جب سے افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوئی ہے خیبر پختون خواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی کے کاروائیوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے- جس کی بنیادی وجہ ا فغان حکومت کی ٹی ٹی پی کی بھرپور پشت پناہی اور افغانستان کے اندر سے سہولت کاری ہے جس کے ٹھوس ثبوت پاکستان متعدد بار افغان حکومت کے حوالے کر چکا ہے-اب تک افغان سرزمین پر ٹی ٹی پی کے 150 سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کابل حکومت دہشت گردی پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ اور اس کا ایک اور ثبوت افغان طالبان کے اعلی عہدیدار کے بیٹے کی خوارج کے ساتھ ہلاکت کا ہے- تفصیلات کے مطابق 30 جنوری 2025 کو افغان صوبہ بادغیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد کے بیٹے بدرالدین عرف یوسف سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں کلاچی، ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک ہونے والے 4 دہشت گردوں میں شامل تھا، وہ فتنہ الخوارج (FAK) کے دہشت گردوں کے ساتھ مارا گیا۔ افغان نائب گورنر کے بیٹے یوسف کی ٹی ٹی پی دہشت گردوں کے ساتھ ہلاکت ثابت کرتی ہے کہ افغانستان کھلم کھلا پاکستان میں دہشت گردی کو
سپورٹ کر رہا ہے۔ افغانستان میں ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپس کو ٹریننگ، اسلحہ اور محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ کھلی جارحیت ہے، جسے مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروپس نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ کابل حکومت نے ان گروہوں کو تحفظ دے کر علاقے کے امن اور تحفظ کو شدید خطرات سے لاحق کر دیا ہے۔پاکستان کے موقف کی مزید تصدیق تازہ ترین امریکی خصوصی انسپکٹر جنرل برائے افغانستان تعمیر نو (SIGAR) نے 30 جنوری 2025 کو جاری ہونے والی اپنی سہ ماہی رپورٹ میں بھی کی ہے اس رپورٹ کے مطابق القاعدہ اور ٹی ٹی پی کو افغان حکومت پورا تحفظ فراہم کر رہی ہے- رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبان کو اربوں ڈالر کی فنڈنگ کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔ طالبان کے اقدامات واضح دوہرے معیار کی عکاسی کرتے ہیں۔ایک طرف وہ ISIS-Khorasan (ISIS-K) کے خلاف کارروائی کرتے ہیں، جبکہ دوسری طرف وہ القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان (TTP) جیسے دہشت گرد گروپوں کی پشت پناہی کر رہے ہے جو افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے لیے یہ منتخب طریقہ کار افغانستان میں انتہا پسندی اور تشدد کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے طالبان کے عزم کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ افغانستان حکومت کا یہ رویہ دہشت گردی کے پھیلا میں مزید معاون ثابت ہو رہا ہے جہاں عسکریت پسند گروپوں کو ملک کے اندر پناہ گاہیں اور حمایت حاصل ہے، جس سے علاقائی استحکام کو خطرہ ہے۔ انہی وجوہات کی وجہ سے امریکہ کی طرف سے افغانستان کے لیے مختص تقریبا 4 بلین امریکی ڈالر کو روکنے کا فیصلہ ایک دانشمندانہ اقدام ہے ۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 13 لاکھ رجسٹرڈ مہاجرین ہیں اور مزید اٹھ لاکھ 80 ہزار افراد کو پاکستان میں رہنے کی قانونی حیثیت حاصل ہے-اس کے علاوہ 40 ہزار افغان باشندوں کی امریکہ میں ریسیٹلمنٹ باقی ہے - بڑھتی دہشت گردی , جرائم اور امیگریشن کے ناقص نظام کے با عث وسائل پر بوجھ ہے اس تمام صورتحال میں حکومت پاکستان کو نئی امریکن انتظامیہ کے ساتھ اس معاملے کو اٹھانا چاہیے پاکستان اور امریکن حکومت دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ لڑتے رہے ہیں - پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بے نظیر قربانیاں پیش کی ہیں جن کی تعداد 80 ہزار سے زائد ہو چکی ہے ان میں ہمارے بہادر سکیورٹی فورسز اہلکار اور بے گناہ شہری دونوں شامل ہیں اس کے علاوہ اقتصادی نقصان بھی کسی طور پر کم نہیں ہے جن کا تخمینہ 150 ارب ڈالر سے زائد تک پہنچ چکا ہے ان تمام قربانیوں کے باوجود پاکستان کا عزم ہمیشہ کی طرح لازوال اور غیر متزلزل ہے- پاکستان کی یہ قربانیاں خطے اور عالمی کی امن کی خاطر اس کی ثابت قدمی کی ایک روشن دلیل ہے پاکستان کے خلاف جس طرح دہشت گرد تنظیمیں اور ان کے سہولت کار متحد ہو چکے ہیں یہ اس بات کی متقاضی ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں کھل کر دہشت گرد قوتوں اور ان کے سہولت کاروں کو واضح طور پر یہ پیغام دیں کہ پاکستانی قوم اس معاملے میں پوری طرح متحد ہے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے والی تمام قوتوں کو اہنی ہاتھوں سے نپٹا جائے گا ہماری مذہبی جماعتوں پر بالخصوص اس کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ دہشت گرد مذہب کا نام لے کر بے گناہ لوگوں کا خون بہا رہے ہیں یہ کون سا اسلام ہے یہ کون سا مذہب ہے؟ جو اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خون بہانے کو جائز قرار دیتا ہے جبکہ دوسری طرف کفار مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں یہ نام نہاد اسلام کے ٹھیکے دار ان کافروں کو خود کش دھماکوں سے کیوں نہیں اڑاتے ؟افغان حکومت دوحا معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور عالمی برادری سے کیے ہوئے اپنے وعدے کی پاسداری کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے لہذا اب وقت اگیا ہے کہ علاقے کے دوسرے ممالک چائنہ اور روس کو کھل کر پاکستان کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ متفقہ حکمت عملی کے تحت افغان حکومت کو اس بات پر قائل کیا جائے کہ وہ اپنی سرزمین دہشت گردی کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرے -دونوں ملکوں کا امن ترقی اور استحکام اس بات پر منحصر ہے کہ دہشت گردی کے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑا جائے۔تجارت اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے پر اپنی تمام توانائیاں صرف کی جائیں تاکہ علاقے کی عوام کو غربت سے نکال کر امن خوشحالی اور ترقی کی طرف کی منزل کی طرف لے جایا جا سکے
دہشتگردی کے سہولت کاروں کو کٹہرے میں لانے کا وقت*
Feb 05, 2025