واقعہ معراج(۱)

 واقعہ معراج حضور نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا بہت بڑا معجزہ اور مبارک سفر ہے اس رات اللہ تعالی نے حضور نبی کریم ﷺ کو اپنے کرم اور عنایات سے مالا مال کردیا ۔ ارشاد باری تعالی ہے :’’ پاک ہے وہ ذات جو راتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک جس کے گرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے ‘‘۔ (سورۃ بنی اسرائیل ) اعلان نبوت کے دسویں سال حضور نبی کریم ﷺ کے چچاحضرت ابو طالب انتقال کر گئے اور اسی سال حضور  ﷺکی رفیقہ حیات حضرت سیدہ خدیجہ الکبریٰ بھی وصال فرما گئیں ۔ حضور نبی کریم ﷺ جب وادی طائف میں دعوت اسلام کیلئے گئے تو وہاں کے لوگوں نے آپ ﷺ کو بہت زیادہ پریشان کیا اور پتھر مار مار کر آپ ﷺ کو زخمی کر دیا ۔ یہ سال حضور ﷺ کا رنج و غم سے بھرپور تھا  اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو تسلی دینے اورآپ کو روشن مستقبل کی نوید سنانے کیلئے ایک سفر کا اہتمام فرمایا ۔ ستائیس رجب کی رات حضور نبی کریم ﷺ عبادت کرنے کے بعد آرام فرما رہے تھے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام فرشتوں کے جھرمٹ میں آپ ﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ کی قدم بوسی کرکے آپ کو بیدار کیا اور اللہ تعالی کے ارادہ سے اگاہ فرمایا ۔ آپ ﷺ کے سینہ مبارک کو چاک کر کے آب زم زم سے دھوتے ہیں اور ایمان و حکمت سے بھری سنہری طشت آپ ﷺ کے سینے میں رکھ دیتے ہیں۔اسکے بعد آپ ﷺ کی خدمت میں ایک سواری جسے براق کہا جاتا ہے پیش کی گئی آپ ﷺ کو سواری اس تعظیم اور ادب کے ساتھ پیش کی گئی کہ اس کی رکاب جبرائیل امین کے ہاتھوں میںاور اسکی لگا م میکائیل کے ہاتھوں میں ہے اور فرشتوں کی فوج آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں درود وسلام کی سلامی پیش کر رہے ہیں ۔ حضور ﷺ براق پر سوار ہوئے اور سفر شروع کیا ۔ راستے میں ایک ایسی جگہ نظر آئی جہاں بہت زیادہ کھجوروں کے باغ تھے ۔ جبرائیل امین نے عرض کی کہ سواری سے نیچے تشریف لا کر یہاں نفل ادا فرما ئیں یہ مقام یثرب (مدینہ ) ہے۔ اسکے بعد طور سینا پر نماز پڑھی جہاں اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام سے کلام فرمایا ۔ ( نسائی شریف ) ۔ حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا جس رات میں معراج پے گیا میں حضرت موسی علیہ السلام پر کثیب احمر کے پاس سے گزرا اس وقت وہ اپنی قبر میں نمازپڑھ رہے تھے ۔ ( مسلم شریف) ۔

ای پیپر دی نیشن