وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، پاکستان کے تمام مکاتب فکر، سیاسی جماعتیں اور ادارے مسئلہ کشمیر پر ایک سوچ رکھتے ہیں، ہماری سمت بھی ایک ہے، ہماری منزل بھی ایک ہے اور انشاء اللہ اس منزل کے حصول تک ہم کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ لائن آف کنٹرول پر نہتے اور عام لوگوں کو سیزفائر کی خلاف ورزیوں سے نشانہ بنایا جارہا ہے تو کیوں کر بنایاجارہاہے، یہ سوال ہیں جو آج لوگ پوچھنا چاہتے ہیں اور بھارت کے حکمرانوں سے یہ سوال کررہے ہیں اور جوابات کے منتظر ہیں۔ ان خیالات کااظہار شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالہ سے منعقدہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینیٹ میر محمد صادق سنجرانی، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز، سینیٹ میں قائد ایوان سینٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی ریلی میں شرکت کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کب تک کشمیریوں کی آواز کو دبائے گا، مقبوضہ کشمیر میں جبر اور کالے قوانین کا نفاذ جاری ہے، پیلٹ گنز کا استعمال جاری ہے تاہم کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں پڑے، یہ ہے کشمیریوں کا جزبہ جس کو سلام پیش کرنے کے لئے آج پاکستان کے عوام اور پاکستان کے منتخب نمائندگان آپ کے لئے آج باہر نکلے ہیں اور آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور آپ کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ تنہا نہیں ہیں اس جدوجہد میں ہم آپ کے ساتھ ہیں اور انشاء اللہ یہ کامیابی آپ کا مقدر بنے گی۔ انہوں نے کہاکہ آج نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں جہاں، جہاں کشمیری بستے ہیں، چاہے برطانیہ ہو، کینیڈا ہو، امریکہ، آسٹریلیا، یورپین ممالک ہوں، جہاں، جہاں کشمیری ہیں اور جہاں، جہاں پاکستانی ہیں، جہاں، جہاں انسانی حقوق کا علمبردار ہے، جہاں، جہاں دختران ملت کی سوچ سے ہم آہنگ خواتین ہیں، جہاں، جہاں حریت سے سرشار نوجوان ہیں وہ آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور یکجہتی کررہے ہیں اور آپ کو پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان، پاکستان کے تمام مکاتب فکر، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور پاکستان کے تمام ادارے مسئلہ کشمیر پر ایک سوچ رکھتے ہیں، ہماری سمت بھی ایک ہے، ہماری منزل بھی ایک ہے اور انشاء اللہ اس منزل کے حصول تک ہم کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے حوالہ سے میڈیا کا کردار بہت اہم ہے، میڈیا نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر بھی کرنا ہے اور اس مسئلہ کو زندہ رکھنے میں میڈیاکا بہت بڑا کردار ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کا میڈیا اپنا کردار ادا کررہا ہے اور انشاء اللہ کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی میڈیا بھی اپنی ذمہ داریاں نبھائے گا اور ان سے غافل نہیں رہے گا اور آج میں بین الاقوامی میڈیا کو دعوت دے رہا ہوں کہ آئیے اگر آپ حالات کا جائزہ لینا چاہتے ہیں تو میں آپ کو بحیثیت پاکستان کے وزیر خارجہ کے دعوت دیتا ہوں کہ آزاد کشمیر آئیے جس سے ملنا چاہتے ملیں، جہاں جانا چاہتے ہیں ہم بندوبست کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن پھر بھارت سے بھی ضرور مطالبہ کریں کہ اسی وفد کو جو پاکستان کا دورہ پر آتا ہے اسی وفد کو سری نگر جانے کی اجازت دے، ہم مظفر آباد میں آپ کا استقبال کریں گے، آپ سری نگر جانے کی بھی اجازت دیجیئے، آپ پاکستان کے جس لیڈر کو ملنا چاہتے ہیں، حکومت کے علاوہ اپوزیشن سے ملنا چاہتے ہیں ہم اجازت دیں گے،کیا بھارت کی حکومت وہاں کی اپوزیشن اور وہاں کی جو قیادت پابند سلاسل ہے اس تک آپ کو رسائی دے گی اور اگر نہیں دے گی تو یہی ہے امتیاز جو آپ نے کرنا ہے اور یہیں ان کی پالیسی کا شیرازہ بکھر جاتا ہے اور یہیں بھارت بے نقاب ہوجاتا ہے اور دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ وہ قومیں جوآزادی کی بات کرتی ہیں، وہ قومیں جو انسانی حقوق کی بات کرتی ہیں اورسول سوسائٹی جو آج جاگنا ہوگا کہ کتنا ظلم ہورہا ہے اور کیوں ہورہا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر نہتے اور عام لوگوں کو سیزفائر کی خلاف ورزیوں سے نشانہ بنایا جارہا ہے تو کیوں کر بنایاجارہاہے، یہ سوال ہیں جو آج لوگ پوچھنا چاہتے ہیں اور بھارت کے حکمرانوں سے یہ سوال کررہے ہیں اور جوابات کے منتظر ہیں۔ اپنی تقریر کے آخر میں شاہ محمود نے پاکستان زندہ باد، کشمیر بنے گا پاکستان اور کشمیری لے کر رہیں گے آزادی کے نعرے بھی لگوائے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38