چھپائے رکھتے ہیں خنجر جو آستینوں میں
چھپی ہیں نفرتیں صدیوں سے جن کے سینوں میں
عجیب بات ہے پیغامِ امن لائے ہیں
وہی جو میرے عزیزوں کو مار آئے ہیں
وہ کہہ رہے ہیں کہ آﺅ خوشی منائیں ہم
بسنت رُت ہے پتنگیں بھی اب اڑائیں ہم
گلے کٹے ہیں جو کشمیر میں بھلائیں انہیں
گلے کا ہار بھلا کس لیے بنائیں انہیں
یہ سرحدیں ہیں کہ سب خار دار تاریں ہیں
سمجھ سکو تو یہ تلوار جیسی دھاریں ہیں
بتاﺅ ان کو مرا زخم زخم تازہ ہے
مرے شہیدوں پہ اب تک لہو کا غازہ ہے
ابھی تو قرض ہے مجھ پر کئی شہیدوں کا
ابھی ہے سامنا شاید مجھے یزیدوں کا
وہی بتائیں کہ جو پیغامِ امن لائے ہیں
کہ کس نے خون کے دریا یہاں بہائے ہیں
بغل میں رکھ کے چھری رام رام کرتے ہیں
یہ لوگ فطرتاً ایسا ہی کام کرتے ہیں
سعداللّٰہ شاہ
چھپی ہیں نفرتیں صدیوں سے جن کے سینوں میں
عجیب بات ہے پیغامِ امن لائے ہیں
وہی جو میرے عزیزوں کو مار آئے ہیں
وہ کہہ رہے ہیں کہ آﺅ خوشی منائیں ہم
بسنت رُت ہے پتنگیں بھی اب اڑائیں ہم
گلے کٹے ہیں جو کشمیر میں بھلائیں انہیں
گلے کا ہار بھلا کس لیے بنائیں انہیں
یہ سرحدیں ہیں کہ سب خار دار تاریں ہیں
سمجھ سکو تو یہ تلوار جیسی دھاریں ہیں
بتاﺅ ان کو مرا زخم زخم تازہ ہے
مرے شہیدوں پہ اب تک لہو کا غازہ ہے
ابھی تو قرض ہے مجھ پر کئی شہیدوں کا
ابھی ہے سامنا شاید مجھے یزیدوں کا
وہی بتائیں کہ جو پیغامِ امن لائے ہیں
کہ کس نے خون کے دریا یہاں بہائے ہیں
بغل میں رکھ کے چھری رام رام کرتے ہیں
یہ لوگ فطرتاً ایسا ہی کام کرتے ہیں
سعداللّٰہ شاہ