ہمہ وقت چوکس رہنے کی ضرورت
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے کور ہیڈ کوارٹرز کراچی کا دورہ کیا جہاں انہیں اندرونی سیکیورٹی اور آپریشنل امور پر بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے افسروں اور جوانوں سے ملاقات بھی کی۔اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہمیں چوکس رہنا ہوگا۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملہ ناکام بنانے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوانوں نے بہادری سے دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا۔ انہوں نے کراچی میں امن کے قیام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اجتماعی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔بعد ازاں انہوں نے گیریژ ن، ہیلتھ اور فیلڈ آئسولیشن سینٹر کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے کراچی فارمیشن کی کورونا کے خلاف کوششوں کو سراہا۔ سندھ رینجرز ہیڈ کوارٹرز پہنچنے پر آرمی چیف نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں بھارت جیسے مکار اور ناقابل یقین حد تک امن دشمن ہمسائے کا سامنا ہے، خاص طورپر لداخ میں چین کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت بہت ہی بے قابو ہورہا ہے اور کسی بھی طرح لداخ کی ذلت کا مداوا کرنا چاہتا ہے، اس مقصد کے لئے اس کے جنگی جنوں میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی زیر صدارت ہونے والے دفاعی ساز و سامان کے حصول کی کونسل (ڈیفینس ایکوئزیشن کمیٹی) نے روسی ساختہ لڑاکا طیارے، میزائل سسسٹم اور ریڈار کی خریداری کے لیے 389 ارب بھارتی روپے کی خریداری کی توثیق کردی۔کونسل کی منظوری کے بعد بھارت 33 نئے جنگی طیارے خریدے گا جن میں روس سے 21 مگ 29 لڑاکا طیارے خریدے جائیں گے اورمقامی سطح پر 12 ایس یو 30 ایم کے آئی طیارے تیار ہوں گے۔ اس کے علاوہ بھارتی فضائیہ میں شامل پہلے سے موجود 59 مگ 29 طیاروں میں بہتری لانے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی ہے۔
بھارتی وزارت دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ مگ 29 طیاروں کے بیڑے میں بہتری اور نئے طیاروں کی خریداری پر 74 ارب روپے سے زائد رقم صرف ہوگی۔ اسی طرح ہندوستان ائیروناٹک لمٹیڈ سے 12 نئے ایس یو تھرٹی ایم کے آئی کی خریداری پر107 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کی جائے گی۔ علاوہ ازیں بھارتی فضائیہ اور بحریہ کو زیادہ دور تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کے لیے پیناکا میزائل سسٹم بھی خریدا جارہا ہے۔یاد رہے کہ 2016ء میں بھارت نے فرانس سے 36 جدید رفائل جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ان میں سے 6 رفائل طیارے رواں ماہ تک بھارت کے حوالے کردیے جائیں گے۔ بھارت میں حزب اختلاف نے اس معاہدے میں وزیر اعظم مودی اور ان کے قریبی تصور کیے جانے والے بھارتی سرمایہ کار انیل امبانی کے کردار پر کئی سوال کھڑے کیے تھے۔واضح رہے کہ لداخ کی گیلوان وادی میں چینی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں 20 فوجیوں کی ہلاکت اور سرحدی علاقے میں پسپائی کے بعد سے بھارت کے جارحانہ عزائم میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پاکستان سے ملحقہ ایل او سی پر بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی اور مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ کارروائیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان حالات میں جنگی سازوسامان کے لیے اتنی بڑی رقم کی منظوری مستقبل سے متعلق بھارتی عزائم کے بارے میں بہت کچھ واضح کررہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی بھارت کی جانب سے پاکستان پر مختلف قسم کے بے بنیاد الزامات بھی عائد کئے جارہے ہیں، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی میڈیا میں ایل او سی اور گلگت بلتستان میں پاک فوج کی اضافی نفری کے دعوے غلط ہیں، کوئی فوجی نقل و حرکت یا اضافی تعیناتی نہیں کی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چینی فوج کی موجودگی کی بھی سختی سے تردید کرتے ہیں، اس کے علاوہ اسکردو ایئربیس چین کے استعمال کرنے کی رپورٹ حقیقت کے برعکس ہے، اس طرح کی خبریں غیر ذمہ دارانہ اور من گھڑت ہیں۔
اگر معاملہ صر ف الزامات کی حد تک رہتا تو بھی اتنا مسئلہ نہ ہوتا لیکن بھارت ایک طرف ہم پر الزام تراشی کررہا ہے تو ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر میں اس کی ریاستی دہشت گردی میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے، کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیرکے ضلع سوپوراور راجوڑی میں ایک بار بھارتی فورسز نے نام نہاد آپریشن کی آڑمیں 2 نوجوانوں کو شہید کردیا۔ ضلع سوپورمیں قابض بھارتی افواج نے فائرنگ کرکے شہری کواس کے تین سالہ بیٹے کے سامنے بے دردی سے شہید کیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کی جانب سے جاری کی گئی دوسری رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ جون کے مہینے میں بھارتی فورسز نے مختلف سرچ آپریشنز کے دوران 54 کشمیریوں کو شہید کیا اورپُرامن مظاہروں کے دوران 29 شہری بھارتی فورسز کی جانب سے فائرنگ،چھروں اور آنسو گیس سے زخمی ہوئے۔ قابض بھارتی فورسزکی جانب سے 567 نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران مختلف علاقوں سے 82 افراد کوگرفتارکیا گیا، جن میں ایک عمر رسیدہ خاتون بھی شامل تھی جب کہ 3 خواتین کو جنسی طور پر ہراساں بھی کیا گیا۔ان حالات سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ بھارتی حکمران اس وقت ہیجانی کیفیت کا شکار ہیں اور ایسی حالت میں ان سے کسی بھی جارحانہ اور معاندانہ اقدام کی توقع کی جاسکتی ہے لہذا آرمی چیف کا یہ کہنا کہ ہمیں چوکس رہنا ہوگا سو فیصد حالات و واقعات کے عین مطابق ہے۔ ہمیں چوکس رہنے کے تمام تقاضے اپنے ذہنوں میں رکھنے چاہئیں۔