کراچی جسے روشنیوں کا شہر کہا جاتا ہے مگر اب افسوس ہے کہ روشنیوں کے شہر سے زیادہ یہ مسئلوں کا شہر بنتا جارہا ہے ۔اس شہر میں مسائل دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں ۔بے ہنگم ٹریفک،پانی کی کمیابی ،چوری چکاری ،ٹوٹی سڑکیں اور اس سب کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ جو اس شہر کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے بیماریوں کی جڑ بن رہا ہے اور اس شہر کی خوبصورتی کو ماند کررہا ہے وہ ہے کچرا،جس کے ڈھیر جگہ جگہ کھڑے ہیں۔ جب بھی گھر سے باہر نکلیں اور شہر کے کسی بھی علاقے میں چاہے وہ کوئی پوش علاقہ ہو یا پھر نچلے درجے کا علاقہ جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر جابجا نظر آتے ہیں حتی کہ یہ کہ کوڑادان رکھے ہوئے ہیں ان کے اندر جگہ نہ ہونے کے باعث کچراروڈ پر بکھر ا ہے ۔کچرا کونڈیاں دن بہ دن بڑھتی چلی جارہی ہیں اور گٹر لائنوں میں کچرا پھنس جانے کے باعث گٹر بلاک ہورہے ہیں ۔ہم اگر آج سے دس سال پیچھے چلے جائے تو یہیں حال ہوا تھا خالی پلاٹوں پر اور جگہ جگہ کچرا نظر آنے لگا تھا جس کا حل اس وقت کے میئر نے یہ نکالا تھا کہ وہ پلاٹ جو خالی تھے اور کچرا کونڈی بن رہے تھے انھیں پارکوں میں تبدیل کرادیا تھا جس سے کوڑا کرکٹ میں کافی کمی واقع ہوگئی تھی اور اس کے ساتھ جمعدار بھی مقرر کروائے تھے جو علاقوں سے کچرا اٹھاتے سمیٹتے اور جھاڑو دیتے تھے مگر پھر وقت کے ساتھ ساتھ سب نظام ٹھپ ہوگیا اور کراچی میں کچرا کونڈیاں اور کچرے کے ڈھیر جگہ جگہ نظر آنے لگے ۔اس لیے میری کے ایم سی کے کرتا دھرتائوں سے گزارش ہے کچھ تو ہم کراچی والوں پر رحم کیجیے اور کراچی کو صاف کرنے کے لیے عملی اقدامات کو تیز کیجیے تاکہ ہمارا شہر دوبارہ روشنیوں کا شہر بن سکے ۔(مبشرہ خالد۔کراچی)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024