سانحہ مچھ: لواحقین کا میتوں کیساتھ دھرنا جاری، شیخ رشید سے مذاکرات ناکام: وزیراعظم کو بھیجیں ، مظاہرین
لاہور، اسلام آباد، مچھ، کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) سانحہ مچھ کیخلاف ہزارہ برادری کا کوئٹہ مغربی بائی پاس پر میتیں رکھ کر دھرنا جاری ہے۔ مذاکرات ناکام ہو گئے۔ مظاہرین نے صوبائی حکومت سے قاتلوں کی گرفتاری ورنہ مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ کوٹلہ فیلڈ میں ہزارہ برادری کے 10 مزدوروں کو قتل کردیا گیا تھا۔ ضلع کچھی میں حفاظتی انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں۔ مظاہرین نے کہا ہے کہ جب تک حکومت ہمارے مطالبات پورے نہیں کرے گی ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر شیخ رشید کوئٹہ پہنچ گئے۔ دھرنے میں شرکت کی۔ جاپان نے بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ پاکستان میں جاپانی سفیر نے کہا کہ بلوچستان میں کان کنوں کے سفاکانہ قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے واقعہ پر پاکستانی حکومت اور عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ اپوزیشن ارکان بلوچستان اسمبلی مغربی بائی پاس پر ہزارہ برادری کے دھرنے میں پہنچ گئے۔ ارکان میں ملک نصیر شاہوانی، احمد نواز بلوچ، اختر حسین لانگو، پشتونخواہ میپ کے رکن نصراللہ زیرے نے سانحہ مچھ کیخلاف دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔ دوسری جانب مذاکرات ناکام ہو گئے۔ سانحہ مچھ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین نے ملک بھر میں دھرنوں کا آغاز کردیا ہے۔ مرکزی ترجمان مظاہر شگری کے مطابق دھرنوں کا سلسلہ شہداء کے ورثاء اور حکومت کے درمیان مذاکرات نتیجہ خیز ہونے تک جاری رہے گا۔ پرامن ہزارہ برادری کا قتل عام اب بند ہوجانا چاہئے۔ مجلس وحدت مسلمین نے شہداء مچھ کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کے لئے پریس کلب کے باہر علامہ عبدالخالق اسدی کی قیادت میں دھرنا دیدیا ہے۔ خواتین ، بچوں نے بھی شرکت کی۔ لاہور پریس کلب کے سامنے امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ عارف حسن الجانی نے کہا کہ ہم نے سیکڑوں جنازے اٹھائے مگر پرامن احتجاج کیا ہم نے کسی صورت صبر کا دامن نہیں چھوڑا لیکن صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ بلوچستان میں فی الفور دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ مچھ میں 33 گھنٹوں بعد مزدوروں کے قتل کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ نصیرآباد میں درج کرلیا گیا۔ مقدمہ ایس ایچ او تھانہ مچھ کی مدعیت میں نامعلوم ملزموں کیخلاف درج کیا گیا۔ مقدمہ میں 302 ‘ اے ٹی اے اور147‘ 148‘ 149 کی دفعات شامل ہیں۔ دریں اثناء سانحہ مچھ پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ہزارہ کمیونٹی کے جانی نقصان پر اظہار تعزیت کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر شرکائے دھرنا کے مطالبات سنیں گے، ورثاء غم میں برابر کے شریک ہیں اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکومت ہزارہ برادری کے مطالبات تسلیم کرے۔ حکومت کو ایسے واقعات پر قابو پانا ہو گا، منفی 9 کی سخت سردی میں جاری دھرنے کے مطالبات منظور کیے جائیں، داعش کی جانب سے سانحہ مچھ کی ذمہ داری قبول کرنا سوالیہ نشان ہے، بی بی سی کے مطابق معصومہ یعقوب کا بھائی‘ 4 رشتہ دار سانحہ میں مارے گئے۔ انہوں نے کہا جنازہ اٹھانے والے خاندان میں کوئی نہیں بچا۔ ہم چھ بہنوں نے فیصلہ کیا ہے اپنے بھائی اور رشتہ داروں کے جنازے اٹھائیں گی۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی زیرصدارت کوئٹہ میں امن و امان سے متعلق اہم اجلاس ہوا چیف سیکرٹری فضل روغہ، آئی جی ایف سی اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ چیف سیکرٹری اور آئی جی ایف سی نے وفاقی وزیر داخلہ کو سانحہ مچھ پر بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ مچھ میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے۔ شیخ رشید وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر کوئٹہ پہنچے۔ وہ وزیراعظم کے خصوصی جہاز پر کوئٹہ پہنچے۔ ہزارہ برادری نے 10 افراد کے قتل کے خلاف دیا گیا دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا، خواتین بھی شریک ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اور مظاہرین کے مذاکرات ناکام ہو گئے۔ یقین دہانیاں مسترد کرتے مظاہرین ہزارہ برادری نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان خود کوئٹہ تشریف لائیں۔ وزیراعظم خود آئیں اور ان سب معاملات کو دیکھیں۔ انکے آنے تک احتجاج جاری رہیگا، اب مذاکرات عمران خان سے ہی ہونگے۔ شیخ رشید نے کہا کہ آپ کا پیغام وزیراعظم تک پہنچاؤںگا۔ لواحقین سے درخواست ہے کہ شہدا کی تدفین کر دیں۔ لاپتہ افراد کے معاملے پر وزیراعظم کی ملاقات کراؤں گا۔ مچھ واقعہ ظلم اور زیادتی ہے۔ اس پر میں شرمندہ ہوں۔ شہدا کے لواحقین کو فی کس 25 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتا ہوں۔ 15 لاکھ روپے صوبائی حکومت اور 10 لاکھ روپے وفاقی حکومت دے گی۔ سانحہ مچھ کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ یقین دلاتا ہوں حملہ آور بچ نہیں پائیں گے۔ دہشت گردوں نے چار مرتبہ مجھ پر بھی حملہ کیا۔ دہشت گردی کے خلاف ہماری گلی سے بھی چار جنازے اٹھے ہیں۔ وزیراعظم نے خصوصی طور پر اپنا جہاز دیکر کوئٹہ بھیجا ہے۔ چند روز میں آپ کی لواحقین سے ملاقات کراؤں گا۔ آپ جو دن تجویز کریں اسلام آباد آ جائیں سانحہ مچھ سے متعلق جوڈیشنل کمیٹی بنانے کا اعلان کرتا ہوں۔ آپ عظیم لوگ ہیں جو قربانی دیتے اور ملک کے ساتھ وفاداتی نبھاتے ہیں۔ تمام شیعہ برادری کو مکمل سکیورٹی دی جائے گی۔ پوری کوشش سے وعدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ ہزارہ برادری کے رہنما سید محمد رضا نے کہا کہ 22 سال سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں جینے کا حق ملنا چاہیے۔ ہمارے تاجروں کو کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ ہمیں نفسیاتی اور اقتصادی طور پر ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ صوبائی حکومت گزشتہ روز آتی تو شاید لوگوں کو اس صدمے میں اتنی زحمت نہ اٹھانی پڑتی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کابینہ فوری طور پر مستعفی ہو۔ لاپتہ افراد میں اگر کوئی مجرم ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے۔ حکومت قاتلوں کو پکڑے ورنہ مستعفی ہو۔ شیخ رشید نے کہا کہ بلوچستان حکومت کے مستعفی ہونے کے علاوہ تمام مطالبات مانتے ہیں۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے مچھ کے علاقہ گیشتری میں لرزہ خیز واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوںکے تحفظ میں ناکامی کیوں؟ بیسیوں قاتلوں کا جتھہ واردات کرکے چلا کیسے گیا؟۔ گیشتری میں 11 ہزارہ محنت کشوں کو ہاتھ پائوں باندھ کر بے دردی سے تیز دھار آلہ سے قتل اور ذبح کرنا درندگی اور سفاکیت کی بد ترین مثال ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں اور مزدور تنظیموں کو اس ظلم کیخلاف ہر سطح پر بھر پور آواز بلند کرنا چاہیے۔ سانحہ میں ملوث عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو قانون کے شکنجے میں کس کر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ آخر میں علامہ ساجد نقوی نے شہدا کے لواحقین اور ورثا سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔