ظلم کی ایک اور داستان

کسی بھی ملک کی ترقی و تنزلی کا راز اس کے قوانین کی پابندی میں مضمر ہوتا ہے مملکت خدادا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے اور الحمد للہ ہم مسلمان ہیں ہمارا مذہب اسلام ہے اسلام اللہ رب العز ت کا بنایا ہوا نظام زندگی ہے جسکی پابندی کرنا ہم مسلمانوں پر فرض ہے اسلام امن وسلامتی کا مذہب ہے قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے اللہ کی زمین میں فساد پھیلانے والے مت بنو ،اس لئے مذھب کے
دائرے میں رہتے ہوئے ہر معاشرے ہر قوم اور ہر ملک کے کچھ قوانین اور ضوابط ہوتے ہیں پر امن اور پرسکون زندگی گزارنے کے لئے ان کی پابندی از حد ضروری ہے یہ ایک مثبت پہلو ہے اور اسکا منفی پہلو یہ ہے کہ قانون توڑنے اور اصول و ضوابط کا احترام نا کرنیوالے سے افراتفری پھیل جاتی ہے جنکی بنا پر ناصرف افراد کا سکون تہہ و بالا ہوجاتا ہے بلکہ پورے معاشرے اور قوم کی زندگی متاثر ہوجاتی ہے اس لئے مذہب اسلام نے مسلمانوں کو قانون کا احترام اور پابندی کرنے کی تاکید کی ہے ہمارے پیارے نبی ﷺ کے دور میں اسلامی قانون کا کس قدر احترام تھا یہ ہرمسلمان بخوبی جانتا ہے ایک نہایت ہی عمدہ مثال شراب کی حرمت کے سلسلے میں دیکھنے کو ملتی ہے جوں ہی شراب کی حرمت کا اعلان ہواتو اسی وقت لوگوں نے شراب کے تمام برتن توڑ دئے اور شراب مدینے کی گلیوں میں بہہ نکلی یوں اسلامی معاشرہ شراب کی لعنت سے پاک ہوگیا ۔پاکستان جو اسلامی نظریے کی بنیاد پر حاصل کیا گیا مگر افسوس کہ اس پاک وطن میں اسلامی قوانین کی پاسداری ایک خواب بن چکی ہے قانون کی گرفت کمزور پڑنے اور اسلامی قوانین سے دوری کا نتیجہ یہ نکلا کہ نا تو جان محفوظ اور نا ہی امن و امان کی فضا برقرار قصور واقعہ ہو یا نور مقدم واقعات کو قوم نہیں بھلا پائی کہ ایک اور دل دہلا دینے والا واقعہ راجن پور کے علاقے محمد پور دیوان میں رونما ہوا جس نے حیوانیت کی تمام تر حدیں پھلانگ دیں ایک قریبی رشتہ دار محض سونے کی چار بالیوں کے لئے معصوم بچی کا سرتن سے جدا کرڈالا ۔دنیاوی حرص و لالچ نے ظلم کی ایسی داستان رقم کردی جس نے پورے علاقے میں خوف و حراس پھیلا دیا۔پولیس کے مطابق 9سالہ شہناز بی بی کو تیز دار آلے سے گلا کاٹ کر قتل کیا گیا پولیس کو بوری بند نعش ملی تھی پولیس کی ابتدائی قانونی کارروائی کرتے ہوئے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ۔پولیس نے پیشہ ورانہ صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے قاتل کو ٹریس کیا قاتل رزاق نامی شخص جو اس معصوم بچی کا قریبی رشتہ دار ہے جس نے محض سونے کی بالیوں
کی لالچ میں آکر معصوم بچی کا سرتن سے جدا کر دیا اس واقعہ کے بعد راجن پور کی عوام سیاسی سماجی تنظیمیں حکومت وقت سے یہ مطالبہ کرتی نظر آرہی ہیں کہ پاکستان میں اسلامی قوانین کا نفاظ ناگزیر ہوچکا ہے ۔ہمارے سودی نظام نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے امیر امیر تر ہوتا جارہا ہے اور غریب دوروٹی کو ترس رہا ہے معاشرے میں سودی نظام ،زکواۃ کی عدم ادائیگی ،یہ سب ایک اسلامی معاشرے کا حصہ تو نہیں کہلاتیں پھر کس منہ سے ہم خود کو اسلامی جمہوریہ کے القابات سے نوازتے ہیں ؟ہماری عدالتوں کا نظام بھی ثاقب نثارآڈیو کے بعد مشکوک ہوچکا ہے ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ کلمہ کی بنیاد پر حاصل کئے جانیوالے ملک پاکستان میں اسلامی قوانین کے نفاذ ہی وقت کی اہم ضرورت ہے اس پر اگر ہم معاشرے میں امن و سکون دیکھنا چاہتے ہیں تو پاکستان کو حقیقی معنوں میں خالص اسلامی ریاست بنانا ہوگا ورنہ معمولی لالچ اسی طرح معصوم بچیوں کی گردنوں پر خنجر چلاتی رہے گی ۔اسی طرح ذخیرہ اندوزی غریبوں کے چولھے ٹھنڈا کرنے میں کردار اداکرتے رہینگے ظلمت بربریت اور لاقانونیت کا دوردورہ رہیگا ۔آخر میں اپنے رب سے یہ دعا ہے کہ جس کلمہ کی بنیاد پر ہمیں آزاد ریاست عطا فرمائی اسلامی ریاست میں اسلامی قوانین کا نفاظ ہو۔ورنہ ظلم کی ایسی داستانیں رقم ہوتی رہیں گی جنکا تدارک مشکل ترین ہوتا جائیگا۔