ورلڈ کرکٹ کپ کے سلسلہ میں ’’ولایت‘‘ آئی اپنی قومی کرکٹ ٹیم کی بھارت سے شکست کے بعد کارکردگی میں حیران کن بہتری جاری ہے۔ اس بہتری کے پس پردہ بھارت سے شکست کھانے کا شاید وہ طعنہ تھا جس نے شائقین سمیت پوری قوم کو مایوس کیا۔ مجھ سے بھی جہاں تک ممکن ہو سکا ٹیم کی مجموعی کارکردگی کی کمزوریوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو ان کی بنیادی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اور ملک اور قوم کے اس کھیل کیلئے خصوصی دعائیں کیں۔: ٹیم کے لیے خشوع و خضوع سے مانگی اپنی دعائوں کا اثر دیکھنے کیلئے LORDS میں سائوتھ افریقہ سے کھیلے جانے والے میچ کی اچانک سہولت میسر آ گئی اس سہولت کا سب سے بڑا فائدہ یہ تھا کہ میرے اس انکلوژر میں ڈائریکٹر جنرل ISSPR میجر جنرل آصف غفور بھی موجود تھے۔ درست موقع اور لوہا گرم تھا…اور پھر یوں بھی اچانک ملاقات میں بعض اوقات ایسی باتیں بھی ہو جاتی ہیں جو پریس کانفرنس یا عسکری بریفنگ میں بالعموم نہیں کی جاتیں…؟ پاکستان ٹیم نے بہترین بلکہ EXTRAORDINARY کھیل کا مظاہرہ کیا جس پر جنرل غفور سمیت آرمی چیف جنرل قمر باجوہ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور قومی کرکٹ ٹیم کے متعدد کھلاڑی پر خوشی و مسرت کے آثار نمایاں ہے۔ جبکہ میرے ساتھ اگلی سیٹ پر براجمان پاکستانی کرکٹ کے ایک ماہر بدستور بضد تھے کہ ٹیم کو فیلڈنگ اور کیچ کے شعبہ میں بدستور خصوصی تربیت درکار ہے۔ کھلاڑیوں کو ٹھنڈے موسم کے باوجود ان کی DEHYDRATION پر بھی وہ اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہے مگر مجموعی طور پر برطانوی پاکستانیوں سمیت پاکستان، امریکہ، افریقہ، بھارت اور عرب امارات سے آئے کرکٹ کے شائقین کی بڑی تعداد نے اس میچ کا بھرپور لطف اٹھایا۔ HOSPITALITY میں آرمی چیف جنرل قمر باجوہ، برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ، پاکستان کے ہائی کمشنر نفیس زکریا، پی سی سی کے چیئرمین احسان مانی، سابق چیئرمین نجم سیٹھی، انیل مسرت اور وزیر اعظم عمران خان کے صاحبزادے سلیمان خان نے کرکٹ میچ کا لطف اٹھایا۔ اس طرح برمنگھم کے EDGBATON گرائونڈ میں ناقابلِ شکست نیوزی لینڈ ٹیم کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر پاکستان کے شاہینوں نے یہ ثابت کر دیا کہ کھیلنے پر آئیں تو ناقابل شکست ٹیم کو شکست سے دوچار کر دیں۔ بابر اعظم نے واقعی ’’بابراعظم‘‘ کی تاریخ دہراتے ہوئے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کر لیا۔ کپتان سرفراز احمد کے ایک مشکل ترین کیچ نے نامور کرکٹرز کو حیرت میں ڈال دیا۔ مجموعی طور پر پاکستان ٹیم کی کارکردگی بہترین رہی اگلا مقابلہ اب بنگلہ دیش سے ہے…اپنے کھلاڑیوں کے مزاج اپنی روایات اور اپنی قومی سطح کی کارکردگی سے میں چونکہ بخوبی واقف ہوں اس لیے مجھے ابھی سے ایک پریشانی پھر لاحق ہونے لگی ہے کہ افغانستان سے کامیابی کے بعد بنگلہ دیش کا ورلڈ کپ ٹیبل میں معیار کتنا ہی ناقص کیوں نہ ہو دونوں ٹیموں کو UNDER ESTIMATE کرنے سے نقصان ہو سکتا ہے۔ ذہن میں رہے کہ بنگلہ دیش سائوتھ افریقن کو شکست دے چکی ہے۔ پاکستان کا بنگلہ دیش کے خلاف آج آخری میچ ہو گا اور پھر کرکٹ کے بارے میں آئی ایس ایس پی آر کے ڈی جی میجر جنرل آصف غور کا یہ جملہ مجھے بہت پسند آیا جس میں انہوں نے بھارتی ٹیم کے اچھے کھیل اور کامیابی پر بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کو بھجوائے اپنے TWEET میں تو مبارک باد کا پیغام بھجوایا مگر شاہ جی ! نے کرکٹ کی فتح کو پاکستان پر دوسرا حملہ قرار دے دیا…بھارتی وزیر داخلہ کی اس غیر سنجیدہ حرکت پر میجر جنرل آصف غفورکو مجبوراً یہ کہنا پڑا کہ ’’کرکٹ اور حملہ‘‘ کا کبھی بھی موازنہ نہیں ہوتا…ہاں STRIKE اگر دیکھنی ہو تو 28 فروری 2019 ء کی نوشہرہ کی اس جوابی کارروائی کو دیکھیں جس میں بھارتی فضائیہ کو دئیے گئے جواب کا آپ کو خود اندازہ ہو جائے گا…!!کاش! بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ جنرل آصف غفور کے کرکٹ کے حوالہ سے کہے ان الفاظ کا مفہوم سمجھ پائیں۔ اسے بھی محض اتفاق ہی کہہ لیں کے قومی ٹیم کے ہاتھوں نیوزی لینڈ کی شکست کی خوشی سے ایک ہی دن قبل لندن میں ہائی کمشن کی عمارت میں برطانوی پاکستانیوں کو ایک اور خوشی سے ہمکنار ہونا پڑا۔ یہ قومی خوشی برطانیہ میں حال ہی میں تعینات ہونے والے پاکستانی ہائی کمشنر محمد نفیس زکریا کی تعیناتی کے حوالہ سے ملکہ برطانیہ سے ان کی سرکاری رہائش گاہ BUCKINGHAM PALACE میں انہیں سفارتی اسناد پیش کرنے اور ان سے اپنی اہلیہ کے ہمراہ ملاقات کرنے کی یہ رسمی مگر پُروقار تقریب تھی۔ صبح 11 بجکر 35 منٹ پر بکنگھم پیلس سے آئی دو شاہی بگھیاں جنہیں شاہی دستہ چلا رہا تھا ڈپلومیٹ، شاہی پولیس اور MARSHALL OF THE DIPLOMATIC ولیم آلیسٹر کی قیادت میں ہائی کمشن کی بلڈنگ پہنچیں ایک بگھی ہائی کمشنر ان کی اہلیہ اور مارشل آف دی ڈپلومیٹک کور ولیم آلیسٹر کے لیے مختص تھی جبکہ دوسری بگھی میں ہائی کمشن کے افسران پریس سیکرٹری منیر احمد، ہیڈ آف چانسری آصف خان، منسٹر کوآڈینیشنز غلام نبی میمن اور کموڈور جمال عالم بکنگھم پیلس کے لیے روانہ ہوئے۔ شاہی محل پہنچنے پر ملکہ عظمیٰ نے ہائی کمشنر محمد نفیس زکریا اور ان کی اہلیہ کا استقبال کیا جہاں ہائی کمشنر نے ملکہ عالیہ کو اپنی اسناد پیش کیں۔ ملکۂ عظمیٰ نے دیرینہ پاک برطانیہ دوستانہ تعلقات کی تعریف کرتے ہوئے پاکستانی قوم اور موجودہ حکومت کیلئے نیک خواہشات اور خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔ 35 سے 40 منٹ کی اس شاہی تقریب کے بعد شاہی بگھیاں دوبارہ ہائی کمشن کی جانب روانہ ہو گئیں جہاں ہائی کمشنر محمد نفیس زکریا کی جانب سے ایک پُرتکلف ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ظہرانے میں مختلف ممالک کے سُفرا، ڈپلومیٹک شخصیات، ارکان پارلیمنٹ، برطانوی حکومت کے اعلیٰ نمائندے، پاکستانی کمیونٹی کی کاروباری شخصیات، کونسلرز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی بھاری تعداد نے شرکت کی۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024