ق لیگ،پی ٹی آئی قیادت میں فاصلے تیزی سے بڑھ گئے
اسلام آباد (محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہو ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) اور پاکستان تحریک انصا ف کی اعلیٰ قیادت کے درمیان تیزی سے ’’فاصلے ‘‘ بڑھ گئے ہیں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما اور پنجاب اسمبلی کے سپیکر چوہدری پرویز الہی نے پوزیشن لے لی ہے چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہی پچھلے کئی دنوں سے کھل کر اپنا نکتہ نظر پیش کر رہے ہیں وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دورہ لاہور کے دوران چوہدری برادران سے ملاقات کی اور نہ ہی چوہدری برادران نے اسلام آکر وزیر اعظم سے ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا چوہدری برادران کا موقف ہے کہ دھرنا ختم کرانے میں جہاں ان کی مخلصانہ کوششوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے وہاں وزیر اعظم کی طرف سے اشارتاً ’’ سازش‘‘ کے ذکر پر بھی چوہدری برادران خاصے ناراض دکھائی دیتے ہیں جب سے وزیر اعظم نے مونس الہی کی بجائے سالک حسین کو وزیر بنانے کا عندیہ دیا ہے چوہدری برادران نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور آئندہ مونس لہی کو وزیر بنانے کے معاملہ پر کوئی بات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الہی نے شفقت عزیز سے ملاقات کے دوران واضح کر دیا ہے ان کے کوئی سیاسی عزائم نہیں لیکن وہ کسی صورت بھی اپنی تذلیل برداشت نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ق) موجودہ حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کسی سازش کا حصہ نہیں لیکن حکومت کو اپنے اتحادیوں کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہم سے طے شدہ امور پر عمل دراآمد کرے پھر ہم سے مذاکرات کرے ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے حکومتی اتحاد میں پائے جانے والے اختلافات سے فائدہ اٹھانے کے لئے پاکستان مسلم لیگ(ق) کے ارکان سے رابطے شروع کر دئیے ہیں آنے والے دنوں میں چوہدری پرویز الہی کا پنجاب کی سیاست میں رول بڑھ گیا ہے چوہدری پرویز الٰہی کے صاحبزادے چوہدری مونس الٰہی نے کہا ہے کہ کچھ لوگ عمران خان کو ناکام بنانا چاہتے ہیں، مسلم لیگ(ق) چھوڑنے والے کچھ لوگ عمران خان کو گمراہ کرتے ہیں،پی ٹی آئی سے اتحاد2023تک رہے گا۔ مونس الہی نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ ان کی وزیراعظم کے ساتھ پہلی ملاقات اچھی رہی جس میں ان کیساتھ کھل کرباتیں ہوئیں تھیں۔ وزیراعظم نے جو باتیں کیں، ان کو کلئیر کیا۔ خیال تھا کہ سب باتیں ہونے کے بعد معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔ وزیراعظم سے ملاقات میں پارٹی خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے انھیں یقین دلایا تھا کہ ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔ چاہتے ہیں معاملات احسن انداز سے حل ہوں۔ تاہم ایک کمیٹی کے ہوتے ہوئے دوسری کمیٹی کا قیام بلا جواز تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا معاہدہ تھا کہ ہمارے وزرا با اختیار ہوں گے۔ 3 اضلاع کے حوالے سے معاملات طے ہوئے تھے۔ طے ہوا تھا کہ ہماری وزارتوں میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔ق لیگی رہنما نے بتایا کہ پہلی کمیٹی سے جو معاملات طے ہوئے تھے، ان پر کام شروع ہو گیا تھا۔ وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا جو پہلی کمیٹی سے معاملات طے ہوئے، اس پر عمل ہوگا۔مونس الٰہی نے بتایا کہ ن لیگ کے لوگوں سے ملاقات ہوتی رہتی ہے۔ اسمبلی میں کئی لوگ ہماری سوچ کے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ چودھری پرویز الہی وزیراعلی کے امیدوار نہیں، ہماری کوشش اور خواہش ہے کہ حکومت کے ساتھ اتحاد چلے اور اگلا الیکشن بھی مل کر لڑیں دوسری طرف جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی، اے این پی اور ن لیگ کے ساتھ مشاورتی عمل ختم کر دیا ہے اور نیا سیاسی الائنس قائم کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں ،6جماعتی نیا اپوزیشن الائنس قائم کرنے کے لئے ہوم ورک مکمل ہو گیا جے یو آئی، نیشنل پارٹی ،جمعیت اہلحدیث، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی شامل قومی وطن پارٹی اورجمعیت علماء پاکستان ہو سکتی ہیں 23فروری کو کراچی سے فضل الرحمان حکومت مخالف تحریک کا آغاز کریں گے، اسی روز کراچی میں 6اپوزیشن جماعتوں کامشترکہ جلسہ ہوگا جبکہ13مارچ کو مینار پاکستان لاہور میں جے یو آئی کے تحت جلسہ عام کا انعقاد کیا جائے گا۔