متاثرین سی ڈی اے کے لا محدود اختیارات ختم کئے جائیں، اسد عمر
اسلام آباد ( وقائع نگار ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت کے متاثرین اور الاٹیز کے سی ڈی اے کے خلاف مقدمات پر سماعت کے دوران سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو ہدایت کی کہ متاثرین اور الاٹیز کے حوالے سے گائیڈ لائن بنا دیں تا کہ مستقبل میں بھی کوئی مسئلہ نہ ہو اس میں جلدی نہ کیجئے گا ، عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ہے ۔ سماعت کے دوران وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان ، سابق وزیر خزانہ اسد عمر ، ممبر قومی اسمبلی راجہ خرم نواز پر مشتمل عدالتی کمیشن عدالت میں پیش ہوا ، اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ متاثرین اور الاٹیز کے حوالے سے رپورٹ میں چار کیٹیکریز پر بنائی ہے ،1960 میں سی ڈی اے کو لا محدود اختیارات دئیے گئے ، سی ڈی اے کے لا محدود اختیارات ختم کئے جائیں ، اس پر عدالت نے کہا کہ ہمارے لئے مشکل ہے اس کے لئے ماسٹر پلان تبدیل کرنا پڑے گا ، سی ڈی اے کے سینئر افسران نے ماسٹر پلان کا مسودہ بھی نہیں پڑھا ہوتا ، اسلام آباد کے مسائل کے مستقل حل کے لئے ہم نے ایک فیصلے میں کمیشن کی تجویز دی تھی ، اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ پروفیشنل ایکسپرٹس کے ساتھ کمیشن بن چکا ہے چیئرمین سی ڈی اے بھی اس کا حصہ ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا میں زمین حاصل کرنے کا کبھی مسئلہ نہیں ہوتا ، عدالت نے اسد عمر کو ہدایت کی کہ جلدی نہ کیجئے گا گائیڈ لائن بنا دیں تاکہ مستقبل میں بھی ایسا نہ ہو ، چیف جسٹس نے کہا کہ سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اصل کون متاثر ہ اور نقل کون ہے ، متاثرین اور الاٹیز کے معاملے میں سی ڈی اے اور پولیس سب ملوث ہیں ، اس پر اسد عمر نے کہا کہ اتنا زیادہ گند ہے اور زیادتی کی گئی ہے ، سفید پوش ڈرتا ہے کہ الزام نہ لگ جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکنیکل ایشو ہے اس کو حل کیا جا سکتا ہے ، پبلک انٹرسٹ کا بڑا کام ہے ہم نے کرنا ہے ، چیف جسٹس نے اسد عمر کو ہدایت کی کہ صحیح کام کرنا ہے تو گھبرانا نہیں چاہئے، عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ۔ متاثرین میں ای 12 ، آئی17 ، ایچ 16 ، جی 12 ، ایف 12 ، کری ماڈل ویلج ، سی 14 اور 15 کے علاوہ دیگر سیکٹرز کے متاثرین شامل ہیں ۔ بعد ازاں اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار جب میں پٹشنر بنا تھا اس وقت دو مسئلے تھے ، ایک مسئلہ ادائیگی کا تھا دوسرا الاٹیز کا تھا ، وہ الاٹیز جنہیں 1985 سے زمین نہیں ملی تھی اس وقت پھر جج صاحب نے کہا تھا ایک کمیشن بنا دیتے ہیں جو تمام مسائل حل کرے ، جج صاحب کی بھی خواہش ہے کہ الاٹیز کے ساتھ ساتھ جو بھی اور مسئلے ہیں وہ بھی حل ہوں ، ہماری بھی خواہش ہے کہ 40 اور 50 سال سے جو مسئلے ہیں اسلام آباد میں وہ سارے مسئلے بھی حل ہو جائیں ۔