آج پانچ فروری کو دنیا بھر میں کشمیری عوام یوم یکجہتی کشمیر منا رہے ہیں۔ آج صرف پاکستان اور آزاد کشمیر کے لوگ ہی یہ دن نہیں منا رہے بلکہ یہ دن اب آزادی کی تحریک کے حوالے سے عالمی اہمیت کا حامل ہو چکا ہے چنانچہ اس روز دنیا بھر میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جاتا ہے اور اس روز انسانی حقوق کے ہر عالمی اور علاقائی فورم پر اور پوری اقوام عالم میں مظلوم کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اور انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کی مذمت کی جاتی ہے۔ بھارت کی بی جے پی حکومت نے اس وقت مقبوضہ وادی میں عملاً کشمیریوں کا عرصۂ حیات تنگ کیا ہوا ہے جس کے خلاف آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اقوام عالم کو بھرپور انداز میں آگاہ کرنے کا یہی موقع ہے چنانچہ آج ملک کے تمام دارالحکومتوں اور دوسرے شہروں میں ریلیوں ، مظاہروں اور کانفرنسوں کے ذریعے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لئے آواز اٹھائی جائے تاکہ عالمی برادری بھی کشمیریوں کی بے پایاں جدوجہد اور ان پر توڑے جانے والے بھارتی مظالم سے مکمل آگاہ ہو سکے۔ اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کا استصواب کا حق تسلیم کر رکھا ہے اور اسی بنیاد پر پاکستان اور کشمیر کے عوام مقبوضہ وادی کے عوام کے حق خودارادیت کے لئے آواز اٹھاتے اور رائے عامہ ہموار کرتے ہیں۔
بھارت کی بی جے پی سرکار نے گزشتہ سال -5 اگست کو کشمیریوں کا حق خودارادیت غصب کرنے کے لئے مقبوضہ وادی میں اضافی فوج داخل کی اور ان کا عرصۂ حیات تنگ کرنا شروع کیا اور پوری مقبوضہ وادی کو کرفیو کے حوالے کر دیا۔ اس طرح کشمیریوں کو عملاً ان کے گھروں میں محصور کر دیا گیا جس کے خلاف کشمیری سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر آنے لگے تو بھارتی فوجوں نے بے دریغ فائرنگ کر کے ان کے قتل عام کا سلسلہ شروع کر دیا جبکہ انٹرنیٹ سروس بند کر کے باہر کی دنیا تک ان کی رسائی ناممکن بنا دی گئی ، اس کے باوجود خواتین اور بچوں سمیت کشمیریوں نے بھارتی تسلط سے آزادی کے لئے جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے اور کشمیری خواتین اس جدوجہد میں بھارتی فوجیوں کی جنسی زیادتی بھی برداشت کر رہی ہیں۔ یہ کشمیری عوام کی جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ آج امریکی کانگرس ، یورپی پارلیمنٹ اور برطانوی پارلیمنٹ میں بھی بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے لئے آوازاٹھائی جا رہی ہے۔ آج مقبوضہ وادی میں لاک ڈائون کے چھ ماہ گزر گئے ہیں جس کے دوران کشمیریوں کو ان کی منشاء کے بغیر اور غیر قانونی طور پر گھروں میں محصور کیا گیا ہے ، جس کے خلاف چین، ترکی، ملائیشیا اور ایران کی جانب سے بھی بھرپور آواز اٹھائی گئی ہے جبکہ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے ایک مضبوط اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اسی طرح یو این سلامتی کونسل نے مقبوضہ وادی میں جاری بھارتی مظالم اور اس کے -5 اگست 2019ء کے اقدام کے خلاف یکے بعد دیگرے اپنے دو ہنگامی اجلاس بلائے ہیں۔ اس کے علاوہ جرمنی ، سویڈن اور فن لینڈ نے بھی مقبوضہ وادی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے مگر یہ سب کچھ بھی کافی نہیں ہے۔ دنیا کی طاقتور اقوام کو کشمیر پر خاموش رہنا چاہئے نہ مصلحتوں کے لبادے اوڑھے رکھنے چاہئیں اور کشمیریوں کو ان کا استصواب کا مسلمہ حق دلوانے کے لئے ان کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے۔
بھارت کی مودی سرکار درحقیقت ہندوتوا کے فاشسٹ نظریہ کے تابع عالمی اور علاقائی امن و سلامتی غارت کرنے پر تلی بیٹھی ہے جس کے لئے وہ آزاد کشمیر اور پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی تیاریوں میں ہے۔ اس کے دوران بھارت کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال بعیدازقیاس نہیں چنانچہ بھارت اپنی ہٹ دھرمی میں پوری انسانیت کی تباہی کی راہ پر گامزن ہے۔ فی الوقت اس کے ہاتھوں کشمیریوں کا قتل عام روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہی بھارتی کارروائیاں جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
اس حوالے سے نیم دلی کے ساتھ تیسرے فریق کے ذریعے ثالثی کی بات کی جاتی ہے مگر بھارت اس راہ پر بھی نہیں آتا اور وہ ثالثی کی ہر پیش کش مسترد کر چکا ہے۔ اس صورت حال میں آج اولین ترجیح کشمیریوں کو بھارتی فوجوں کے ہاتھوں قتل عام سے بچانے کی ہونی چاہئے جس کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سلامتی کونسل کے حالیہ اعلامیوں کی روشنی میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے بھارت پر دبائو ڈال سکتے ہیں۔ اس طرح کشمیر کے لئے امن فارمولا طے کیا جا سکتا ہے جس کے لئے جموں و کشمیر کے نمائندگان کی رائے لی جا سکتی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان اور کشمیر کے عوام یہ رائے قائم کر چکے ہیں کہ اگر آج مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم نہ روکے گئے تو پھر اس کے لئے کوئی روائتی سفارتی اور سیاسی دبائو بھی قابلِ قبول نہیں رہے گا۔ ہمیں بہرصورت بھارت پر عالمی دبائو ڈلوانے کی حکمتِ عملی اختیار کرنی ہے تاکہ اس کے ہاتھوں مظلوم کشمیریوں کا قتل عام رکوایا جا سکے۔ پاکستان تو بھارت کی کسی بھی فوجی مہم جوئی کا مقابلہ کر نے کے لئے مکمل تیار ہے۔ چنانچہ آج یہ اقوام عالم کا امتحان ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے 1945 ء کے وضع کردہ چارٹر کی بنیاد پر تنازعۂ کشمیر کے حل کے لئے کیا کردار ادا کرتی ہیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024