اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) چین میں حالیہ دنوں میں ہیومین میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) کے پھیلنے کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ یہ وائرس 14 سال اور اس سے کم عمر کی عمر کے بچوں میں پھیل رہا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ اس سے بیمار ہونے والوں کو کتنا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اب اس وائرس کے حوالے سے قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کا بیان سامنے آیا ہے۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق چین میں پھیلنے والا ایچ ایم پی وائرس 2 دہائیوں سے پاکستان میں موجود ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ ایچ ایم پی وی کی پاکستان میں پہلی دفعہ تشخیص2001ء میں ہوئی تھی۔ بیان کے مطابق 2015ء میں اس وائرس کے پمز اسلام آباد میں 21 کیس سامنے آئے تھے۔ این آئی ایچ حکام نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت نے فی الحال ایچ ایم پی وی کے حوالے سے کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی۔ انہوں نے بتایا کہ چین میں ایچ ایم پی وی کی صورتحال پر این سی او سی کا اجلاس 7 جنوری کو ہو گا۔ پاکستان میں اس وقت موسمی انفلوئنزا خاص طور پر انفلوئنزا اے اور بی کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ دوسری جانب طبی ماہرین کا بھی کہنا تھا کہ ایچ ایم پی وی کے کیسز اکثر اوقات سامنے آتے رہتے ہیں۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ وائرس پہلی بار 2000ء میں سامنے آیا تھا اور بیماری کی شدت میں اب تک کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوئی۔ امریکہ میں ہر سال 5 سال سے کم عمر 20 ہزار بچے اس وائرس سے متاثر ہوتے ہیں اور وہاں وائرس سے بچاؤ کیلئے کرونا والی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قومی ادارہ صحت کے حکام نے بتایاہے کہ چین میں پھیلنے والے ایچ ایم پی وی وائرس کی تشخیص کیلئے ٹیسٹ کٹس دستیاب ہیں۔ اب تک ایچ ایم پی وی کا کوئی سیمپل ٹیسٹ کیلئے نہیں آیا۔ دوسری جانب پاکستان میں موسمی انفلوئنزا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ چین میں کرونا کے 5سال بعد ایک اور وائرس تیزی سے پھیلنے لگا۔ اس وائرس سے متاثر ہونے والوں کو نزلہ اور کرونا جیسی علامات کی شکایات ہیں۔
کرونا جیسا نیا وائرس پاکستان میں 20 سال سے موجود: ادارہ قومی صحت
Jan 05, 2025