مکرمی! ہر طرف سے یہی بات سُننے کو مل رہی ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ کیوں ہو رہا ہے؟ آخر یہ بدقسمتی ہمارے ہی نصیب میں کیوں؟ روزانہ ہم اپنے ہم وطنوں کی جلی کٹی لاشیں دیکھتے ہیں اور ابھی ہم پچھلے خاک و خون کے واقعات کے اثرات کو ختم کر نہ سکے تھے کہ یزیدیوں نے پھر سے ستائیس دسمبر 10 محرم الحرام کو کراچی شہر میں کربلا کا منظر پیش کیا۔ بدمعاش امریکن کرایہ کے غنڈے بلیک واٹر اور ان کے زر خرید غلاموں نے اس واقعہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دکانوں‘ گاڑیوں اور سرکاری و نجی املاک کو نذر آتش کر دیا جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ اپنی دوکانوں اور کاروبار سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ایک اندازے کے مطابق تقریباً 35 ارب روپے کانقصان کیا گیا اور پھر اس کے بعد لوگوں کے حلال مال پر پلنے والوں نے بجائے اہلیان کراچی کے زخموں پر نمک رکھتے ایک دفعہ پھر سے طالبانائزیشن کی رَٹ لگا دی اور بجائے ہم اس ساری واردات میں جو اصل گناہ گار ہیں جن کا سب کو معلوم ہے انہیں بے نقاب کیا جاتا ہم ساری ذمہ داری طالبان کے کندھوں پر ڈال کر سکون سے بیٹھ گئے ہیں اور اپنے اپنے راگ الاپ رہے ہیں اور ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کرنے سے باز نہیں آتے۔ مجھے دوستوں کی روزانہ بیسیوں کالز اور ای میل کے ذریعے ناامیدی کے زہر میں رچا بسا یہی سوال کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں‘ ہمارے نصیب میں بربادی کیوں لکھ دی گئی‘ ہمارے نصیب میں اپنے ہی ننھے منے اور معصوم بچوں کی جلی کٹی لاشیں اٹھانا کیوں لکھ دیا گیا۔ ہماری دعائیں‘ نمازیں اور التجائیں اور سسکیاں کیوں اللہ کی بارگاہ میں منظور نہیں ہو رہیں۔ میرے اللہ نے اس ملک کی بربادی چاہنے والوں کے نصیب میں ذلت و رسوائی لکھ دی ہے یہ سب مشکلیں عارضی ہیں اور بس اب جلد ہی یہ ظلم کے ابلیسی بادل چھٹنے کو ہیں کیونکہ میرا رب کہتا ہے کہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے اور وہ وقت دور نہیں کہ میرے ملک اور میرے ملک کے لوگوں کو ظلم‘ غربت اور دہشت گردی کے عذاب میں مبتلا کرنے والے لوگوں کی گردنیں اسلام آباد کے کھمبوں سے لٹکی نظر آئیں گی۔ وہ وقت قریب ہے کہ ہم ان ظالموں سے اپنے ہر اک اک زخم کا بدلہ لیں گے اور انشاءاللہ وہ وقت بھی قریب ہے جب پاکستان کو اس کا صحیح اساسی اور نظریاتی تشخص ملے گا یعنی لا الہ الا اللہ جس کے نام پر یہ ارض پاک معرض وجود میں آیا تھا۔ حافظ زوہیب طیب۔ لاہور 0321-5551869
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024