوں؟
جنوبی پنجاب کے دور افتادہ پسماندہ علاقے صحت افزاء مقام ’’کوہ ماڑی‘‘ کی حالت نہ سدھری۔ خوبصورت جھرنوں، دلکش وادیوں اور بل کھاتے نظاروں سے بھرپور کوہ ماڑی جنوبی پنجاب کے عوام کیلئے کوہ مری تھا۔ لیکن یہاں اب سیاحوں کی بڑی تعداد میں آمد رابطہ سڑکیں تباہ پینے کا پانی بھی موجود نہیں ہے سطح سمندر سے 5 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع سیاحتی مقام حکومت کی نظروں سے اوجھل انڈس ہائی وے فاضل پور سے شمال میں لگ بھگ 100 کلومیٹر کی دوری پر واقع ’’کوہ ماڑی‘‘ کی پر سکون فضا کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ وسیع وعریض میدان موجود ہسپتال ،بجلی اور پانی جیسی نعمت سے محروم ہونے کی وجہ سے دور دراز سے آنے والے سیاحوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
چند سال قبل صاحبزادہ خواجہ عبدالصمد کھرل مہاروی (چشتیاں کے معروف روحانی پیشوا )ے نے یہاں پر قیام کیا اور ان سے ملنے آنے والے مریدوں نے وادیٔ کوہ ماڑی کو آباد کیے رکھا۔ ان کے وصال کے بعد ہر سوں اندھیرا چھا گیا ہے۔ ملتان،بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان،کشمور اور نزدیکی علاقوں سے موسم گرما میں سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں پرآتی رہی۔ لنڈی سیدان سے شہدادگور اور ماڑی تک سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اس وقت کے ایم پی اے سردار اطہر حسن خان گورچانی کی تجویز پر روڈ کی تعمیرکرائی مگر بارشوں اور سیلابی ریلوں کے تیز بہاؤ سے روڈ کا نام ونشان تک نہیں ملتا ۔موٹر سائیکلوں پر دور دراز سے آنے والے سیاح دشواری کا سامنا کرنے کے بعد بڑی مشکل سے کوہ ماڑی پر پہنچ پاتے ہیںاور پھردوبارہ ادھر کا رخ نہیں کرتے۔
سابق ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی خان گورچانی نے کوہ ماڑی کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے کوہ ماڑی کو تحصیل بنانے کے دعوے بھی جھوٹ ثابت ہوئے ہیں۔ سردار نصراللہ خان دریشک نے جب سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو انڈس شوگر ملز میں ڈنر دیا تھا تو جنرل پرویز مشرف نے کوہ ماڑی پر کیڈٹ کالج، سپورٹس سٹیڈیم بنانے کا اعلان کیا تھا وہ اعلان بھی پورا نہیں ہوسکا۔ کوہ ماڑی کے دامن میں واقع زیارت کا مقام بھی خوبصورتی سے مالا مال ہے۔ سیب، آڑو، ناشپاتی اورانگور کے درخت مزید نکھار پیدا کررہے ہیں۔ کوہ سلیمان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی تمام تر توجہ صرف ’’فورٹ منرو‘‘ پر ہے جبکہ کوہ ماڑی اس سے کئی گنا زیادہ سرد مقام ہے۔ سرد موسم میں یہاں پر بسنے والے عوام نہری علاقوں میں آباد ہوجاتے ہیں ۔کوہ ماڑی پر موسم سرما میں شدید برفباری بھی ہوتی ہے۔سیاسی و سماجی شخصیات اور سرائیکی قومی اتحاد کے مرکزی صدر مہر شکیل احمد شاکر سیال،اجمل خان گوپانگ،حاجی غلام رسول خان رند، ملک محمد یوسف آرائیں،سیٹھ حضور بخش خان، سید شفیق احمد گیلانی،رسول بخش خان رند، ملک گل شیر احمد خان ڈھانڈلہ،سید آغا عارف اقبال شاہ،محمد نواز خان لنگاہ، محمد ناصر تبسم،ملک فیاض حسین پاشا،عمران حسین خان لنگاہ،ملک عبدالستار ببر، حاجی مجاہد حسین خان رٹہ، ارباب سکھانی،ملک ظفر عباس کھوکھراور محمد ضیاء کے مطابق کوہ ماڑی پر سالانہ قومی کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا تھا جہاں پر تمام زبانوں کے ادیب وشعراء اور دانشور شریک ہوتے رہے مگر سہولتوں کے فقدان کے باعث یہ خوبصورت پروگرام بھی بند کردیا گیا ۔کوہ ماڑی پر پرائیویٹ افراد نے ڈھابے نما ہوٹل بنارکھے ہیں جہاں پر سیاحوں کو ڈبل قیمتوں پر اشیائے ضروریہ فروخت کی جاتی ہیں۔ اہم تہواروں پر دکاندار من مانے نرخوں پر لوٹ مچاتے ہیں۔ ہم وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ ’’کوہ ماڑی ‘‘ پر 14 اگست پر ’’قومی امن میلہ ‘‘ کا انعقاد کیا جائے اور سہولیات فراہم کرکے یہاں کے لوگوں کو روزگار دیا جائے ۔ٹی ڈی سی پی اپنا ہوٹل قائم کرکے ملکی معیشت کو مضبوط کیا جائے تاکہ یہاں کے مکینوں کو بہتر روز گار میسر ہوسکے۔