ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں میں 100 فیصد اضافہ... پنجاب اسمبلین ترامیمی 8 بل کثرت رائے سے منظور
لاہور (رپورٹنگ ٹیم) پنجاب اسمبلی نے غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے قیام، پنجاب پبلک سروس کمشن ترامیمی بل 2011ءاور پنجاب موٹر وہیکلز ترمیمی بل سمےت 8 بل کثرت رائے سے منظور کر لئے اور اپوزیشن کی ترامیم کو مسترد کر دیا۔ بدھ کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں زرعی کرم کش ادوےات پنجاب 2011ئ‘ مےٹرنٹی بینیفٹ پنجاب ترامےمی بل 2011ئ‘ اےجوکےشن ورکرز چلڈرن پنجاب ترامےمی بل 2011ئ، انڈسٹرےل اےنڈ کمرشل اےمپلائمنٹ پنجاب 2011ئ، خاتمہ نظام جبری مشقت پنجاب ترامےمی بل 2011ءمنظور کےا گےا ہے جبکہ اس حوالے سے اپوزےشن کی تمام ترامےم کو مسترد کر دےا گےا۔ موٹر وہیکلز ترمیمی بل کی منظوری سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں میں 100 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے، بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے پر 200، ڈبل سواری کی خلاف ورزی پر 300، ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر موٹر سائیکل سواروں کو 200، جیپ کار 500 اور پبلک ٹرانسپورٹ کو 1000 روپے جرمانہ ہو گا۔ ٹریفک سگنلز کی خلاف ورزی پر موٹر سائیکل سواروں کو 200، کار جیپ کو 500 اور پبلک ٹرانسپورٹ کو 1000 روپے جرمانہ ہو گا۔ تیز رفتاری پر موٹر سائیکل کو 200، کار جیپ کو 500 اور پبلک ٹرانسپورٹ کو ساڑھے 7 سو روپے، ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر موٹر سائیکل کو 200، کار جیپ کو 500 اور پبلک ٹرانسپورٹ کو ایک ہزار جرمانہ کیا جائے گا۔ رات کو بغیر لائٹوں کے چلانے کے موٹر سائیکل 200، کار، جیپ سوار اور پبلک ٹرانسپورٹ کو 500 روپے جرمانہ کیا جائے گا۔ زیبرا کراسنگ کی خلاف ورزی پر موٹر سائیکل 200، کار جیپ 3 سو اور پبلک ٹرانسپورٹ 500 جرمانہ کیا جائے گا۔ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر موٹر سائیکل کو 200، کار جیپ کو 500 اور پبلک ٹرانسپورٹ کو 1000 جرمانہ ہو گا۔ قبل ازیں وقفہ سوالات میں صوبائی وزیر تعلیم و ہائر ایجوکیشن میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے تسلیم کیا کہ پنجاب کے کالجز میں 5000 ہزار لیکچرارز کی کمی ہے تاہم اس تعدا کو پورا کرنے کے لئے پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 2500 بھرتیاں کی جارہی ہیں ‘یونیورسٹیوں میں صبح کےساتھ شام کی کلاسز کا بھی اجرا کیا گیا ہے۔ کوئین میری کالج کو اگلے سال یونیورسٹی کا درجہ دیدیا جائے گا۔ غازی یونیورسٹی کے بل کی منظوری پر چودھری ظہیر الدین نے ذوالفقار کھوسہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ غازی خان کا دیرینہ مسئلہ حل ہو گیا ہے۔ وزیر قانون رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں یونیورسٹی کے قیام سے پنجاب حکومت نے اپنا ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے۔ ظہیر الدین نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کا کورم پورا نہ ہونے کے باوجود ہم قانون سازی میں کسی بھی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈال رہے۔ اس پر وزیر قانون نے کہا کہ کورم پورا ہے تمام ارکان اسمبلی میں موجود ہیں اس پر سپیکر کی جانب سے گھنٹیاں بجائی گئیں اور کورم پورا کرنے کو کہا گیا۔ ا س پر اپوزیشن ارکان اسمبلی نے چلانا شروع کر دیا کہ کورم پورا ہے کورم پورا ہے۔ علاوہ ازیں سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ ذوالفقار گوندل نے کہا کہ سلمان تاثیر نے بے خوفی، جراتمندی اور دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انسانیت کی خاطر آواز بلند کی اور اپنی جان کا نذرانہ دیا۔ شوکت بسرا نے نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ وہ فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق اپنے بیان پر قوم سے معافی مانگیں۔ امن عامہ کی صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کی کرپشن اور دوسری غلط پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے حکومت پنجاب پر امن عامہ کے حوالے سے منفی تنقید کی جاتی ہے، 2011ءکے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال 8553 اشتہاری گرفتار کئے گئے اور 15311 مقدمات میں ایک ارب 58 کروڑ کی ریکوری ہوئی ۔ پولیس مقابلہ کے 176 مقدمات درج ہوئے، 26 پولیس اہلکار شہید اور 96 زخمی ہوئے۔ کراچی اب بھی رینجرز کی تحویل میں ہے، امن عامہ کی صورتحال کی بہتری کے لئے اگر آئین میں رہ کر فوج سے مدد لے لی جائے تو کوئی ہرج نہیں۔ وزیر قانون کی تقریر کے دوران دونوں اطراف سے شدید نعرے بازی کی گئی۔ چودھری ظہیر الدین نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت چار سالوں میں 184 ارب کی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود امن عامہ کا مسئلہ حل نہیں کر سکی، حکومت کی طرف سے کی جانے والی کوششیں ناکافی ہیں۔ گذشتہ سال 782 اندھے قتل ہوئے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ آنکھیں رکھنے والی انتظامیہ کی ناک کے نیچے اندھے قتل کیوں ہوئے۔ وزیر قانون دوسرے صوبوں سے تقابلی جائزے کی بجائے امن قائم کرنے پر توجہ دیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلا س آج تک کے لئے ملتوی کر دیا۔ این این آئی کے مطابق دوست محمد کھوسہ نے 12 دسمبر سے شروع ہونے والے اجلاس میں گذشتہ روز پہلے دن شرکت کی۔