مجلس ترقی ادب اور وزیر اعلیٰ کے اعلانات

مجلس تر قی ادب کی عمارت جس میں بزم اقبال اور ادارہ ثقافت اسلامیہ کے دفاتر بھی ہیں ماضی میں احمد ندیم قاسمی اور ان سے پہلے سراج منیر کے دور میں کئی حوالوں سے خبروں میں رہی ہے ایک اپنے ادبی قدکاٹھ اور دوسرے ا پنے علمی مکالمے کے قد کاٹھ کی وجہ سے علمی اور ادبی حلقوں کی کشش کا باعث بنا رہا ااحمد ندیم قاسمی کے دور میں جب ڈاکٹرو حید قریشی بھی بزم اقبال کے سربراہ کے طور پر اسی عمارت میں تھے تو ایک جنگل میں دو شیروں والی بات ہو گئی تھی اور یہ عرصہ اس عمارت سے بے شکار خبرو ں کے لیک آوٹ ہونے اور ادبی دنیا میں قہقہوں کا باعث بنا رہا سراج منیر کے دور میں زیادہ اور احمد ندیم قاسمی اورڈاکٹر وحید قرشی کے دور میں کچھ کم کم ہمارا اس پر اسرار عمارت میں آنا جانارہا ، مجلس ترقی ادب کے موجودہ سربراہ منصور آفا ق سے پہلے ڈاکٹر تحسین فراقی یہاں مدام المہام تھے تو بوجوہ ہمیں یہاں جانے کا اتفاق نہیںہوا اب منصور آفاق کو ببزم تر قی ادب کا سربراہ بنایا گیا ہے ۔منفردشاعر اور صحافی منصور آفاق کی انتظامی مہارت اور تیزیوں کا پتہ گزشتہ روز اس وقت خبریں سن کر چلا کہ انہوں نے یہاں جنگل مں منگل والی صورت حال پیدا کر دی ہے چنانچہ اس کی نقاب کشائی تب کی گئی جب سارا کام خاموشی سے دکھانے کے لائق ہوگیا اور پھر ایک دن آیا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار مجلس ترقی ادب کے آفس گئے اور پنجاب کے پہلے لاہورادبی عجائب گھر، ادبی بیٹھک اور چائے خانے کا افتتا ح کیا۔ ای لائبریری بلاک کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ عثمان بزدار نے لاہور ادبی عجائب گھر میں شاعر مشرق علامہ اقبال، معروف شعراء اور دانشوروں کی رکھی اشیاء دیکھیں۔ ادبی بیٹھک اور چائے خانے کا بھی دورہ کیا اور داستان گوئی کے لئے بنایا مقام بھی دیکھا۔ عثمان بزدار نے ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں سے ملاقات کی اور یہ خوشخبری بھی دی کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ادیبوں اور شاعروں کی فلاح و بہبود کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ مجلس ترقی ادب کے زیراہتمام پنجاب بھر کے ادیبوں اور شاعروں کو ممبرشپ کارڈ جاری کیا جا رہا ہے ۔ جس سے رائٹر ویلفیئر فنڈ سے مالی معاونت ممکن ہو گی۔ ادیب و شاعر نگارخانہ کتب سے رعایتی نرخ پر کتابیں بھی حاصل کر سکیں گے ۔ یونیسکو نے لاہور کو سٹی آف لٹریچرقر ار دیا ہے اور اسی حوالے سے شہر میں لاہور لٹریری پارک کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے ۔ مجلس ترقی ادب کے زیراہتمام ہر سال شاعری اور نثر کی منتخب کتابوں پر ایوارڈ دئیے جائیں گے ۔ سب سے اعلیٰ نثر، سب سے اعلیٰ نظم اور سب سے اعلیٰ غزل پر بھی ایوارڈ دیا جائے گا۔ حکومت پنجاب فروغ ادب کے لئے اردو زبان کا پہلا ای ریڈر پیش کر رہی ہے جس میں ابتدائی طور پر 10ہزار کتابیں شامل ہوں گی ۔سردار عثمان بزدار کے پیشرو سابق وزیر اعلی میاں شہباز شریف کو بھی شعر و ادب سے اس حد تک دلچسپی تھی کہ وہ اپنا انقلابی تشخص ابھارنے کے لئے حبیب جالب کی نظمیں اپنی تقاریر میں پڑھا کرتے تھے ان کے دور میں پاک ٹی ہائوس کی بحالی تحریک کا آخر ی احتجاجی اجلاس راقم الحروف کی صدارت میں پاک ٹی ہائوس کے صدر دروازے کے سامنے فٹ پاتھ پر ہوا تھا۔ بعد میں پاک ٹی ہائوس کی ادبی شناخت کو تو بچایا گیا لیکن یہ عوامی ادبی مرکز بننے کی بجائے 2 سٹار ہوٹل بن کر رہ گیا ۔ اس کے لئے مختص کی گئی پارکنگ پر ٹائر ٹیوب بیچنے والوں کا قبضہ ہے اس دور میں الحمرہ کے پلیٹ فارم سے ایک ادبی کانفرنس کی آڑ میں خطیر رقم کی مختلف ادیبوں کو کیش تقسیم کا واقعہ ایک سکینڈل کی صورت میں اب بھی سرکاری فائلوں میں موجود ہے کیونکہ مختلف سینئر ادیبوں نے ایسی کوئی رقم وصول کرنے کو جھٹلا دیا تھا ۔ اب مجلس ترقی ادب کی عمارت اور اس میں قائم دفاتر کو موجودہ حکومت کے وزیر اعلی نے منصور آفاق اور اپنی علم دوست کابینہ کے ارکان کی مشاورت سے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور متحرک رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تو تمام ادبی حلقوں نے اسے سراہا ہے اور یقینی طور پر اس ادبی پلیٹ فارم کی اہمیت بھی بڑھے گی کیونکہ یہ سب کچھ شہر کے مرکز ی علاقے میںہو گا ۔ پاک ٹی ہائوس کو دوبارہ آباد کرتے وقت اہم قلم کاروں کی تصاویر لگائی گئی تھیں ۔ مجلس ترقی ادب میں خطاطی اورمختلف شعرا کے کلام سے ادبی بیٹھک چائے خانہ اور داستان گوئی کے مرکزکو سجایا گیا ہے۔ چند اشعار ملاحظہ کیجئے۔۔۔
تجھ کو دیکھا تو سیر چشم ہوئے
تجھ کو چاہا تو اور چاہ نہ کی
فیض احمد فیض
سفر میں ہے جو ازل سے یہ وہ بلا ہی نہ ہو
کوا ڑکھول کے دیکھو کہیں ہوا ہی نہ ہو
منیرنیازی
دوستی کا دعوی کیا عاشقی سے کیا مطلب
میں ترے فقیروں میں میں ترے غلاموں میں
شعیب بن عزیز