پی ایم ڈی سی نے چین، کیوبا سے میڈیکل کی ڈگری لینے والوں کے مستقبل تاریک کر دئیے: سینٹ کمیٹی
اسلام آباد (آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں چین، کیوبا اور دوسرے ممالک سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں طلبہ کو پی ایم ڈی سی کی طرف سے رجسٹرڈ نہ کرنے پر کمیٹی نے ہزاروں طلبہ کے مستقبل کو تاریک بنانے کا ذمہ دار پی ایم ڈی سی کو قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ کمیٹی وزیراعظم سے ملاقات کر کے پی ایم ڈی سی کے لامحدود اختیارات کے حوالے سے آگاہ کرنے کے علاوہ ادارہ کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کرے گی، چیئرپرسن سینیٹر کلثوم پروین نے این ٹی ایس ٹیسٹ کو دھاندلی قرار دیا اور کہا کہ کروڑوں روپے جمع کرنیوالے ادارے کا کوئی سرکاری آڈٹ نہیںہوتا۔ اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا بیرون ملک سے ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹروں کا معاملہ حل کرنے کے لئے وزارت قانون ، وزارت صحت ، پی ایم ڈی سی کا ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں سینیٹر کلثوم پروین کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں چین کیوبا ، ملائیشیا اور دوسرے ممالک سے پانچ سال کی میڈیکل تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ و طالبات بھی موجود تھے جنہیں پی ایم ڈی سی کے 2012 کے حکم نامے کے تحت سرکاری ہسپتالوں میں ہائوس جاب کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ چیئرپرسن سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پی ایم ڈی سی سربراہ کے بغیر چل رہا ہے ۔سیکرٹری وزارت صحت پی ایم ڈی سی کی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتے جس کی وجہ سے والدین کے لاکھوں روپے خرچ کر کے بیرون ملک سے ڈگری لینے والے طلبہ کا مستقبل تاریک بنا دیا گیا ہے اور کہا کہ کسی بھی مہذب معاشرے کو کوئی بھی شخص اپنے بچوں کے مستقبل کا تباہ کرنے کا سو چ بھی نہیں سکتا لیکن پی ایم ڈی سی نے دوہرا معیار قائم کر رکھا ہے۔کیبنٹ ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹری فصیل افسر نے کہا کہ فیڈرل گورنمنٹ ڈینٹل کالج کے قواعد وضوابط کا آج باقاعدہ اطلاق ہو جائے گا۔ اجلاس می ڈی جی ایف ڈی ای عامر خواجہ نے انکشاف کیا کہ برطرف ملازمین کا سرکاری ریکارڈ گم ہو گیا ہے اور معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کر دیا گیا ہے جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی کہ ایف ڈی ای میں پچھلی حکومت کی سفارش پر مستقل ہونے والے ملازمین کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ ایکٹ کے تحت مستقل کر کے تفصیل فراہم کی جائے سیکرٹری اسٹیبلیشمنٹ ندیم احسن آصف نے آگاہ کیا کہ زیادہ تر ملازمین کو مستقل کر دیا گیا ہے اور تمام وزارتوں اور محکمہ جات کو بھی خطوط ارسال کر دیئے گئے ہیں۔