امریکی رکن کانگریس کی پاکستان کی امداد بڑھانے کی اپیل
امریکی کانگریس کی خاتون رکن شیلا جیکسن نے پاکستان کی امداد بڑھانے کے لیے ایوانِ نمائندگان میں امورِ خارجہ کی کمیٹی کو ایک خط لکھا ہے۔ خط میں رکن کانگریس نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو سیلاب زدگان کی مدد کے لیے 600 ملین ڈالر دیے جائیں۔ پاکستان شدید بارشوں اور بدترین سیلاب کی تباہ کاریوں کے اب بھی زیراثر ہے اور بیرونی دنیا سے ملنے والی امداد سے سیلاب زدگان کی بحالی کا کام جاری ہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خود پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھ کر دنیا سے اپیل کی کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں ان کے اندازے سے زیادہ ہیں، لہٰذا دنیا پاکستان کی بھرپور مدد کرے۔ اسی تناظر میں ترک صدر طیب اردگان بھی عالمی برادری سے پاکستان کے قرضے معاف کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ ماضی میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں پائی جانے والی سردمہری میں اب کمی دیکھنے میں آرہی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ امریکا کا پاکستان کے ساتھ تعلقات کی ضرورت کا ادراک ہے جو امریکی انتظامیہ کی طرف سے چند ہفتے قبل سامنے آیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس مختصر وقت میں کئی امریکی رہنما پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں جو ان دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کرنے اور تنائو کم کرنے کا ذریعہ بنے۔ پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم بھی پاکستان اور امریکا میں عوامی سطح پر تعلقات کو بڑی طاقت قرار دے چکے ہیں۔ اب امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن نے سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے دی جانے والی امداد بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے جس سے نہ صرف پاک امریکا تعلقات مزید بہتر ہوں گے بلکہ اس سے کئی جانیں بھی بچائی جا سکیں گی۔ بے شک سیلاب قدرتی آفت ہے جس کی تباہ کاریوں میں کمی انسان اپنی حکمت سے لا سکتا ہے لیکن عالمی برادری کو بھارتی سازشوں کا بھی نوٹس لینا چاہیے جو مون سون میں اپنے دریائوں کا فالتو پانی پاکستان کی طرف چھوڑ کر سیلاب میں ڈوبے پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔ اس وقت پوری دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کے زیراثر ہے اور امریکا جیسے بڑے ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے زیادہ ذمہ دار ہیں، لہٰذا انھیں ان تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ترقی پذیر ملکوں کے نقصانات کا ازالہ کرنا چاہیے۔