نرس کی ہلاکت، پوسٹمارٹم پر نعش لیکر آنیوالا ساتھی مشکوک نکلا، گرفتاری کیلئے چھاپے
لاہور (سٹاف رپورٹر) تھانہ شیر اکوٹ کے علاقہ میں سید مٹھا ہسپتال کے ملازم نے مبینہ طور پر میو ہسپتال کی نرس کو قتل کرکے دھوکے سے نعش ورثاء کے حوالے کر دی۔ خاتون کے غسل کے دوران تشدد کے نشانات کی موجودگی ورثاء نے تدفین سے قبل پوسٹمارٹم کروا لیا، معاملہ مشکوک ہونے پر ورثاء پاکپتن سے لاہور پہنچ گئے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا جبکہ مبینہ قاتل فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ پولیس نے گرفتاری کیلئے چھاپے مارنے شروع کر دئیے۔ معلوم ہوا ہے میوہسپتال کی نرس نادیہ یکم جنوری کو ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد سے غائب ہے۔ پولیس کے مطابق خاتون ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد سید مٹھا ہسپتال کے ملازم تحسین غوث کے ساتھ گئی اور شیرا کوٹ کے علاقہ میں تحسین نادیہ کو اپنے بہنوئی کے سرونٹ کوارٹر میں لے گیا اس کا بہنوئی ارشد ایک ماہ کیلئے گائوں گیا تھا اسی دوران نادیہ اور تحسین اسی کوارٹر میں رہتے رہے چند روز قبل تحسین نے مبینہ طور پر گلے میں پھندا ڈال کر نادیہ کو قتل کر دیا اور پہلے نادیہ کی نعش کو لاورث لاش قرار دیتے میو ہسپتال ڈیڈ ہائوس میں جمع کروانے کی کوشش کرتا رہا، ڈیڈہائوس کے اہلکاروں کے انکار پر تحسین نے پاکپتن میں نادیہ کے ورثاء کو اطلاع دی نادیہ اچانک ہارٹ اٹیک سے دم توڑ گئی۔ تحسین پرائیویٹ ایمبولینس میں خود نعش لیکر پاک پتن پہنچ گیا اور نعش ورثاء کے حوالے کرکے واپس لاہور آ گیا۔ تشدد کے نشانات کی موجودگی پر ورثاء نے مقامی ہسپتال سے پوسٹمارٹم کروایا اور تھانہ سٹی پاکپتن میں درخواست دیدی جس پر گذشتہ روز شیرا کوٹ پولیس نے ملزم تحسین غوث کیخلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے پولیس کا کہنا ہے ملزم کی گرفتاری پر اصل حقائق سامنے آئیں گے تحقیقات کی جارہی ہیں ملزم کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔