انتہائی عجیب اور مزاحیہ صورت حال میں ایک شرابی یوکرینی بکتر بند گاڑی کے ڈرائیور نے غلطی سے فوجیوں کو روسی اڈے تک پہنچا دیا جس کی وجہ سے وہ پکڑے گئے۔فوجی غلطی سے دشمن کے پاس پہنچا دیےایک گرفتار یوکرینی فوجی الیگزینڈر گریاڈیل نے بتایا کہ وہ روسی افواج کے ہتھے چڑھ گیا جب ایک نشے میں دھت بکتر بند ڈرائیور نے غلطی سے اسے اور یوکرینی فوجیوں کے ایک گروپ کو روسی سائٹ پر پہنچا دیا تھا۔قیدی نے مزید کہا کہ "ہمیں 10 ستمبر کو رات 12 بجے کے قریب ’نوومایورسکی‘ کے علاقے کے مقامات پر منتقل کیا گیا تھا۔ ہمارا مشن خود کو خندق میں کھڑا کرنا، اس کا دفاع کرنا اور روسی فوج کو اس تک پہنچنے سے روکنا تھا۔ ہم بیٹھ گئے۔ دوپہر کو ایک بکتر بند گاڑی آئی اور ہمیں لے گئی"۔ وہاں ایک ہلاک اور کچھ زخمی تھے اور ہم مستقل حراستی مقام تک پہنچنے کا انتظار کر رہے تھے، لیکن ہمارا ڈرائیور نشے میں تھا۔ اس نے کہا کہ وہ اپنا راستہ بھول گیا ہے اور ہمیں براہ راست روسی فوجیوں کے ہاتھ میں پہنچا دیا۔"فوجیوں کو بارودی سرنگ کے میدان میں اتار دیا"نشے میں دھت ڈرائیور کے ساتھ دشمن کے ہاتھ میں چلے جانے والے قیدی نے مزید کہا کہ "کچھ دن پہلے اسی ڈرائیور نے ایک گروپ کو لا کر بارودی سرنگوں کے میدان میں گرا دیا تھا تبادلے کے معاہدے پر مذاکراتدریں اثنا مغربی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ماسکو اور کیئف کے درمیان جلد ہی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے سنجیدہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔ تاہم یوکرین کے کمشنر برائے انسانی حقوق نے روس پر الزام لگایا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان جنگی قیدیوں کے تبادلے کے کسی بھی عمل میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔دمیٹرو لوبینٹس نے ٹیلی گرام پر کہا کہ قیدیوں کے تبادلے اس لیے نہیں ہو رہے کہ روس انہیں نہیں چاہتا۔انہوں نے مزید کہا کہ "یوکرین کی طرف سے اپنے فوجیوں کی قید سے واپسی کے لیے کیے گئے تمام اقدامات روس کی طرف سے اپنے شہریوں کو واپس کرنے میں ہچکچاہٹ کے ساتھ پورا کیا گیا"۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ ماسکو اور کیئف نے یوکرین پر روسی حملے کے دوران قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا جو 21 ماہ سے جاری ہے، لیکن یہ کارروائیاں اس سال کے آخر میں معطل کردی گئی تھیں۔