شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب اور اس سے متصل صوبہ حلب کے علاقوں میں صدر بشارالاسد کی فوج کی روس کی مدد سے باغی گروپوں کے خلاف چڑھائی کے نتیجے میں گذشتہ دوماہ میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور کے ترجمان ڈیوڈ سوانسن نے ایک بیان میں بتایا کہ یکم دسمبر کے بعد سے قریباً پانچ لاکھ بیس ہزار افراد بے گھر ہوئے ، ان میں کی بڑی اکثریت ، قریباً 80 فی صد، خواتین اور بچّوں پر مشتمل ہے۔سوانسن نے کہا کہ دربدر ہونے والے ان شامیوں کی اس کثیر تعداد کے بعد برسرزمین صورت حال بہت ہی ناگفتہ بہ ہوچکی ہے۔قبل ازیں گذشتہ سال اپریل سے اگست تک ان ہی علاقوں میں شامی فوج کی زمینی کارروائی اور روس کے فضائی حملوں کے نتیجے میں چار لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے تھے۔ ان میں کی بڑی تعداد گذشتہ برسوں کے دوران میں کئی مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو صوبہ ادلب اور اس سے متصل علاقوں میں رہنے والے تیس لاکھ سے زیادہ افراد کی حالتِ زار کے بارے میں تشویش لاحق ہے۔ان میں سے نصف گذشتہ برسوں کے دوران میں شام کے دوسرے علاقوں سے بے دخل کرکے ادلب میں لابسائے گئے تھے اور اب انھیں وہاں سے بھی بے گھر کیا جارہا ہے۔شامی صدر بشارالاسد کی وفادار فوج اور ملیشیاوں نے روس کی مدد سے جہادیوں اور باغیوں کے زیرقبضہ رہ جانے والے صوبہ ادلب کے علاقوں پردوبارہ کنٹرول کے لیے حالیہ ہفتوں کے دوران میں دباو میں اضافہ کردیا ہے۔انھوں نے اس فوجی کارروائی کے دوران میں بیسیوں دیہات اور بعض بڑے شہروں اور قصبوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ان میں باغیوں کا سابق مضبوط گڑھ معری النعمان شہر بھی شامل ہے۔شامی فوج اب شمالی علاقوں کی جانب پیش قدمی کررہی ہے جس کے نتیجے میں روزانہ ہزاروں افراد ترکی کے سرحدی علاقوں کا رخ کررہے ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024