بھارتی جنونیت کیخلاف اقوام عالم کے حرکت میں آنے کیلئے پاکستان کے ڈوژیئر ہی کافی ہونے چاہئیں

سی پیک کے درپے بھارت کو ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کا ٹھوس جواب اور پاکستان کی مکمل تیاری کا عندیہ
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ عالمی برادری پاکستان کی جانب سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کے پیش کئے گئے ثبوت بہت سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔ بھارت کے پاس دہشت گرد ہیں‘ وہ سی پیک پر کام کرنیوالی چینی افرادی قوت اور مقامی لیبر کو نشانہ بناتا ہے مگر ان خطرات کیخلاف ہم نے مکمل تیاری کر رکھی ہے۔ گزشتہ روز انگریزی زبان کے انٹرنیٹ جریدے گلوبل ویلیج سپیس کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چینی پارٹنرز سی پیک منصوبے کے سکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہیں اور ہم سی پیک کو نقصان پہنچانے کی ہر بھارتی سازش ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ڈوژیئر میں وہ تمام باتیں موجود ہیں جو بھارتی ریاستی دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان طویل عرصہ سے کہتا چلا آرہا ہے۔ ہم نے بھارتی ریاستی معاونت سے پاکستان میں کی جانیوالی دہشت گردی کے تمام ثبوت پیش کر دیئے ہیں اور بھارتی کوششوں کے باوجود عالمی برادری کی جانب سے اس ڈوژیئر کو بہت سنجیدگی سے لیا گیا۔ اس سلسلہ میں عالمی سطح پر ہونیوالی بات چیت ہمارے لئے بڑی پیش رفت ہے جسے ہم آگے لے کر جائینگے۔
بھارت تو قیام پاکستان کے وقت سے ہی اسکی سلامتی کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے جو باقاعدہ جنگ کی صورت میں تین بار پاکستان پر شب خون بھی مار چکا ہے‘ اسے دو لخت بھی کر چکا ہے اور باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی نیت سے ہی اس نے خود کو ایٹمی قوت بنا کر پاکستان کیخلاف مختلف محاذ کھولے‘ اس پر آبی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی‘ اسے اقوام عالم میں تنہاء کرنے اور اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں لگوانے کیلئے اپنی ساختہ دہشت گردیوں کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈال کر اس کیخلاف سفارتی محاذ گرماتا رہا ہے۔ ان بھارتی سازشوں میں ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ بی جے پی کی مودی سرکار کے دور میں اس لئے زیادہ اضافہ ہوا کہ نریندر مودی مکتی باہنی کے رکن ہونے کے ناطے پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا ذاتی ایجنڈا بھی رکھتے ہیں اور اسی تناظر میں وہ اور بھارتی آرمی چیف پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کی سلامتی کمزور کرنے کی بھی بڑ مارتے ہیں۔ یقیناً اسی مقصد کیلئے مودی سرکار نے گزشتہ سال پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرکے اسے بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنایا اور ساتھ ہی ساتھ کنٹرول لائن پر پاکستان کے ساتھ کشیدگی بھی بڑھادی۔ تاہم بھارت کو اپنی اس جنونیت کا پاکستان کی جانب سے بھی گزشتہ سال 27, 26 فروری کو اینٹ کے جواب میں پتھر والا مسکت جواب ملا اور لداخ کے راستے چین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنیوالی بھارتی افواج کی چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ہاتھوں بھی دو بار خوب ٹھکائی ہوئی اسکے باوجود مودی سرکار اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی بنیاد پر پاکستان اور چین دونوں کیخلاف اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور پاکستان میں بھارتی ’’را‘‘ کا دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلا کر پاکستان چین مشترکہ اقتصادی راہداری (سی پیک) کو سبوتاژ کرنے کی گھنائونی سازش کی جارہی ہے۔ اس نیٹ ورک کے سربراہ کلبھوشن یادیو نے اپنی گرفتاری کے بعد پاکستان کی سلامتی کیخلاف طے کی گئی بھارتی سازشوں اور دہشت گردی کی وارداتوں کا خود اعتراف کیا جبکہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار بھی پاکستان کے اندر دہشت گردی کی ان وارداتوں میں ملوث پائے گئے چنانچہ پاکستان کی جانب سے چار سال قبل بھارتی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ ڈوژیئر تیار کرکے اقوام متحدہ اور امریکی دفتر خارجہ کے حوالے کیا گیا۔
اگر عالمی برادری اسی وقت بھارت کو شٹ اپ کال دے کر اسکے ہاتھ روک لیتی تو اسکے بعد اب تک بھارتی معاونت اور سرپرستی میں پاکستان کے اندر دہشت گردی کی جو وارداتیں ہوئی ہیں‘ اسکی نوبت نہ آتی۔ اب تو بھارت کے حوصلے اتنے بڑھ چکے ہیں کہ وہ کسی بھی عالمی دبائو کو پرکاہ کی حیثیت بھی نہ دیتے ہوئے پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر اور اسکے شمالی علاقہ جات بشمول گلگت بلتستان پر بھی شب خون مارنے کی اعلانیہ منصوبہ بندی کرتا نظر آتا ہے جبکہ اس کا دہشت گرد سفاک چہرہ گزشتہ ماہ ایک امریکی جریدے نے بھی اپنی رپورٹ میں اسے دنیا کا نمبرون دہشت گرد قرار دیکر بے نقاب کیا تھا۔ ان ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کے تحت تو اب تک بھارت کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرکے اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں لگا دی جانی چاہئیں تھیں تاہم بھارت کے حوالے سے عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کے دہرے معیار کے باعث بھارت کو ابھی تک کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔
اب پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے مزید ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ دوسرا ڈوژیئر تیار کرکے عالمی قیادتوں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس کے حوالے کیا ہے جس پر عالمی برادری کی جانب سے بھارتی دہشت گردانہ سرگرمیوں پر تشویش کے اظہار کی صورت میں مثبت ردعمل سامنے آرہا ہے۔ یواین سیکرٹری جنرل نے بھی اس ڈوژیئر کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کا عندیہ دیا اور پھر گزشتہ ہفتے او آئی سی وزراء خارجہ کے اجلاس میں بھی کنٹرول لائن پر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوجی کارروائیوں کو فوکس کرکے بھارت سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت بحال کرنے اور یواین قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کرنے کا تقاضا کیا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے اپنے انٹرویو میں اسی تناظر میں بھارتی جنونیت کے حوالے سے عالمی بیداری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا ٹھوس جواب دینے کیلئے عساکر پاکستان کے مکمل تیار ہونے کا عندیہ دیا ہے۔ تاہم عالمی برادری کی جانب سے بھارت کا مقاطعہ کئے بغیر اسکے ہوش ٹھکانے نہیں آئینگے جبکہ بھارت کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات ٹالنے کیلئے بھی اس کیخلاف اقوام عالم کے ٹھوس اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے جس کیلئے پاکستان کے ڈوژیئر کو بنیاد بنایا جا سکتا ہے۔